چین کا چینگدو اور انڈیا کا رفال: کون سا جنگی طیارہ زیادہ جدید ہے؟


انڈیا طیارہ

انڈیا کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو کہا تھا کہ رفال جنگی جہاز کی انڈین ایئر فورس میں شمولیت پوری دنیا کے لیے ایک سخت پیغام ہے، خصوصاً ان کے لیے جو انڈیا کی سالمیت کو چیلنج کرتے ہیں۔

وزیرِ دفاع کے اس سخت بیان کے بعد ایک مرتبہ پھر ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر دونوں ملکوں کے جہازوں کی صلاحتیوں کا مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔

رفال طیارہ اس وقت انڈین ایئر فورس میں شامل کیے گئے ہیں جب چین اور انڈیا کے درمیان سرحدی تنازع اپنے عروج پر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں رفال جیٹ پر سیاسی طوفان کیوں؟

پہلا رفال جنگی طیارہ انڈیا کے حوالے کر دیا گیا

کیا جے ایف 17 تھنڈر رفال طیاروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟

اس طرح کے حالات میں لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا انڈیا کا سب سے بہتر جنگی جہاز چین کے جنگی جہاز کے مقابلے کا ہے۔

چین کا دعویٰ ہے کہ اس کے جنگی جہاز J-20 کی ٹکر کے جہاز صرف امریکہ کے پاس ہی ہیں۔

کون سا جہاز زیادہ قابلِ اعتماد ہے؟

رفال جنگی طیارے کو دنیا بھر میں اپنی اچھی پرفارمنس کی وجہ سے ترجیح دی جاتی ہے۔

تکنیکی طور پر رفال جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے علاوہ وہ دنیا کے خطرناک اور جدید ہتھیاروں کو بھی استعمال کر سکتا ہے۔

اس میں دو طرح کے میزائل کے نظام نصب ہیں، جس میں سے ایک کی پہنچ 150 کلو میٹر تک ہے اور دوسرا 300 کلو میٹر تک مار کر سکتا ہے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس رفال کا ایک میزائل فضا سے فضا میں 150 کلو میٹر مار کر سکتا ہے اور 300 کلو میٹر فضا سے زمین پر نشانہ لگا سکتا ہے۔

جہاز کی اونچائی 5.30 میٹر ہے اور اس کی لمبائی 15.30 میٹر ہے۔ ابھی تک رفال افغانستان، لبیا، مالی، عراق اور شام کی جنگوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔

لیکن چینگدو J-20 کا کیس اس سے مختلف ہے۔ وہ اب تک کسی بھی جنگ میں استعمال نہیں ہوا، کیونکہ چین نے کسی جنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ اس طرح ابھی دنیا کو پوری طرح معلوم نہیں ہے کہ چینگدو J-20 جنگ کی کتنی صلاحیت رکھتا ہے۔

انڈیا میں دفاعی امور کے ماہر راہل بیدی کہتے ہیں کہ ’چینگدو کی صلاحیت سے ابھی دنیا واقف نہیں ہے۔ اس کا پہلا تجربہ سنہ 2011 میں کیا گیا تھا اور ستمبر۔اکتوبر 2017 میں یہ سروس میں آیا اور اس کا پہلا جنگی یونٹ 2018 میں بنایا گیا۔ اس طرح سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کی تکنیکی صلاحیتوں کا ابھی دنیا کو پتہ نہیں ہے۔ لیکن رفال کی کوالٹی افغانستان اور دوسری جگہوں پر دیکھی گئی ہے اور تکنیکی اعتبار سے یہ ایک قابلِ اعتماد طیارہ ہے۔‘

ایک اور فرق جو بتایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ رفال 4.5 جنریشن کا طیارہ ہے جبکہ چینگدو کو 5 ویں جنریشن کا جنگی طیارہ کہا جا رہا ہے۔

بیدی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انڈیا کا رفال 4.5 جنیریشن کا ہے جبکہ چینی حکومت کے چینگدو J-20 کے متعلق دیے گئے بیان کے مطابق یہ 5 ویں جینریشن کا جنگی طیارہ ہے۔ اس کا نام ایک طاقتور ڈریگن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ بیدی کے مطابق اس وقت دنیا میں صرف تین جنگی جہاز ہی ہیں جو 5 ویں جینریشن کے ہیں۔ ایک تو J-20 ہے اور باقی دو امریکی F-22 اور F-35 جنگی طیارے ہیں۔

ایک طرح سے یہ دونوں طیارے ایک جیسے بھی ہیں۔ رفال کی خصوصیت اس کا میزائل کا نظام ہے۔ اس میں ایک میٹیور میزائل ہے جو فضا سے فضا تک 150 کلو میٹر مار کر سکتا ہے۔ اس میں ایک دور تک مار کرنے والا میزائل نظام بھی ہے جو 550 سے 600 کلو میٹر دور تک بھی نشانہ لگا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تھوڑی دور تک مار کرنے والے شارٹ رینـج میزائل بھی ہیں جو آسانی سے 20 سے 30 کلو میٹر تک نشانہ لگا سکتے ہیں۔ یہ میزائل کا نظام انتہائی جدید ہے۔‘

اسی طرح J-20 میں شارٹ اور لانگ رینج میزائل ہیں لیکن کیونکہ ابھی تک وہ کسی اصل جنگ میں استعمال نہیں ہوئے اس لیے ان کی کارکردگی کے متعلق پوری طرح معلوم نہیں ہے۔

دفاعی امور کے ماہر اور انڈین نیوی کے سابق کمانڈر سی ادے بھاسکر کہتے ہیں کہ موجود حالات میں رفال طیارے چینگدو جنگی طیاروں سے بہتر دکھائی دیتے ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ رفال تکنیکی اعتبار سے J-20 سے زیادہ قابلِ اعتبار ہے۔ ان دونوں جہازوں کا مختلف صلاحتیوں کی بنیاد پر موازنہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ رفال کی سٹیلتھ ٹیکنالوجی، نقل و حرکت اور ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت، گراؤنڈ سٹیشن سے معلومات کا تبادلہ کرنے کی اعلیٰ اہلیت اور اس کا میزائل سسٹم J-20 سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ انھوں نے بھی اسی بات کو دہرایا کہ J-20 کو ابھی تک کسی آپریشنل رول میں ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہے۔

رفال

رفال جنگی طیارے

تو فرق کیا ہے؟

ابھی تک جو واضح فرق کا پتہ چلا ہے وہ ہے دونوں طیاروں کی رفتار۔ J-20 جنگی طیارے کی سب سے تیز رفتار 2,100 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ رفال کی تیز ترین رفتار 1,389 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔

بھاسکر کہتے ہیں کہ رفال کا سائز J-20 سے چھوٹا ہے اور یہ کم وزنی ہے۔ مثال کے طور پر J-20 کا وزن لگ بھگ 19 ٹن ہے جبکہ رفال 10 ٹن کے برابر ہے۔ اسی طرح J-20 کی لمبائی 20 میٹر ہے جبکہ رفال صرف 15 میٹر لمبا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp