کیا انسان ہی اشرف المخلوقات ہوتے ہیں؟


وہ مسجد کے ایک کونے میں بیٹھا دوسرے لوگوں کی طرح خاموشی سے خطبہ سن رہا تھا کہ اچانک اشرف المخلوقات کا ذکر آتے ہی بول پڑا۔ جب اس نے اونچی آواز میں یہ سوال پوچھا تو مسجد میں موجود لوگوں نے طیش میں آتے ہی غم و غصے سے اسے دیکھا، وہ پھٹے کپڑوں میں ملبوس ایک گہرے رنگ کا آدمی تھا جس کے نقوش میل کے سپرد ہو چکے تھے، آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی تھیں۔ اور بال گرد سے اٹے ہویے تھے دور سے وہ کسی اور دنیا کی ہی مخلوق معلوم ہو رہا تھا۔

امام مسجد بغور اسے دیکھنے لگے، کہ اچانک سے اس نے پھر سوال دوہرایا۔
”کیا انسان ہی اشرف المخلوقات ہوتے ہیں؟
سب لوگ ایک دوسرے کی طرف منہ کر کے چہ مگوئیاں کرنے لگے۔
”کیسا نا مردود ہے۔“
”توبہ توبہ کیا خرافات بکے جا رہا ہے۔“
ایک صاحب تو کہنے لگے

” آج کل کی نسل ہی خراب ہے۔ کیسی کیسی گھٹیا باتیں ان کے دماغ میں آتی ہیں۔ یہ سب سوشل میڈیا کا فتور ہے۔“

امام مسجد دھیرے سے گویا ہوئے

انسان عقل و شعور اور علم و عمل رکھتا ہے۔ اسے تمام جانداروں اور جن و انس پہ فضیلت ہے۔ انسان اور جانور برابر نہیں ہو سکتے۔ جیسا کہ قرآن سے بھی واضح ہوتا ہے۔ انسان ستر ڈھانپتا ہے۔ انسان خوش الحان ہے، خوش کلام ہے، خوش لباس ہے،

انسان خدا کی بنائی حدود میں رہتا ہے جب کہ جانور کو کیا پتا۔ انہیں وجوہات کی بنا پہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ اور انسان کو سب سے بڑی دلیل جو اشرف المخلوقات ہونے کی ملتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ نے ہدایت کے لئے انبیا کو انسانوں میں بھیجا اور ان میں جو سب سے عظیم ہستی جس کے لئے کائنات بنائی اسے بھی انسانوں میں بھیجا۔ اور جنت کا مالک کسی فرشتہ کو نہیں بنایا۔ انسان کو فرشتوں پہ علمی برتری دے کر فرشتوں سے انسان کو سجدہ کروایا۔ فرشتوں کو انسان کی خدمت پہ مامور کر دیا۔ اور سب سے افضل کتاب انسان کی ہدایت کے لئے بھیجی گئی۔

رہی بات علم و ادب کی تو انسان کو جغرافیہ، کیمیا، حساب، فزکس کے اصول سکھائے۔ انسان کو دنیا کی کھوج کہ جذبہ دیا۔ انسان رہنے، کھانے پینے، جینے کے طریقے سکھائے۔ ہزاروں سالوں سے انسان کائنات کے پوشیدہ رازوں کو تسہیر کرتا آیا۔ طب کے میدان میں انسان نے جو ترقی کی وہ دیدنی ہے۔ آسمانوں کو چیر کر اس میں نئی دنیایں دریافت کیں۔ انسان کی زندگی کا مقصد تلاش کیا۔ دنیا کو رنگ برنگ چیزوں سے بھر دیا۔ ایندھن اور پہیہ ایجاد کر کے برسوں کو گھنٹوں میں تبدیل کر دیا۔ جدید ہتھیارات ایجاد کر کے پوری دنیا کو اسیر کر لیا۔ پوری دنیا سے رابطے کہ ایک وسیع جال بچھا دیا۔ ایٹم بم کی ایجاد انسان کی ایجادات اعلی مثال ہے۔ کیا انسان کے علاوہ کوئی اشرف المخلوقات ہو سکتا ہے؟ ”

مسجد میں موجود سب لوگ لا جواب ہو چکے تھے اور اس کی طرف ایسے دیکھ رہے تھے جیسے کوئی عظیم فتح نصیب ہوئی ہو۔ جب امام مسجد خاموش تھے تو اس نے نظر اٹھا کر دیکھا اور آہستہ سے گویا ہوا۔ ”آپ بھی انسان کو اشرف المخلوقات سمجھتے ہیں؟ وہ انسان جو جانوروں کی طرح پیٹ کا سوچتا ہے۔ جانوروں کی طرح پیدا ہوتا ہے بڑا ہوتا ہے افزائش نسل کرتا ہے، پھر بوڑھا ہوتا ہے اور مر جاتا ہے۔ وہ انسان جس نے درخت کاٹ کر زمین کے توازن کو بگاڑ کر اپنے رہنے کے لئے بھی ناسازگار بنا دیا ہے۔ وہ انسان جس نے جدید ہتھیارات کا استعمال نہتی عوام پہ کرنا سکھایا اور خون کی ندیاں بہا دیں۔ جس نے اپنا پینے کا پانی زہریلا کر دیا۔ وہ مخلوق جس نے جانوروں تک کا استحصال کیا۔ جس نے روح تک اترنا تھا، جسم و روح کو زخمی کر گیا۔ جس نے اپنے جیسی ہی مخلوق کو نوچ کر خود کو اشرف المخلوقات ہونے کے لقب کے لئے سوالیہ نشان بنا دیا۔

جس نے خدا کی بنائی حدود کی پاسداری نہیں کی۔ جس نے انسان اور جانور میں ستر ڈھانپنے تک کا فرق ختم کر دیا۔ جس نے اپنے امیر شہر کی دیواریں تک اتنی اونچی کر لیں کہ اس میں کسی غریب کی فریاد تک نہ داخل ہو سکی۔ اس کے گھر کے جانور تک سیر ہوئے اور غریب کی بھوک کا جنازہ نکل گیا۔

کیا انسان جانوروں سے بڑھ کر رہ گیا ہے؟

اب مسجد میں مکمل خاموشی تھی۔ ایسی کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں۔ وہ آرام سے اٹھا اور اپنے گرد سے اٹے کپڑے جھاڑتے ہویے بولا۔

” کیا آپ سب بھی اشرف المخلوقات ہیں؟“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).