کوتوال شہر کی فرمائش
علوم کوتوالی سے
ذرا سا فیض مل جائے
تو ارض پاک کا پھر اک
نیا نقشہ بنانا ہے
کہ وحشی کس سڑک پر ہیں
کہاں انسان بستے ہیں
سر نو سارے رستوں کو
قلم قرطاس کرنا ہے
سمے کی اک نئی تقویم کرنی ہے
مناسب ہے حضر کب تک
سفر پہ کب نکلنا ہے
یہ سب کچھ درج کرنا ہے
ذرا سا فیض مل جائے
علوم کوتوالی سے
زنان بے بس و لاچار کی خاطر
ہدایہ اک نئی ترتیب دینی ہے۔
Latest posts by راشد لنگڑیال (see all)
- آہ مستونگ! - 01/10/2023
- رانی روپ متی– مالوہ انگ میں ایک غزل - 11/01/2022
- ہے مکرر لب ساقی پہ۔۔۔ (ایک نثری نظم) - 04/11/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).