خواجہ آصف کی طالبان کی حمایت میں کی گئی ٹویٹ پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ: ’خواجہ صاحب! اگر ایسا ہے تو پھر اڈے امریکہ کو کیوں دیے؟‘


پاکستان

اس ہفتے کے اختتام پر دنیا بھر کی نگاہیں خلیجی ریاست قطر کے دارلحکومت دوحا پر ٹکی ہوئی تھیں جہاں کئی ماہ کی تاخیر کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات منعقد ہوئے۔

جہاں افغانستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری جنگ کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونے پر پوری دنیا سے مثبت رد عمل سامنے آ رہا ہے اور بین الاقوامی طاقتوں سمیت خطے کے تمام ممالک کی طرف سے اس کا خیر مقدم کیا گیا ہے، وہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف تنقید کی زد میں ہیں۔

جو لوگ سوشل میڈیا پر اتنے فعال نہیں ان کی معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ گذشتہ روز خواجہ آصف نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کی ایک تصویر ٹویٹ کی اور ساتھ ہی انھوں نے لکھا ’طاقتیں تمھاری ہیں اور خدا ہمارا ہے۔۔۔ اللہ اکبر۔‘

یار رہے مسلم لیگ (ن) کے گذشتہ دورِ حکومت میں خواجہ آصف پاکستان کے وزیرِ دفاع اور وزیرِ خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’خواجہ آصف ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں؟‘

سابق فوجی خواجہ آصف کے بیانات سے ناخوش

پاکستان کی قومی سلامتی سب سے مقدم ہے: خواجہ آصف

سوشل میڈیا پر جہاں خواجہ آصف کی اس طرح کھلے عام طالبان کی حمایت کرنے پر ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے وہیں اس ٹویٹ نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا خواجہ صاحب مذاق کر رہے ہیں یا وہ افغان امن عمل سے واقعی خوش نہیں؟

کئی صارفین پوچھتے نظر آئے کہ ’ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے ابھی تک اس بیان سے نہ دوری کا اظہار کیا ہے نہ خواجہ آصف سے۔ اس کا مطلب یہی لیا جا سکتا ہے کہ یہ پی ایم ایل این کی آفیشل پالیسی ہے۔‘

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا موقف جاننے کے لیے بی بی سی نے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب اور خواجہ آصف سے بارہا رابطہ کیا تاہم انھوں نے اس حوالے سے اپنا موقف نہیں دیا۔

https://twitter.com/mazdaki/status/1305210525345865729

سوشل میڈیا پر پاکستانی حکومت پر تنقید کرنے والے ڈاکٹر محمد تقی لکھتے ہیں ’مجھے خواجہ آصف کو یاد دلانے دیں کہ طالبان نے ناصرف افغانوں پر ظلم کیا بلکہ انھوں نے ان پاکستانی دہشت گردوں کو بھی پناہ دی جنھوں نے میاں نواز شریف سمیت کئی پاکستانیوں کو نشانہ بنایا۔‘

انھوں نے نواز شریف کے دورِ حکومت کا ایک میمو بھی پوسٹ کیا جس میں طالبان سے پاکستانی جہادیوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

حکومتی وزرا سمیت سیاسی جماعتوں کے کئی رہنماؤں نے بھی خواجہ آصف پر تنقید کی۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا ’اور یہ صاحب پاکستان کے وزیرِ دفاع اور وزیرِ خارجہ تھے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے لکھا ’قاتل طالبان کی اس طرح سے تعریف سمجھ سے باہر ہے۔‘

https://twitter.com/FarhatullahB/status/1305197663441367041

عوامی ورکرز پارٹی کی بشری گوہر بھی ان سے پوچھتی نظر آئیں ’خواجہ صاحب، کوئی شرم؟ کوئی حیا؟‘

پاکستان عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک لکھتے ہیں ’دو باتوں کی وضاحت ضروری ہے ۔ پہلی یہ کہ افغانستان پر طالبان مسلط کرنے والے پاکستان میں ان کے اقتدار کو ٹینکوں اور بمبار جہازوں کے ذریعے روکنے کی حمایت کیوں کرتے رہے ہیں؟دوسری یہ کہ ٹی ایل پی، ملی مسلم لیگ وغیرہ کے ذریعے نوازشریف حکومت کا تختہ الٹا جانا اورانتخابات میں ہرایا جانا بھی اسی طرح جائز تھا؟‘

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین خواجہ صاحب سے پوچھتے نظر آئے کہ ’ریاست نے آج تک جو اربو ڈالر لیے ہیں وہ کس کے تھے؟‘

اسی دوران سنہ 2017 میں نیویارک میں ایشیا سوسائٹی کی تقریب سے خواجہ آصف کے خطاب کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہےجس میں ان کا کہنا تھا ’تحریک انصاف اور ہم میں سب سے بڑا فرق ہے کہ سیاسی اور خارجہ پالیسی کے لحاظ سے ہم بہت لبرل ہیں جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف کا جھکاؤ مذہبی طبقات کی طرف ہے۔‘

سوشل میڈیا پر علی سدوزئی لکھتے ہیں ’ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان۔ افغانستان اندرونی طور پرخلفشار کا شکار ہے اور اسے خود کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو بھی تمام افغانوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو تیزی سے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں افغانستان کے دوست کی حیثیت سے دیکھا جانا چاہیے، نا کہ طالبان کے۔‘

