کیا صدر ٹرمپ نے فوج کے ساتھ کیے ہوئے وعدوں کو پورا کیا؟


صدر ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کی خستہ حال ہوتی ہوئی فوج کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔

+امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوج پر اخراجات کے بارے میں اپنے فیصلوں اور بیرونِ ملک جنگوں میں امریکہ کے کردار کو کم کرنے کے اپنے وعدوں کا دفاع کرتے رہے ہیں۔

انھوں نے سنہ 2017 میں کہا تھا کہ وہ امریکہ کی خستہ حال ہوتی ہوئی فوج کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔ انھوں نے دوسرے ممالک میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے پر بھی زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’امریکہ میں صدارتی انتخاب کے دوران فوج کا کوئی کردار نہیں ہوگا‘

امریکی فوجیوں کو ’احمق‘ اور ’ہارے ہوئے‘ کہنے پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا

عراق میں اہم فوجی اڈوں سے امریکی فوجیوں کی واپسی

ہم نے فوج کے بارے میں صدر ٹرمپ کے ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے۔

امریکہ کے فوجی اخراجات کا چارٹ

صدر ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ 'ٹرمپ نے ہماری فوج کو مناسب رقوم فراہم کیں جسے اوباما اور بائیڈن نے تباہ کر دیا تھا۔'

اس چارٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنوری 2017 میں صدر ٹرمپ کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے فوجی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

تاہم افراطِ زر کے لحاظ سے یہ اخراجات اوباما انتظامیہ کے پہلے دور کے مقابلے میں کافی کم تھے۔

بروکنگز انسٹیٹیوٹ میں سکیورٹی امور کے ماہر مائیکل او ہینٹن کہتے ہیں ‘صدر ٹرمپ کے دور میں فوجی اخراجات میں خاصا اضافہ ہوا لیکن میں اسے ایسا اضافہ نہیں کہہ سکتا جس کی مثال نہ ملتی ہو۔’

او ہینٹن نے مزید کہا ‘مسٹر ٹرمپ اس بڑے اضافے کا کریڈٹ لے سکتے ہیں جو امن کے دنوں میں ہوا اور جو مسٹر اوباما کے زمانے میں تاریخی لحاظ سے نسبتاً پہلے ہی زیادہ تھا۔ افراطِ زر کے لحاظ سے حساب لگانے کے بعد یہ سرد جنگ کے زمانے کے سالانہ اوسط اضافے سے 100 ارب ڈالر زیادہ ہے۔’

امریکی فوجی

جرمنی میں بھی بڑی تعداد میں امریکی فوجی تعینات ہیں

گذشتہ تین دہائیوں کے فوجی اخراجات کو امریکہ کی معیشت کے حجم کے لحاظ سے دیکھا جائے تو حالیہ اخراجات ریکارڈ اضافے کے قریب بھی نہیں ہیں۔

امریکہ کے فوجی اخراجات

فوجی اخراجات میں ڈرامائی اضافہ سنہ 2002 سے شروع ہوا کیونکہ امریکہ نے عراق اور افغانستان کی جنگیں شروع کر کیں۔ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح کے لحاظ سے یہ سنہ 2010 میں سب سے زیادہ تھا جس کے بعد امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا میں اپنا فوجی کردار کم کرنا شروع کیا۔

کیا بیرونِ ملک امریکی فوجیوں کی تعداد کم ہوئی ہے؟

صدر ٹرمپ کافی عرصے سے دوسرے ممالک میں تعینات امریکی فوجیوں کو وطن واپس بلانے کا کہتے رہے ہیں اور وہ امریکی فوجی مداخلتوں کو مہنگی اور غیر موثر کہہ کر تنقید بھی کر چکے ہیں۔

مائیکل او ہینٹن کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کم کی ہے جو انھیں ورثے میں ملی تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے عراق اور شام میں بھی محدود پیمانے پر امریکی فوج کو کم کیا ہے۔

اس سال صدر ٹرمپ نے افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد کو 13 ہزار سے کم کر کے آٹھ ہزار چھ سو کر دیا ہے۔ وہ تین نومبر کو ہونے والے انتخابات سے پہلے یہ تعداد مزید کم کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم مائیکل او ہینٹن کے مطابق عالمی سطح پر آپریشنز اور تعیناتیوں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو انھوں نے کوئی بڑا کام نہیں کیا ہے۔ ‘ہم آج بھی ہر اس جگہ پر موجود ہیں جہاں ہم 20 جنوری 2017 کو موجود تھے جب انھوں نے حکومت سنبھالی تھی۔’

امریکی فوجیوں کی بیرونِ ملک تعیناتیوں کا چارٹ

صدر اوباما کے مقابلے میں صدر ٹرمپ کے دور میں بیرونِ ملک فوجیوں کی تعداد میں کافی زیادہ کمی کی گئی ہے کیونکہ عراق اور افغانستان میں بڑے پیمانے پر تعیناتیوں کا سلسلہ ختم ہوا۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp