جنسی زیادتی ہو تو زبان بند رکھو


غلطی آپ کی ہے آپ انسان تھیں، کیا انسانیت کے اصول سیکھنے کے لیے اپنی جنم بھومی پر قدم ٹکانے ضروری ہیں۔ یہ سب حیلے بہانے چھوڑیے سچی بات تو یہ ہے کہ آپ اپنے بچوں کو پاکستان دکھانا چاہتی تھیں۔ بچوں کو سنی سنائی باتوں کے بجائے خود ان کی آنکھوں سے انہیں یقین دلانا چاہتی تھیں کہ پاکستان کے خلاف جو کچھ کافروں اور غداروں کے منہ سے نکلتا ہے سب جھوٹ ہے۔ کچھ نہیں ہوتا۔ بڑے کروفر کے ساتھ اطمینان سے بچوں کے ہمراہ موٹر وے پر چل دیں۔ ساتھ ساتھ بچوں کو فخریہ دیکھتی بھی رہتیں۔ دیکھو کیسا امن اور سکون ہے۔ راستے میں پیٹرول ختم ہوا تو ویرانے میں فون کرنے سے پہلے بچوں کو تسلی دی۔ ابھی محافظ مسئلہ حل کرنے کو دوڑے چلے آئیں گے اور واقعی چند منٹ میں ہی پہنچ گئے۔ گاڑی کے شیشے چڑھے ہوئے تھے۔

اس کی چھٹی حس نے اسے متنبہ کیا کہ انسان کے بھیس میں یہ کوئی حیوان ہیں دروازہ نہیں کھولنا۔ شیشہ ہی تو ہے توڑا اور دروازہ کھول دیا گیا۔ اور جو ہوا، اسے لکھتے سوچتے دل پھٹنے لگتا ہے۔

سی سی پی او، جو واقعے کی تحقیق کر رہا ہے۔ اس نے تحقیق کے آغاز سے پہلے ہی بیان دے کر اپنی ذمے داری پوری کر لی۔ ایک ایسا بیان جسے سن کر قوم ویسی ہی تکلیف سے گزری جیسی اس واقعے کو سن کر گزری۔ پھر حکومتی ارکان کے تمسخرانہ انداز نے ثابت کر دیا کہ سی سی پی او کو ان کی آشیر باد حاصل ہے۔

محرم کے بغیر کیوں نکلی؟

ہمارے ملک کی ان نیک پرہیز گار باحجاب پہلی یا چوتھی بیویوں کی ایک نمائندہ تصویر بھی گردش میں ہے جس میں فتح کا نشان دکھاتے ہوئے وکٹم کا مذاق اڑاتے ہوئے رسولؐ کی حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے کہ محرم کے بغیر گھر سے مت نکلو۔ یعنی محرم کے بغیر نکلو گی تو، یہ تو ہو گا۔

جب کہ مذہبی رہنما منور حسین کہہ چکے ہیں کہ اگر عورت کے ساتھ جنسی زیادتی ہو جا ئے تو اسے زبان بند رکھنی چاہیے۔ اس کے لیے انہوں نے دلیل دی کہ اس وجہ ہی سے تو اس طرح کے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

منور حسین نے یہ بات بہت بعد میں بتائی۔ گاؤں گوٹھو، چھوٹے شہرو اور بڑے شہروں کی بے بس عورتوں کو یہ بات پہلے سے پتہ ہے لیکن، بے شرم لڑکیوں کو اپنی تکلیف پر قابو پانا نہیں آتا۔ شکستہ حالت میں ہسپتال پہنچتی ہیں تو میڈیکل رپورٹ بے باک ہو جاتی ہے، یہی بے باکی ہے جس نے مذہب کو بدنام اور محرم رشتوں کو آشکار کیا ہے۔ لیکن اس بے شرم میڈیا کے ذریعے عوام بھی ایسے سینکڑوں واقعات سے واقف ہوچکے ہیں جس میں محرم ہی مجرم نکلتا ہے۔ اس بے شرم میڈیا کے ذریعے عوام بھی ایسے سینکڑوں واقعات سے واقف ہوچکے ہیں جس میں محرم ہی مجرم نکلتا ہے۔

چند کیس جو ہر ماہ رپورٹ ہو تے ہیں اس میں میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہو جاتا ہے کہ ریپ کرنے والا کوئی اور نہیں ریپسٹ کا باپ، بھائی، سسر، داماد، ماموں، چاچا جیسے محرم رشتے ہیں۔ وکیلوں کے چیمبر میں رکھے شائع شدہ، انجام کو پہنچے، لاتعداد کیسز پڑھ لیجیے، طبیعت کی جامع تسلی ہو جائے گی۔

ایک ہفتہ پہلے بھی ایک بے شرم لڑکی نے زبان کھولی کہ اس کے دونوں بھائیوں نے اسے ریپ کیا ہے۔ لڑکی کی خراب حالت، محلے والے اور ماں گواہ تھی مگر محلے داری مروت اور منور حسین کی ہدایت کردہ حیا نے ان کے لب بند کر رکھے تھے۔ لیکن لڑکی نے شاید منور حسین صاحب کا بیان مبارک سنا نہیں تھا، اس نے زبان کھولی اور بھائیوں نے اسے مار دیا۔

رات میں کیوں نکلی؟

دن کی روشنی میں زیادتی کے چند ہی واقعات ہیں جو رپورٹ ہو تے ہیں ورنہ سینکڑوں واقعات، سورج اپنی تپش میں بھسم کر لیتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ میں بے بس اور بے اختیار کے لیے، دن، رات، حجاب، بے باکی، محرم نا محرم جیسے الفاظ اسکرین پر قے کرنے کے لیے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).