یو ایس اوپن 2020: نومی اوساکا نے وکٹوریہ ازارنکا کو شکست دے کر تیسرا گرینڈ سلام ٹائٹل جیت لیا


Osaka lies on the court to celebrate her win

جیت کے بعد نومی اوساکا کافی دیر کروٹ پر لیٹی رہیں

نومی اوساکا نے یو ایس اوپن کے فائنل میں اپنے تیسرے گرینڈ سلام ٹائٹل کے حصول کے لیے وکٹوریہ آزارنکا کے خلاف مقابلے کے دوران پختگی کا مظاہرہ کیا۔

22 سالہ جاپانی کھلاڑی نے اپنا دوسرا یو ایس اوپن ٹائٹل 1-6 6-3 6-3 سے جیتا۔

پہلے سیٹ میں اوساکا مغلوب تھیں اور دوسرے میں انھیں 3-0 سے پیچھے رہنے کا خطرہ تھا لیکن جلد ہی وہ کھیل میں واپس آئیں اور اگلے 12 میں سے 10 گیمز جیت لیں۔

بیلاروس کی ازارنکا، 2013 کے بعد اپنے پہلے بڑے فائنل میں، آساکا کے آؤٹ ہونے سے پہلے ہی فیصلہ کن مقابلے میں 5-3 سے ہار گئیں۔

اوسکا نے جیسے ہی اپنا دوسرا میچ پوائنٹ لیا، وہ خوشی سے چیخ پڑیں اور پھر اطمینان سے کورٹ پر لیٹ گئیں اور انھوں نے نیویارک کے آسمان پر نگاہ ڈالی اور اپنی تازہ کارنامے پر سوچنے لگیں۔

اوساکا کی کامیابی اس لیے بھی ممکن ہوئی کیونکہ 31 سالہ ازارنکا نے افتتاحی سیٹ میں جس بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا، بعد میں وہ اسے برقرار رکھنے میں ناکام رہیں۔

اوسکا جنھوں نے نے 2018 یو ایس اوپن اور 2019 آسٹریلین اوپن جیت تھا، فائٹ بیک کے بعد اپنا ہر گرینڈ سلام جیتنے کا ریکارڈ برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیے

یو ایس اوپن: سرینا ولیمز کو غصہ کیوں آیا؟

سرینا کی شکست، امپائر پر صنفی تعصب کا الزام

اوساکا نے ازرنکا کو پیغام میں لکھا ’میں اب کسی اور فائنل میں آپ سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتی، میرے لیے یہ واقعی ایک سخت مقابلہ تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’یہ واقعی میرے لیے متاثر کن تھا کیونکہ میں چھوٹی عمر سے آپ کو یہاں کھیلتا دیکھتی آئی ہوں۔ میں نے بہت کچھ سیکھا، لہذا آپ کا شکریہ۔‘

naomi osaka kisses trophy

اوساکا کے لیے یو ایس اوپن کا دوسرا ٹائٹل

دو سال قبل فلشنگ میڈو میں اوساکا کو پہلی کامیابی سرینا ولیمز کے خلاف اس میچ میں ملی تھی جس میں سرینا نے امپائر کارلوس راموس پر صنفی تعصب برتنے کا الزام لگایا تھا۔

کھیل کے اختتام پر اپنی پہلے گرینڈ سلام ٹرافی کو لیتے وقت اوساکا پوڈیم پر کھڑی روتی رہیں۔

دوسری کامیابی اس سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔

یہاں انھیں ایک بہترین کھلاڑی آزارنکا کے خلاف سیٹ سے واپس لڑنا پڑا،اور ایک مشکل اور فیصلہ کن مرحلے سے میچ کا پانسہ پلٹنا پڑا۔یہ میچ دونوں میں سے کوئی بھی جیت سکتا تھا۔

آرتھر ایشے سٹیڈیم کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے عملی طور پر خالی تھا۔

ان عجیب و غریب حالات میں، اوساکا اس لمحے سے بھر پور لطف اندوز ہوئیں جب انھوں نے اپنی ٹیم اور ریپر بوائے فرینڈ کورڈے کے ساتھ انعامی ٹرافی اٹھائی۔اگرچہ انھیں میز سے خود ٹرافی اٹھانی پڑی تھی کیونکہ سماجی دوری کے قواعد کی وجہ سے ٹرافی انھیں پیش نہیں کی جا سکتی تھی۔

سرینا

سرینا یو ایس اوپن چیمپیئن نومی اوساکا کو ہنسانے کی کوشش کر رہی ہیں (فائل فوٹو)

جب ازارنکا نے تیز رفتار آغاز سے انھیں مغلوب کیا تو آساکا تھوڑا سا کھوئی ہوئی نظر آئیں، انھوں نے کچھ غیر معمولی غلطیاں کیں اور بیلاروس کے فعال کھیل اور جارحیت سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرتی دکھائی دیں۔

چینج اوورز کے ٹائم پر اپنے سر پر تولیہ پھینکنا اوساکا کے خدشات کی علامت تھا۔

ایک اور کوشش کے بعد مایوس اوساکا نے اپنے ریکٹ کو ناپسندیدگی کے ساتھ فرش پر پھینک دیا۔

آخر کار حالیہ مہینوں کے دوران پیدا کی گئی ذہنی پختگی نے ہی ان کی مدد کی۔

اوساکا، جو اپنی جیت کے بعد دنیا میں تیسرے نمبر پر آ گئی ہیں، نے کہا ’میں نے سوچا کہ ایک گھنٹہ میں ہی ہار جانا شرمناک ہوگا۔‘

Naomi Osaka

دنیا بھر میں اوساکا کے چرچے ہیں

پچھلے مہینے سنسناٹی ماسٹرز یو ایس اوپن کے دوران اوساکا نے نہ صرف کورٹ پر متاثر کن کارکردگی دکھائی، بلکہ امریکہ میں نسل پرستی اور پولیس کی بربریت کے خلاف جنگ میں اپنی سرگرمیوں سے بہت سارے مداحوں کا دل بھی جیتا ہے۔

یو ایس اوپن کے آغاز سے چند دن قبل، پولیس کی جانب سے جیکب بلیک نامی ایک سیاہ فام شخص کی گولی مارنے کے بعد احتجاج کے طور پر اوساکا نے اپنے وسٹرن اور سدرن اوپن سیمی فائنل میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔

اپنے یو ایس اوپن کے پہلے راؤنڈ میچ سے قبل انھوں نے چہرے پر ایک سیاہ فام خاتون، بریونا ٹیلر کے نام کا ماسک پہنا ہوا تھا۔ اس خاتون کو مارچ میں پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

اوساکا، جن کے جاپانی اور ہیتی والدین ہیں، اور انھوں نے امریکہ میں پرورش پائی، نے بتایا کہ ان کے پاس سات ماسک ہیں جن کے سات مختلف نام ہیں۔

Naomi Osaka arrives on court for the 2020 US Open final wearing a face mask with the name of Tamir Rice

اوساکا نے چہرے پر ایک سیاہ فام خاتون، بریونا ٹیلر کے نام کا ماسک پہنا ہوا تھا۔ اس خاتون کو مارچ میں پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا

اوساکا نے اپنی جیت کے بعد کہا ’میں چاہتی تھی کہ لوگ بات کرنا شروع کریں۔‘

’میں اپنی بند دنیا کے اندر رہ رہی تھی اور مجھے اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ بیرونی دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ اسے جتنا زیادہ ریٹویٹ کیا جاتا ہے، لوگ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ باتیں کریں گے۔‘

ازرنکا نے دل جیت لیے لیکن ایک اور گرینڈسلام سے محروم

2013 میں آسٹریلیائی اوپن کراؤن کا دفاع کرنے کے بعد سابق عالمی نمبر ایک ازارنکا کا مقصد پہلا گرینڈ سلام ٹائٹل اپنے نام کرنا تھا۔

کچھ تجزیہ نگاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ پچھلے کچھ پریشان کن سالوں کے بعد دوبارہ کھیل کے سب سے بڑے انعامات کے لیے مقابلہ کریں گی۔

Victoria Azarenka responds to losing a point against Naomi Osaka in the US Open final

ازارنکا نے دسمبر 2016 میں اپنے بیٹے کی ولادت کے لیے کھیل سے دوری اختیار کی تھی پھر بیٹے لیو کی کسٹڈی کے لیے ہونے والی لڑائی کے باعث وہ جلد واپسی نہ کر پائیں

ازارنکا نے دسمبر 2016 میں اپنے بیٹے کی ولادت کے لیے کھیل سے دوری اختیار کی تھی پھر بیٹے لیو کی کسٹڈی کے لیے ہونے والی لڑائی کے باعث وہ جلد واپسی نہ کر پائیں۔

گذشتہ ہفتے انھوں نے اعتراف کیا تھا کہ جب کورونا وائرس کی وجہ سے ڈبلیو ٹی اے ٹور معطل ہوا تو انھوں نے کھیلوں کی دینا کو خیر آباد کہنے کے بارے میں سوچا تھا۔

بالآخر، وہ ایک اہم اعزاز جیتنے والی چوتھی ماں نہیں بن سکیں کیونکہ اوساکا نے انھیں یو ایس اوپن کے فائنل میں شکست دے دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp