پی ٹی آئی یا راجگیری؟


تحریک انصاف خود کو نئی سیاسی روایتوں کی امین پارٹی کہتی ہے۔ بھٹو، زرداری، شریف فیملیز کی موروثی سیاست کو ہدف تنقید بنانا خان صاحب کا محبوب مشغلہ رہا ہے۔ تاہم پاکستان کے اقتدار کی راہداریوں تک پہنچتے پہنچتے پی ٹی آئی خود بابے مامے، چاچے خالے، بہنوئی سالے کی پارٹی بن کے رہ گئی ہے۔

گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کو دیگر پارٹیوں کے ساتھ انتخابی اکھاڑے میں نبرد آزما ہونے سے پہلے اس وقت خود اپنے امیدواروں کے ٹکٹ ٹاکرے کا سامنا ہے۔ ٹکٹوں کا فیصلہ ہونے سے قبل ہم ذرا عوام کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ خاندانی سیاست کی بظاہر مخالف پارٹی کے اندر خاندانی سیاست کس حد تک سرایت کر چکی ہے۔

بلتستان ریجن میں 9 انتخابی حلقے ہیں۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ حلقوں میں راجہ خاندان وفاقی ٹکٹ کے ذریعے اپنے سیاسی پنجے گاڑنے کی تیاریوں میں مصروف نظر آتا ہے۔

حلقہ جی بی اے 7 سکردو ایک سے پی ٹی آئی کے مضبوط امیدوار کے طور پر راجہ جعفر خان کا نام آ رہا ہے۔ راجہ جعفر سٹنگ گورنر راجہ جلال مقپون کے سگے بھائی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ راجہ جعفر خان، راجہ آف شگر اور جی بی اے 12 سے پی ٹی آئی کے امیدوار اعظم خان کے داماد بھی ہیں۔ سکردو سے پی ٹی آئی ٹکٹ کے دوسرے اہم اور بڑے متمنی راجہ زکریا مقپون رشتے میں راجہ جلال کے چچا لگتے ہیں۔ یعنی سکردو سٹی کے حلقے سے راجہ خاندان کا ٹکٹ کنفرم۔

جی بی اے 9 سکردو 3 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ امیدوار وزیر سلیم مہدی آبادی گورنر راجہ جلال کے برادر نسبتی (سالا) ہیں۔

جی بی اے 10 روندو کے راجہ ناصر بھی اسی فیملی کی شاخ ہیں۔ راجہ ناصر آف روندو اور راجہ جعفر خان سکردو ہم زلف ہیں، یعنی روندو کے راجہ ناصر شگر کے پی ٹی آئی امیدوار راجہ اعظم کے داماد، گورنر راجہ جلال کے خالہ زاد بہنوئی

حلقہ 12 شگر کے پکے امیدوار راجہ اعظم، سکردو کے راجہ، جی بی کے گورنر راجہ جلال اور راجہ جعفر کے خالو، راجہ جعفر کے داماد بھی۔

حلقہ 23 گانچھے 2 سے راجہ جلال کی کٹر مخالف پی ٹی آئی رہنما اور ٹکٹ امیدوار آمنہ انصاری کے مقابلے پر ٹکٹ امیدوار محمد اقبال اور راجہ جلال کی بیگمات آپس میں کزن ہیں۔

غور کرنے کی بات ہے کہ اگر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر یہ سارے راجے منتخب ہو جاتے ہیں تو جمہوری اقدار و موروثی سیاست تو بہت آگے کی چیز ہو گی مگر کیا یہ پی ٹی آئی کی حکومت کہلائے گی؟ پارٹی پالیسی چلے گی یا خاندانی راجگیری؟ جمہوری حکومت بنے گی یا راجاؤں کا سکہ چلے گا؟ کیا پی ٹی آئی کے جذباتی نعروں کی رو میں بہہ جانے والے کارکنوں کو اس کا ادراک ہے؟

ڈاکٹر سکندر علی زرین

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر سکندر علی زرین

سکندر علی زرین کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ ماس کمیونیکیشن کے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ گزشتہ دس برس سے جیو نیوز سے بطور ایسوسی ایٹ اسائنمنٹ ایڈیٹر منسلک ہیں۔ گلگت بلتستان کے اخبارات کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں اور کالم بھی لکھتے ہیں۔ سیاست، تاریخ، اردو ادب، ابلاغیات ان کے پسندیدہ میدان ہیں

sikander-ali-zareen has 45 posts and counting.See all posts by sikander-ali-zareen