آکسفورڈ یونیورسٹی کورونا ویکسین کا ٹرائل پھر سے شروع کر رہی ہے


جانچ

ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ذریعے بنائی جانے والی کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل ایک برطانوی مریض میں اس کے سائڈ ایفکٹ یعنی ضمنی اثرات کو دیکھتے ہوئے اسے روک دیا گیا تھا۔

ایسٹرا زینیکا نے منگل کو کہا کہ اس مطالعے کو روکنے کے بعد اس بات پر تحقیقات کی گئی کہ آیا دیگر اثرات ویکسین کا نتیجہ تو نہیں تھے۔

لیکن ہفتے کے روز آکسفورڈ یونیورسٹی نے کہا کہ اسے جاری رکھنا محفوظ نظر آتا ہے۔ برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے تجربات کے دوبارہ شروع ہونے کی خبروں کا خیرمقدم کیا ہے۔

کورونا

آکسفورڈ ویکسین ٹرائل: رضاکار میں منفی ردعمل کے باعث آزمائش روک دی گئی

آکسفورڈ یونی ورسٹی ویکسین ٹیم کی سربراہ سارا گلبرٹ کون ہیں؟

کورونا ویکسین سے متعلق جھوٹے اور گمراہ کن دعوؤں کی حقیقت

کورونا وائرس: آکسفورڈ ویکسین ٹرائل کے نتائج حوصلہ افزا


انھوں نے کہا: ‘ٹرائل کو روکنے کے فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حفاظت ہمارے لیے کس قدر اہم ہے۔ ہم اپنے سائنسدانوں کی جلد سے جلد محفوظ ویکسین لانے کی حمایت کریں گے۔’

یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اس بات کا امکان موجود تھا کہ ‘اتنے بڑے ٹرائل میں حصہ لینے والے کچھ لوگوں کی صحت خراب ہوسکتی ہے۔’

جانچ

یونیورسٹی نے یہ بھی کہا کہ آزاد سیفٹی ریویو کمیٹی اور برطانیہ کے ضابطہ کار میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی کی سفارشات کے بعد اب مطالعہ دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی کے مطابق مریض کی صحت کے بارے میں معلومات رازداری کی وجوہات کی بنا پر فراہم نہیں کی جاسکتی ہیں۔ لیکن نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں جاری ٹرائل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے ایک رضاکار میں ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کرنے والے ایک سوزش سنڈروم ٹرانسورس مائیلائٹس کی اطلاع ہے جو کہ وائرل انفیکشن کا سبب ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ویکسین کے لگ بھگ 180 رضاکاروں پر ٹرائل جاری ہیں لیکن کسی نے بھی اب تک کلینیکل ٹرائلز مکمل نہیں کیے۔

اس ویکسین کا فیز ون اور فیز ٹو ٹرائل کامیابی کے ساتھ مکمل ہوچکا ہے اور اس سے بہت زیادہ توقعات ہیں کہ مارکیٹ میں آنے والی یہ اولین ویکسین میں سے ایک ہوسکتی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں اس کی تیسرے مرحلے کی جانچ ہو رہی ہے جس میں امریکہ، برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سے لگ بھگ 30 ہزار افراد شریک ہیں۔

ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل میں ہزاروں لوگ حصہ لیتے ہیں اور یہ برسوں تک چل سکتا ہے۔

حکومت کے چیف سائنسی مشیر سر پیٹرک ویلانس نے بدھ کے روز ڈاؤننگ سٹریٹ پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آکسفورڈ کے ٹرائل میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہوئی۔

کنٹرول کھونے کا ‘خطرہ’

حکومت کے سائنسی مشاورتی گروپ سیج کے ایک رکن پروفیسر سر مارک والپورٹ کے ایک انتباہ کے بعد یہ خبر سامنے آئی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ برطانیہ ‘وائرس پر قابو کھونے کے قریب آگیا ہے۔’

انھوں نے بی بی سی کے ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں کہا: ‘آپ کو بس چینل کے دوسری طرف دیکھنے کی ضرورت ہے کہ فرانس اور سپین میں کیا ہوا۔’

سنیچر کے روز جاری کردہ سرکاری اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں تین ہزار497 مزید افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ مسلسل دوسرے دن اس وائرس سے تین ہزار سے زیادہ متاثرین رپورٹ ہوئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تین لاکھ 65 ہزار 174 متاثرین سامنے آ چکے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد 41 ہزار 623 ہو چکی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں ایک بار پھر کورونا کی وبا بڑھ رہی ہے۔

حکومت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں چار مہینوں سے یومیہ متاثرین کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 221 افراد مثبت پائے گئے ہیں۔ یہ آٹھ مئی کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔ آٹھ مئی کو 225 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

انگلینڈ میں چھ سے زائد افراد پر پابندی کا نیا قانون سوموار سے پھر سے عائد ہونے والا ہے۔ صرف کام یا اسکول جیسے کچھ معاملات میں اس قاعدے کو نرم کیا جاسکتا ہے۔ قواعد توڑنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں بھی گھر کے اندر یا باہر چھ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔ لیکن یہاں کا قاعدہ انگلینڈ سے قدرے مختلف ہے۔ ضابطے کے مطابق یہ افراد دو گھروں کے ہونے چاہئیں اور 12 سال سے کم عمر بچے اس اصول سے مستثنیٰ ہیں۔

ویلز میں بھی پیر سے ہی گھر کے اندر چھ افراد سے زیادہ کا یکجا ہونا غیرقانونی ہوگا لیکن گھر کے باہر 30 افراد یکجا ہو سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp