سعودی عرب: منگل سے سفری پابندیوں میں جزوی نرمی، یکم جنوری 2021 کے بعد تمام پابندیاں ہٹانے کا امکان


سعودی

سعودی حکام نے منگل 15 ستمبر سے ملک میں عائد سفری پابندیاں جزوی طور پر اٹھانے کا اعلان کیا ہے جبکہ مکمل طور پر برّی، بحری اور فضائی سفر پر لگی پابندیاں نئے سال کے آغاز کے بعد ہی ہٹائی جائیں گی۔

سعودی حکام نے کورونا کی وبا سے قبل اپنائے گئے طریقہ کار کے مطابق یکم جنوری 2021 کے بعد شہریوں کے ریاست چھوڑنے اور واپس آنے پر عائد پابندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی زمینی، سمندری اور ہوائی بندرگاہوں کے ذریعے ہر طرح کے سفر کو کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ قدم شہریوں کی حفاظت اور صحت کے مفاد میں اٹھایا گیا۔‘

سعودی حکام کے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئے احکامات کا اطلاق 15 ستمبر صبح چھے بجے سے ہو گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب نے مارچ میں ان سفری پابندیاوں کا اعلان کیا تھا اور رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے بھی دنیا بھر سے عازمین حج سعودی عرب نہیں جا پائے اور چند ہزار افراد نے ہی یہ مذہبی فریضہ سرانجام دیا۔ اعدادو شمار کے مطابق ہر سال 25 لاکھ سے زیادہ افراد حج کرتے ہیں تاہم اس بار یہ تعداد 10000 تھی۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب کا محدود حج کا اعلان، تاریخ میں حج کب کب منسوخ ہوا؟

سعودی کفایت شعاری مہم، ٹیکس میں اضافہ اور الاؤنس ختم

سعودی کفایت شعاری مہم، ٹیکس میں اضافہ اور الاؤنس ختم

سعودی عرب میں اب تک تین لاکھ 25 ہزار افراد کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور اس بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد 4200 سے بڑھ چکی ہے تاہم ملک میں کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی 302,000 تک ہے۔

جون میں سعودی عرب نے ملک کے اندر نافذ کرفیو ختم کیا اور کاروبارِ زندگی بحال کرنے کی اجازت ملی۔

یکم جنوری کے بعد پابندیاں ختم ہونے تک بیرون ملک سے سعودی عرب میں داخلے کی اجازت کے اہل افراد کے لیے بھی یہ لازم ہوگا کہ وہ کورونا فری ٹیسٹ رزلٹ دکھانا لازم ہوگا جو 48 گھٹنوں سے زیادہ پرانا نہ ہو۔

سعودی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے چند کیٹیگریز میں شامل سعودی شہری سفری پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے جن میں سِول، فوجی اور سرکاری ملازمین، سفارتی کارکنان، تاجر، مخصوص مریض، سکالرشپ والے افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یا خاندانی مجبوری کی بنا پر سفر کرنے والے شامل ہوں گے۔ اس میں میاں، بیوی یا والدین اور بچوں میں سے کسی کی موت وغیرہ شامل ہیں۔

اگر کسی شخص کے اہلِ خانہ سعودی عرب سے باہر ہوں اور وہ ان کے پاس جانا چاہے تو انھیں بھی اجازت ہو گی۔

ایسے افراد جو سعودی عرب سے باہر جانا چاہتے ہیں انھیں اس بات کا صبوت دینا ہوگا کہ ان کے یا ان کے ساتھی کے پاس مملکت سے باہر رہائش کا ثبوت موجود ہے۔

اسی طرح خلیج تعاون کونسل کی رکن ریاستوں کے شہریوں کو بھی سعودی عرب آنے اور جانے کی اجازت ہوگی اور ساتھ ہی ایسے غیر سعودیوں کے داخلے کی اجازت ہوگی جنھوں نے خارجی ویزا، کام، رہائش یا وزٹ کی اجازت حاصل کی ہے۔

سعودی

مزید بتایا گیا ہے کہ خلیج تعاون کونسل ممالک کے شہریوں اور غیر سعودیوں کا ملک میں داخلہ متعین کردہ حفاظتی پروٹوکول اور طریقہ کار کے مطابق ہوگا۔

سفری پابندیوں میں نرمی کا اطلاق ان ممالک کے لیے نہیں ہے جنھوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے فصائی و دیگر سفری روٹ بند کیے ہوئے ہیں یا سعودی عرب نے جہاں جانے اور آنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

حکام کے مطابق آنے والے دنوں میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد پابندیوں کو بتدریج کم کیا جائے گا اور عمرے پر عائد پابندی پابندیوں کو ہٹانے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’عمرے کی ادائیگی کے منصوبے کا اعلان وبا کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے بتدریج کیا جائے گا۔‘

سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق یکم جنوری کے بعد پابندیاں اٹھانے کے حوالے سے تاریخ کا اعلان دسمبر میں کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp