صدر ٹرمپ کی امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزدگی، کیا ماضی میں بھی متنازع نامزدگیاں کی گئی ہیں؟


Donald Trump speaks at a campaign rally

امریکی انتخابات میں اب دو ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے اور ایسے میں امریکی صدر ٹرمپ کو بظاہر جشن منانے کی ایک وجہ ملی ہے۔۔۔ انھیں نوبیل کے امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

ناروے کے ایک انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان نے صدر ٹرمپ کا نام 2021 میں امن کے نوبیل انعام کے لیے بھیجا ہے اور انھوں نے اس کی وجہ صدر ٹرمپ کا حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی میں کردار بتائی ہے۔

کرسچن تائیبرنگ جیڈ نامی اس سیاستدان نے بدھ کو فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ‘میرے خیال میں انھوں نے دیگر ممالک کے درمیان امن قائم کرنے میں بہت سے نوبیل انعام یافتہ افراد سے زیادہ کوششیں کی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے حامی نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ نوبل انعام کمیٹی کو حقائق کو دحکھنا چاہیے اور انھیں حقائق پر فیصلہ کرنا چاہیے نہ کہ صدر ٹرمپ کا کبھی کبھی رویہ اور برتاؤ کیسا ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

میں امن کے نوبیل انعام کا حقدار نہیں: عمران خان

سوشل میڈیا: نوبل انعام کے لیے عمران خان

ٹرمپ کا نوبل امن انعام آخر کون لے گیا؟

نوبل امن انعام سے روہنگیا قتلِ عام کے دفاع تک

ظاہر ہے کہ نامزدگی اور انعام جیت جانے میں فرق ہوتا ہے۔ ہمیں اگلے تیرہ ماہ تک پتا نہیں چلے گا کہ کون جیتا ہے۔

نوبیل انعام کے لیے نامزدگیاں کہاں سے آتی ہیں؟

نامزدگی ہونا کوئی مشکل بات نہیں۔ تمام سربراہانِ ممالک اور قومی سطح پر کام کرنے والے سیاستدان نامزدگی بھیج سکیے ہیں۔

اس کے علاوہ یونیورسٹیوں کے پروفیسر، خارجہ امور کے اداروں کے ڈائریکٹرز، نوبیل انعام یافتہ افراد، اور ناروے کی نوبیل کمیٹی کے اراکین سبھی نامزدگیاں بھیج سکتے ہیں۔ نامزدگیاں بھیجنے کے لیے باضابطہ دعوت نہیں دی جاتی۔ اگر رواں سال میں یکم فروری سے پہلے نام بھیج دیے جائیں تو ان کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

سال 2020 کے نوبیل امن انعام کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے اور اس کے لیے 318 امیدوار تھے۔ ناروے کی نوبیل کمیٹی نامزد ہونے والے افراد کے نام پر تبصرہ نہیں کرتی اور انھیں 50 سال تک راز میں رکھا جاتا ہے۔

کیا ڈونلڈ ٹرمپ کو پہلے نامزد کیا جا چکا ہے؟

جی بالکل!

اور ماضی میں بھی انھیں کرسچن تائیبرنگ جیڈ نے ہی نامزد کیا تھا۔ 2018 میں بھی انھوں نے صدر ٹرمپ کو نامزد کیا تھا۔ اس وقت انھوں نے صدر ٹرمپ کی شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات کی بحالی کی کوششوں کا حوالہ دیا تھا۔

اُس سال بھی صدر ٹرمپ کامیاب نہیں رہے تھے۔ مگر اس مرتبہ بھی کرسچن تائیبرنگ جیڈ کا اصرار ہے کہ ٹرمپ انعام کے لیے معیار پر پورے اترتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’کیا محمد بن زاید نتن یاہو کے ساتھ تصویر بنوانے سے ڈرتے ہیں؟‘

اسرائیل عرب ممالک کے قریب کیوں آنا چاہتا ہے؟

اسرائیل اور عرب ریاستیں: مسئلہ فلسطین سے کویت کا تاریخی تعلق کیا ہے؟

اسرائیل سے پہلی پرواز سعودی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے امارات پہنچ گئی

تاریخ متحدہ عرب امارات کے ’منافقانہ طرز عمل‘ کو کبھی فراموش نہیں کر پائے گی: ترکی

گذشتہ ماہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے ایک معاہدے کے تحت تعلقات بحال کیے تھے جس میں اسرائیل نے مقبوضہ غربِ اردن کے مزید حصوں کو ضم کرنے کے متنازع منصوبے کو روکنے کی حامی بھری تھی۔ اس معاہدے کا اعلان صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔

1948 میں وجود میں آنے کے بعد اسرائیل اور کسی عرب ملک کے درمیان یہ صرف تیسرا معاہدہ ہے اور اسرائیل اور کسی خلیجی عرب ملک کے درمیان پہلے بار سفارتی تعلقات قائم ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی حکام کو اس معاہدے کی تیاری کے دوران اس کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں ہوا تھا۔

امریکہ میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیلے مکنینی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ‘ہمارے صدر نے اس کے لیے بہت محنت کی ہے اور انھیں اس کا حق ہے۔ سیاستدان اس طرح کے نتائج کی صرف بات کرتے ہیں لیکن عالمی سطح پر صدر ٹرمپ نے تنائج حاصل کیے ہیں۔‘

مگر صدر ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی منقسم کرنے والے انسان ہیں جو کہ امریکیوں کو متحد کرنے کے بجائے ان میں اختلافِ رائے کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کیا کسی امریکی صدر کو پہلے نامزد کیا گیا ہے؟

پہلے بھی امریکی صدور کو نوبیل کے امن انعام کے لیے نامزد کیا جا چکا ہے جن میں صدر ٹیفٹ، صدر ہربرٹ ہوور، اور صدر روزاویلٹ شامل ہیں۔

US President Barack Obama holds his Nobel Peace Prize next to Chairman of the Norwegian Nobel Committee, Thorbjoern Jagland, in Oslo - 10 December 2009

اور اگر صدر ٹرمپ جیت جاتے ہیں وہ یہ انعام جیتے والے پانچویں امریکی صدر ہوں گے۔ 1906 میں صدر روزاویلٹ، 1920 میں صدر ملسنڑ 2002 میں جمی کارٹر، اور 2009 میں صدر اوباما یہ انعام جیتے تھے۔

صدر اوباما کو اپنی صدارت میں چند ماہ ہی ہوئے تھے جب انھیں اس انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا تھا جس پر امریکہ میں کافی تنقید کی گئی تھی۔ ان کے ناقدین کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس وقت اتنا کام نہیں کیا تھا کہ انھیں یہ انعام دے دیا جاتا۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/397918845727678464?


اس وقت صدر اوباما کے ناقدین میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے جنھوں نے 2013 میں ٹوئٹر پر کہا تھا کہ اوباما کا انعام واپس لے لیا جانا چاہیے۔

نوبیل کمیٹی کی سیکرٹری گیئر لنڈسٹاڈ نے بعد میں کہا تھا کہ انھیں اوباما کے جیتنے پر افسوس تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ صدر اوباما کے حامیوں میں بھی یہ خیال پایا جاتا ہے کہ یہ انعام انھیں دینا ایک غطلی تھی۔

صدر اوباما نے انعام کی رقم 14 ملین ڈالر عطیہ کر دی تھی۔

کیا ماضی میں بھی متنازع نامزدگیاں کی گئی ہیں؟

یہ انعام جیتنے والوں میں معروف شخصیات میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر، نیلسن منڈیلا، مدر ٹریسا شامل ہیں۔ مگر کیونکہ اس انعام کا معیار اور پیمانہ اس قدر وسیع ہے کہ متنازع نام بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

1939 میں سوئیڈن کے ایک سیاستدان نے ہٹلر کا نام بھجوایا تھا۔ بظاہر انھوں نے ایسا طنزیہ انداز میں کیا تھا اور بعد میں نامزدگی واپس لے لی تھی۔ کچھ سال بعد سویت رہنما جوزف سٹالن کو بھی دوسری جنگِ عظیم ختم کرنے کی کوششوں کی وجہ سے نامزد کیا گیا تھا۔

نامزدگیوں کے بعد جیتنے والے کا فیصلہ پانچ رکنی نوبیل کمیٹی کرتی ہے جسے ناروے کی پارلیمان نامزد کرتی ہے۔ انعامات کا اعلان ہر سال اکتوبر میں کیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp