ٹیکنالوجی اور ہم



ایک بات جو میں نے اپنے بچپن سے سوچی ہوئی تھی کہ میں اپنے بچوں پہ ٹیکنالوجی کی پابندی کبھی نہیں لگاؤں گی ان کو کیا غلط ہے کیا صحیح ضرور بتاؤں گی لیکن یہ کبھی نہیں کہوں گی کہ یہ چیز تم لوگ استعمال کر ہی نہیں سکتے۔ ایسا اس لئے سوچا تھا کہ ہم پر وی سی آر اور ٹی وی کی کافی پابندی تھی تو ہم نانی دادی اور دیگر رشتہ داروں کے ہاں چھپ کے یہ شوق پورا کرتے تھے۔ خیر زمانہ بدلتا رہا پہلے ڈش اینٹینا آئے اور جو لوگ میرے گھر ڈش دیکھ کر مجھے بتاتے تھے کہ اس سے بچے خراب ہو جاتے ہیں کچھ ہی عرصہ بعد دو دو ڈشیں لگا کر صبح سے رات دیر تک بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھتے رہتے جبکہ میرے ہاں پورا دن نہیں چلتا تھا،

اسی طرح انٹر نیٹ آیا تو بھی لوگ میرے ہاں آ کر استعمال کرتے تھے لیکن مجھے بتاتے تھے کہ اس سے بچے کیسے خراب ہوتے ہیں یہی حال اب موبائل کا ہے لیکن اب نوبت یہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں سب بچوں کو موبائل دینے پہ مجبور ہو گئے۔

لیکن کسی کو نہ ہی پیرینٹل لاک کا پتہ ہے نہ ہی بچوں کے لئے فیملی آئی ڈی کا پتہ ہے نہ ہی اسٹرکٹ موڈ کا پتہ ہے اور فخر سے سینا تان کر کہتے ہیں ہمارے بچے بہت معصوم ہیں فیس بک پہ ہم بھی ان کو دیکھتے رہتے ہیں۔ ۔ ۔

ہیلو! بچہ پارٹی بہت پہلے انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ پہ شفٹ ہو چکی ہے۔ خواتین خود تو گھوڑے بیچ کر سو جاتی ہیں لیکن ان کو پتہ ہی نہیں کہ بچہ پارٹی رات گئے موبائل پہ کس کے ساتھ ہے اور زیادہ تر بچے نیٹ فلیکس دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ میری اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ آپ سب ٹیکنالوجی بچوں کو ضرور سکھائیں لیکن ساتھ ہی ساتھ اس کے تمام برے اثرات سے بچنے کے طریقے بھی سیکھیں سب سے پہلے خود سیکھیں آنے والا وقت چھوڑئیے ابھی سے ہی ہم اس کرونا کی وجہ سے مکمل طور سے ٹیکنالوجی کے محتاج ہو چکے ہیں۔ سوچئیے اس لاک ڈاؤن میں اگر انٹر نیٹ بھی نہ ہوتا تو ہم سب کی کیا حالت ہوتی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).