کچھ پھول ’گر کر کیسے سنبھلتے ہیں‘


’بِزی لِزی‘

‘بِزی لِزی’ ان پھولوں میں سے ہے جو کچلے جانے کے بعد اپنے آپ کو جلد بحال کر لیتے ہیں

کچھ پھول کسی حادثے کے بعد، جیسا کہ انسانی پاؤں کے نیچے کچلے جانا، غیر معمولی رفتار کے ساتھ بحال یا تندرست ہو جاتے ہیں۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ وہ اقسام جن میں آرکڈ اور سویٹ پی بھی شامل ہیں چوٹ لگنے کے 10 سے 48 گھنٹوں کے اندر اپنے آپ کو ری اورینٹ (یا اپنی دوبارہ سمت بندی) کر لیتے ہیں۔

یہ پودے جھک سکتے ہیں، مڑ سکتے ہیں اور اپنے تنے کی سمت بدل سکتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کی پیدا کرنے کی صلاحیت جاری رہے۔

لیکن بٹرکپس جیسے پھول دوبارہ ٹھیک ہونے میں ناکام رہتے ہیں۔

مزید پڑھیے:

پھول کِھلے ہیں گلشن گلشن

کھانوں میں پھولوں کا استعمال

تصاویر: صحرا میں جنگلی پھولوں کی بہار

اس نئی تحقیق کے مصنفین کہتے ہیں کہ کچھ پھولوں کی شدید انجری کے بعد جلدی سے بحال ہونے کی غیر معمولی صلاحیت کو پہلے سائنس نے نظر انداز کیا ہوا تھا۔

’کلیمیٹس‘

‘کلیمیٹس’ ان پھولوں میں سے ہے جو جلد بحال نہیں ہوتے

تحقیق کاروں نے برطانیہ، یورپ، آسٹریلیا اور شمالی اور جنوبی امریکہ میں کاشت کیے جانے والے 23 پھولوں کی اقسام پر تحقیق کی۔

انھوں نے ان اقسام کا معائنہ کیا جن کے ساتھ حادثات پیش آئے اور ان پر بھی تجربات کیے جن کے پھول اپنی معمول کی سمت سے 45 یا 90 ڈگری جھکے ہوئے تھے۔

بہت سے پھولوں کی پیدا کرنے کی صلاحیت کا دار و مدار ان کے جنسی اعضا کی محتاط صف بندی اور نیکٹر ٹیوبز پر ہوتا ہے تاکہ ان پر بیٹھنے والے پولینیٹر ان کے بیج بنانے میں ان کی مدد کریں۔

سائنسدان سمجھتے ہیں کہ جب ان اقسام کو انجری ہوتی ہے تو یہ اپنے جنسی اعضا کی کامیابی سے سمت بدل سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف پورٹسمتھ کے پروفیسر سکاٹ آرمبسٹر، جنھوں نے اس تحقیق کی سربراہی کی، کہتے ہیں کہ ’عام طور پر دیکھا جانے والا آرکڈ ایسا اکثر صرف اپنا تنا یا ڈنڈی جھکا کے کر لیتا ہے۔‘

انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’یہ بہت جلدی ہو جاتا ہے، ایک اور دو دن کے درمیان، یہ اپنی مرکزی ڈنڈی کی سمت بدل لیتا ہے تاکہ سبھی پھولوں کا رخ درست ہو جائے۔‘

آرکڈ

آرکڈ کا شمار بھی ان پھولوں میں ہوتا جن کے زخم جلد بھر جاتے ہیں

’ذرا زیادہ دلچسپی والی اقسام وہ ہیں جہاں ہر پھول خود ہی ذیلی ڈنڈی پر اپنی سمت درست کرتا ہے۔ اسے پیڈی سیل کہتے ہیں جو پھول کو مرکزی ڈنڈی سے جوڑتا ہے اور یہ جھکنا یا مڑنا ہے۔ اور یہ ہی آپ کو ایکونیٹم میں نظر آتا ہے۔‘

یہ تیزی سے بحال ہونے والی اقسام عام طور پر سمیٹریکل یا ہم آہنگ پھول ہوتے ہیں جہاں بائیں اور دائیں طرف سے ایک دوسرے کی نقل کی جاتی ہے۔ اس طرح کے پھولوں کی مثال سنیپ ڈریگن، آرکڈ اور سویٹ پی ہے۔

شعاعی ترتیب کے ساتھ ہم آہنگ دوسری اقسام میں سورج مکھی، پیٹونیا، بٹرکپ اور جنگلی گلابوں میں بحال ہونے کی بہت کم صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن اگر وہ اپنی سمت کھو بھی دیتے ہیں تو بھی وہ اپنی نسل بڑھانے کے قابل ہوتے ہیں۔

پروفیسر آرمبسٹر کہتے ہیں کہ جو یہ کرتے ہیں انھیں ہی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور جو یہ نہیں کرتے ان میں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔‘

’کلیمیٹاس جیسے شعاعی ترتیب کے ساتھ ہم آہنگ پھول بہت اچھی طرح ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ اور ایسا ہی پیشن فلاور میں ہوتا ہے، وہ صحتیاب نہیں ہوتے۔ ہم ان کو رسی سے باندھ دیتے ہیں اور وہیں اسی طرح کھڑے رہتے ہیں یا شاید وہ اپنی سمت بدل لیں لیکن اس طرح نہیں کہ ان کی پوزیشن درست ہو جائے۔‘

یہ تحقیق جریدے نیو فائٹولوجسٹ میں شائع ہوئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp