بریگزٹ معاہدے کے کچھ حصے نظر انداز کرنے کی ‘شرمناک’ کوشش مسترد کریں: میجر اور بلیئر
برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم ٹونی بلیئر اور سر جان میجر نے پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ بورس جانسن کی بریگزٹ کے معاہدے کے کچھ حصوں کو نظر انداز کرنے کی ‘شرمناک’ کوشش کو مسترد کردیں۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یورپی یونین شمالی آئرلینڈ کو برطانیہ کے باقی حصوں سے الگ کرکے بحیرہ آئرش میں سرحد قائم کر کے محصولات لگانے کی دھمکی دے رہی ہے۔
مسٹر بلیئر اور سر جان نے حکومت پر برطانیہ کو ‘شرمسار’ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پیر کو روز ہاؤس آف کامنز میں انٹرنل مارکیٹ بل پر بحث ہوگی۔
یہ بل یورپی یونین سے انخلا کے معاہدے کے خلاف ہوگی جس پر برطانیہ اور یورپی یونین نے رواں سال کے شروع میں دستخط کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
کیا بورس جانسن برطانیہ کے ٹوٹنے کا موجب بن سکتے ہیں؟
اس میں شمالی آئرلینڈ پروٹوکول کا ذکر ہے جو معاہدے کا ایک جز ہے اور اسے آئرلینڈ کے جزیرے میں واپس آنے کے لیے سخت سرحد کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے اور برطانیہ اور یورپی یونین کسی تجارتی معاہدے پر پہنچنے سے قاصر رہتے ہیں تو یہ قانون برطانوی وزرا کو برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کے مابین سامان کی نقل و حمل سے متعلق قوانین میں ترمیم یا ‘غیر نافذالعمل’ کرنے کا اختیار دے گا جو یکم جنوری سے نافذ ہوگا۔
سر جان اور مسٹر بلیئر جو بالترتیب سابق کنزرویٹو اور لیبر وزرائے اعظم ہین انھوں نے سنڈے ٹائمز میں لکھتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اقدامات 'غیر ذمہ دارانہ، اصولی طور پر غلط اور عملی طور پر خطرناک ہیں۔'انھوں نے کہا کہ ‘اس سے ایسے سوالات اٹھتے ہیں جو آئر لینڈ پر، امن کے عمل اور تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات پر اثر انداز ہونے سے کہیں زیادہ ہیں۔ یہ ہماری قوم کی سالمیت پر سوال اٹھاتے ہیں۔’
دونوں سابق رہنما بریگزٹ کے پرجوش مخالفین رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ معاہدہ کی پابندی اور احترام اتنی ہی اہم ہے جنتی کہ ملکی قانون۔ اور انھوں نے اراکین پارلیمان سے اس قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کی ہے۔
انھوں نے مزید کہا: ‘جب دنیا برطانیہ کو خوفزدہ نگاہ سے دیکھ رہی ہے، کبھی اس کے کسی لفظ کی حلاف ورزی نہیں ہوتی تھی اور آج اس حکومت کا عمل خود کو شرمندہ اور ہماری قوم کو شرمسار کر رہا ہے۔’
سیاسی نمائندے لیلی ناتھھو کا تجزیہ
ٹونی بلیئر اور سر جان میجر کا کہنا ہے کہ بورس جانسن بریگزٹ طلاق کے مکمل نتائج جانتے ہیں جنھوں نے گذشتہ سال برسلز کے ساتھ اس کے متعلق معاہدہ کیا تھا جس میں شمالی آئرلینڈ اور باقی ماندہ برطانیہ کے مابین تجارت میں نئی رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اب معاہدے کے کچھ حصوں کو خارج کرنے کے حکومتی منصوبے گڈ فرائیڈے معاہدے کو متاثر کردیں گے، مستقبل کے تجارتی معاہدوں میں برطانیہ کی ساکھ کو مجروح کریں گے اور یہ یوروپی یونین کی جانب سے نقصان دہ انتقامی کارروائی کا سبب بن سکتے ہیں۔
انھوں نے وزیروں پر برطانیہ کو شرمسار کرنے کا الزام لگایا اور اسے سنجیدہ سفارتکاری میں بے مہار لفاظی سے تعبیر کیا جو کہ ایسا اپروچ ہے جو ملک کی سالمیت پر ہی سوال کھڑا کرتا ہے۔
تاہم ان دونوں کی مداخلت کا مسٹر جانسن پر اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا ہے یونین اور امن کے عمل کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے داخلی مارکیٹ کا بل ایک حفاظتی نیٹ ورک ہے۔ اور انھوں نے رواں ماہ کے اخیر تک یورپی یونین کی جانب سے اس متنازع شق کو ہٹانے کی مانگ کا مقابلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نے اراکین پارلیمان سے قانون سازی کی حمایت کرنے کی اپیل کی جبکہ ان کے پیش رو کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو مزید آگے بڑھنے سے روکنے کا کام پارلیمنٹ کا ہے۔
دونوں سابق رہنما شمالی آئرلینڈ کے ساتھ امن کے عمل کے اہم ادوار میں اپنے عہدے پر تھے۔
دسمبر سنہ 1993 میں سر جان نے شمالی آئرلینڈ میں نیم فوجی دستوں کی جنگ بندی کے لیے ڈاؤننگ سٹریٹ کے اعلامیہ پر بات چیت کرنے میں مدد کی۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں آئی آر اے نے اپنی پہلی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
اس نے آل پارٹی مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں مدد کی جس کا حتمی نتیجہ اپریل سنہ 1998 میں گڈ فرائیڈے معاہدے کی شکل میں اس وقت آیا جب ٹونی بلیئر وزیر اعظم تھے۔ اس معاہدے کو عام طور پر شمالی آئرلینڈ کی ‘پریشانیوں’ کے موثر خاتمے کے طور پر دیکھا گیا۔
یوروپی یونین نے برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ مہینے کے آخر تک اندرونی مارکیٹ بل کے متنازع عناصر کو ختم نہیں کرتا ہے تو اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بورس جانسن نے جمعے کو روز ایک زوم میٹنگ کے دوران کنزرویٹو اراکین پارلیمان پر زور دیا کہ وہ اس بل کی حمایت کریں جب کہ کابینہ کے دفتر کے وزیر مائیکل گوف نے اصرار کیا کہ یہ تجاویز برطانیہ کی ‘سالمیت’ کے تحفظ کا ذریعہ ہیں۔
لیکن لیبر پارٹی کے رہنما سر کیر سٹارمر نے وزیر اعظم پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے انخلا کے معاہدے کو خود ہی ختم کرکے 'پرانے قضیے کو چھیڑ رہے ہیں۔'سنڈے ٹیلی گراف میں سر کیر نے لکھا کہ اگر حکومت ‘مختلف پارٹیوں کی جانب سے اٹھائے گئے اہم خدشات’ کا تدارک کرتی ہے تو ان کی پارٹی داخلی مارکیٹ بل کی حمایت کر سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ لیبر کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس بل کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہ کرنے اور خطرے سے دوچار انتظامیہ کے ‘اقتدار پر قبضہ’ کے خدشات کو دور کرنے کی ضرورت ہوگی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘ہمیں اس وائرس کو شکست دینے کی کوشش کرنی چاہیے، نہ کہ یورپ کو زیر کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔’
- کیا آئی پی ایل میں ’بے رحمانہ‘ بلے بازی کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہے؟ - 25/04/2024
- مریم نواز اور پنجاب پولیس کی وردی:’کیا وزیراعلیٰ بہاولنگر کے تھانے کا دورہ بھی کریں گی؟‘ - 25/04/2024
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں لاپتہ اہلخانہ کی تلاش: ’ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ چھوٹا سا معاملہ بن کر دب جائے‘ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).