میرپورخاص میں بارش سے متاثرہ افراد کس کے سہارے؟


میرپورخاص ڈویژن میں حالیہ بارشوں کے بعد حکمرانی کے دعوے ظاہری طور پر دھرے کے دھرے ہی رہ گئے ہیں، 18 اگست سے 4 ستمبر تک میرپورخاص ڈویژن میں 530 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے باعث میرپورخاص شہر کا انفرا اسٹرکچر اور زرعی زمینیں مکمل طور پر زیر آب آکر تباہ ہوچکی ہیں۔

حالیہ بارشوں سے صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ 931901 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ میرپورخاص ڈویژن کے ضلع عمرکوٹ میں بارشوں کے باعث 697900 افراد بے گھر ہوئے ہیں، میرپورخاص میں پانی کے ڈرینیج کا بہتر نظام نہ ہونے کے باعث کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، زرعی زمینیں تباہ ہونے اور گھر زیر آب آنے کے باعث ہزاروں کسان اور مزدور اس وقت سڑک کے کناروں پر بے یارو مددگار بیٹھے ہیں جہاں بھوک اور پیاس سے تڑپتے بچوں کی مائیں صرف انہیں دلاسا ہی دے رہی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر ٹینٹس اور راشن کی تقسیم کے باعث ہر بار کی طرح اس بار بھی غریب عوام شدید متاثر ہونے کے باوجود بنیادی سہولتوں سے محروم اور سڑک کنارے کسی مسیحہ کے منتظر ہیں لیکن صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال بارشوں سے حقیقی معنیٰ میں متاثر ہونے والے چھوٹے کاشتکاروں، مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث میرپورخاص شہر کے اطراف تحصیل سندھڑی، کوٹ غلام محمد، ڈگھڑی اور جھڈو سمیت دیگر تحصیلوں کے مضافات میں قائم کئی گاؤں اور بستیاں تاحال زیر آب ہیں، جہاں 5 فوٹ تک پانی جمع ہونے کے باعث کئی مکین تو پانی میں گھرے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

بارشوں کے بعد متاثرین کے لئے اس وقت سب سے بڑی پریشانی مچھروں کی بہتات ہے، تباہ حال کھیتوں سمیت ہر گاؤں، چوک پر پانی جمع ہونے کے سبب پیدا ہونے والے مچھروں نے متاثرین کی زندگی اجیرن کردی ہے، انتظامیہ کے لاپرواہی اور مکمل طور نظرانداز کرنے کے باعث متاثرین مچھروں سے بچنے کے لیے صحرائے تھر اور دوسری جگہوں پر نقل مکانی شروع کردی ہے، انتظامیہ اور محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے جانوروں کی ویکسینیشن، متاثرین اور ان کے مال مویشی کے لئے مچھر دانی کے اقدامات نہ کرنے کے باعث بڑی تعداد میں ڈینگی وائرس کے پھیلنے کا بھی خدشہ ہے، اس وقت صوبہ سندھ میں ڈینگے کے کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت نے بہتر اقدامات کے لئے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں لیکن بارش سے متاثرہ علاقوں جہاں 4 سے 5 فوٹ پانی جمع ہونے کے باعث ڈینگی لاروا کی افزائش کے قوی امکانات ہیں اور بڑی تعداد میں مچھروں کے افزائش کے باعث جہاں متاثرہ لوگوں کی کل ملکیت مال مویشی دھرلے سے مر ررہے ہیں وہیں اگر ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ بڑھا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

2011 ع میں بارشوں کے بعد میرپورخاص میگا پراجیکٹ کے نام پر شہر میں نالوں کی صفائی، روڈز کی ازسرنو تعمیرز اور تزعین وآرائش کے لئے تقریباً پونے 2 ارب روپے جارہ ہوئے لیکن اس سے کتنا کام ہوا اس کا نتیجہ آج کے میرپورخاص کی شکل دیکھ کر اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں، ڈرینیج سسٹم کی بحالی کے لئے ایل بی او ڈی پر بھی کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن اس وقت حالت یہ ہے کہ اسی ایل بی او ڈی کے اوور فلو اور اس کی صفائی نہ ہونے کے باعث جگہ جگہ شگاف پڑ رہے ہیں جس کی زد میں آکر کئی دیھات زیر آب آگئے ہیں۔

2011 کی بارشوں سے اس بار حالت اس لئے بھی مزید خراب ہے کہ اس وقت کراچی میں زیادہ بارشیں نہ ہونے کے سبب بڑی تعداد میں شہر قائدین سے لوگوں نے میرپورخاص کے عوام کی مالی امداد کی لیکن اس بار کراچی بھی شدید بارشوں کی زد میں ہونے کے باعث مخیر حضرات اور سماجی اداروں نے کراچی کے عوام کی بحالی پر دھیان دیا، نتیجن میرپورخاص کا عوام بے یارو مددگار ہی رہا۔

حکومت نے 15 ستمبر سے اسکول کھولنے کا اعلان کیا ہے، کیا اس پر شدید متاثرہ علاقوں میں بھی عملدرآمد ممکن ہے؟ اس وقت جب کئی دیھاتوں میں 4 سے 5 فوٹ پانی جمع ہے، لوگوں کے کچے گھر بارش کی نظر ہوگئے، سڑکوں پر بیٹھے متاثرہ لوگوں کی نظریں جب ایک وقت کی روٹی کی طرف ہوں کیا وہ والدین بھی 15 ستمبر سے 5 فوٹ پانی میں گھرے اسکول بھیجنگے؟

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے میرپورخاص ڈویژن کے دورے کے باوجود غریب عوام کی قسمت نہیں بدل سکی، بلاول بھٹو زرداری کے میرپورخاص آمد کے موقع پر ضلعی انتظامیہ نے تحصیل سندھڑی کے متاثرہ افراد کو ٹینٹ میں ٹھیرا کر سب اچھا کی رپورٹ تو پیش کردی لیکن شاید ہی پیپلزپارٹی کی قیادت جانتی ہو کہ بارش کے متاثرین اس وقت کس کرب سے گزر رہے ہیں کیوں کہ مقامی سیاستدانوں نے بھی بلاول کو اس علاقوں کا ہی دورہ کروایا جہاں پر انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے مخصوص لوگوں کو امداد دلوائی۔

بلاول بھٹو زرداری اس وقت وفاقی حکومت پر تنقید کرتے نظر آرہے ہیں کہ حکومت کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر اضلاع بالخصوص میرپورخاص کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے فنڈز جاری کرے جہاں زراعت پر منحصر غریب افراد روڈوں پر امداد کے منتظر دکھائی دیتے ہیں، وفاقی حکومت پر تنقید کرنے والی پیپلزپارٹی نے بھی غریبوں کی امداد کے لئے کوئی بہتر اقدامات نہیں اٹھا سکی۔

وفاقی حکومت نے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کراچی کے لئے 11 سؤ ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے لیکن شدید متاثرہ علاقوں میں عوام کی فلاح کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی کے میرپورخاص ڈویژن میں لاکھوں مریدین ہیں اور وہاں ان کا ایک بڑا ووٹ بیلنس بھی ہے لیکن متاثرہ علاقوں کی بحالی اور غریبوں کی امداد کے لئے کوئی اقدامات نہ اٹھانے کا بلدیاتی الیکشن میں شاہ محمود کی حامیوں کو بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

میرپورخاص ڈویژن کا عوام زیادہ تر زراعت پر ہی انحصار کرتا ہے اور حالیہ بارشوں کے بعد ان کی جمع پونجی بھی ختم ہوچکی، مہنگائی کے اس دور میں بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بارش سے متاثرہ چھوٹے کاشتکاروں، مزدوروں اور غریب عوام کی بحالی کے لئے کوئی بہتر اقدامات نہ اٹھائے تو اس کے آنے والے وقت میں بہت برے اثرات مرتب ہوں گے، حکومتوں کو اپنی سیاست اور سوچ سے بالاتر ہوکر اس شدید متاثرعلاقے کو لوگوں کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ وہ اس مشکل وقت سے نکل کر اپنی زندگی میں آگے بڑھ سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).