اس ٹویٹ کے ردِعمل میں کئی صارفین خواجہ آصف سے پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ اگر ایسا ہے تو پھر اڈے امریکہ کو کیوں دیے؟

https://twitter.com/GulBukhari/status/1305388823946366976

فراز نامی صارف لکھتے ہیں ’پاکستانی سیاستدان جن کے اپنے بچے بیرون ملک مقیم ہیں، وہ ایک پرتشدد انتہا پسند گروپ کی حمایت کر رہے ہیں جو دسیوں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔‘

مصنف اور شاعر عاطف توقیر کہتے ہیں ’خواجہ صاحب! اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ خدا طالبان کے ساتھ ہے اور اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ طالبان کی حکومت صرف افغانستان میں ہونا چاہیے پاکستان میں نہیں۔‘

دلاور وزیری لکھتے ہیں ’جو چیز پاکستانی اپنے لیے پسند کر رہے ہیں وہ افغانوں کے لیے کیوں پسند نہیں کرتے؟ پاکستان میں آپریشنوں پر فخر کرنے والے مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف آج افغان طالبان کی کامیابی کا جشن کیوں منا رہے ہیں؟ اگر طالبان کا نظام خواجہ آصف کو پاکستان میں قبول نہیں تو وہی نظام افغانستان میں کیوں؟

https://twitter.com/talabatehreek/status/1305270342299119620

افغانستان سے تعلق رکھنے والے نجیب ننگیال لکھتے ہیں ’پاکستان کے سابق وزیر دفاع نے اس تصویر کو امریکی شکست سے تعبیر کیا۔ کیا یہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کا خاتمہ ہے؟ بھروسے کے لیے کچھ اور بچا ہے؟‘

وہ مزید لکھتے ہیں ’پاکستان کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنے اور کھلم کھلا دہشت گردی کی کفالت کے لیے سخت سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دوغلاپن اب مزید برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

اس موقع پر کئی صارفین یہ بھی پوچھتے نظر آئے کہ خواجہ صاحب آخر کسے خوش کرنا چاہ رہے ہیں۔

جبکہ کئی دیگر صارفین انھیں یہ بھی یاد کرتے نظر آئے کہ ’ملا برادر ن لیگ کی حکومت میں پاکستان میں قید رہے اور اس وقت خواجہ صاحب وزیر دفاع تھے۔‘

https://twitter.com/alisadozai1/status/1305229707324141568

ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے لکھا ’خواجه آصف صاحب۔ یہ دونوں فریق افغانوں كا خون بہا چكے ہیں۔ فی الوقت نہ كوئی فاتح ہے اور نہ كوئی مفتوح۔ دعا كریں كہ لڑكیوں كی تعلیم, عورتوں كے بنیادی حقوق اور مذہب دنیا كی اعلی انسانی اقدار كیساتھ افغانستان میں ایک پائیدار امن قائم ہو۔ ایک ایسی فتح جس میں امن كی جیت ہو۔‘

عابد نامی صارف کہتے ہیں ’خواجہ آصف کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے یہ وہ ہی طالبان ہیں جنھوں نے 70000 سے زائد معصوم پاکستانیوں اور لاکھوں افغانوں کا خون بہایا ہے۔‘

راجہ عاطف ساحر نامی صارف لکھتے ہیں ’عوام کے قاتلوں کی تعظیم کر رہے ہو خواجہ صاحب۔ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔ ڈیلیٹ کریں یہ شدت پسندانہ ٹویٹ نہیں تو دل سے مکمل طور پر اتر جائیں گے آپ۔ افغانستان اور پاکستان کے دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے قاتلوں کے ساتھ کھڑے ہو رہے آپ، حد ہو گئی۔‘

https://twitter.com/sid_abu/status/1305211136015564801

محمد اکرم نامی صارف لکھتے ہیں ’خواجہ صاحب۔۔۔ آپ وزیرِ خارجہ رہے ہیں آپ کو اس ٹویٹ کے مضمرات معلوم ہونے چاہیں۔ آپ دنیا کو کیا میسج دینا چاہ رہے ہیں؟‘

جہاں زیادہ تر افراد خواجہ آصف پر تنقید کر رہے ہیں وہیں کئی ٹویٹس ان کی حمایت میں بھی نظر آئیں۔

https://twitter.com/Rizwans01179289/status/1305380368401469440

احمد حماد لکھتے ہیں ’خواجہ آصف نے افغان طالبان کی حمایت میں ایک ٹویٹ کیا کر دی، مسلکی بغض کو دل میں بسائے اور لبرل ازم کو چہرے پہ سجائے ہمارے دانشور ان کے پیچھے ہی پڑ گئے! کیا اپنی آزادی کے لیے دو دہائیوں سے جنگ لڑنے والے غیور افغان طالبان اور دشمن کے پیسے پہ پلتے ٹی ٹی پی کے طالبان برابر ہیں؟‘

قیصر نیازی نامی صارف لکھتے ہیں ’خواجہ آصف نے حق اور سچ بات کی ہے۔ تمام مسلمانوں کی یہی آفیشل پالیسی ہے۔‘

https://twitter.com/iamhammad/status/1305315308740149251

سونی رانا کہتے ہیں ’میں مسلم لیگ نون کا بہت بڑا مخالف ہوں لیکن آج خواجہ آصف نے یہ بات لکھ کر میرا دل جیت لیا ہے۔‘

افتخار عالم لکھتے ہیں ’خواجہ صاحب محنت جاری رکھیں خدا آپ کو بھی اپنے مقصد میں کامیاب کرے گا۔ یقین ہوتا جارہا ہے آپ جلد دوبارہ وزیر خارجہ بنیں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp