کون کرتا ہے خوشی سے خودکشی


کہتے ہیں کہ خدا ہمیں اپنی پسندیدہ چیزوں کے ذریعے آزماتا ہے۔ یعنی خدا اسی بات پر آزماتا ہے جہاں پر دل آ کر رکتا ہے جس جگہ آ کر لگتا ہے کہ اب زندگی ختم ہونے والی ہے یا زندگی ختم ہو تو آسانی ہو۔

زندگی ختم تب لگتی ہے جب ہم اپنی ساری امیدیں، ساری خوشیاں ایک ہی چیز یا شخص سے منسوب کر لیتے ہیں اور کبھی تو اس کا نشہ اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ اگر مطلوبہ شخص یا شے نا ہو تو جسم سے جان نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

ہم میں سے ہر شخص اس کیفیت سے گزرتا ہے جہاں پر لگتا ہے کہ اب اس اندھیرے کی صبح کبھی نہیں ہوگی۔

کچھ عرصہ پہلے تک بالی ووڈ سٹارز کی خودکشی کی خبریں بہت سرگرم تھی تو میں سوچ رہی تھی کہ لوگ خودکشی کیوں کرتے ہیں زندگی سب کو پیاری ہوتی ہے کون کرتا ہے خوشی سے خودکشی۔ لوگ مرنے کے لئے نہیں مرتے وہ تو بس دل کو پتھر کرنا چاہتے ہیں، احساس ختم کر کے بے حسی کی چادر اوڑھنا چاہتے ہیں بس اس دھوکے میں خود بھی مر جاتے ہیں۔

ہم زندگی ایک ہی شے کے گرد قید کر لیتے ہیں اور یہ ہمیں ڈپریس اور قتل کر دیتا ہے۔ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ جانے والے کو رستے دیے جاتے ہیں یا جس نے جانا ہے بھاڑ میں جائے۔ تنہائی، ناکامی، ذلت، بے بسی ڈپریشن پیدا کرتی ہے جس کو کبھی کبھار ہم مانتے نہیں اور کبھی اس تکلیف کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ڈپریشن سے جسم ایک آگ میں جل رہا ہوتا ہے جو کسی کو نظر بھی نہیں اتا نا ہی کوئی اور اس کو کم کر سکتا ہے۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈپریشن کے علاج کے لئے کسی سائیکاٹرسٹ سے رجوع کرنے میں کوئی ڈر یا شرمندگی نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن اگر پھر بھی کسی بھی وجہ سے رجوع نہیں کر پاتے تو ہم اپنے ڈپریشن کو گھر میں بھی چند سائیکو تھراپی کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں۔

سب سے پہلے تو اپنی زندگی سے ان تمام ضروری اور غیر ضروری لوگوں کو نکال دیں جو آپ کو تکلیف دینے کے علاوہ کچھ نہیں دیتے، نمبر ڈیلیٹ کریں پرانی تصویریں باتیں بار بار دیکھنے یاد کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس کے بغیر نہیں رہ سکتے یا آپ کے جینے کی وجہ ہے وغیرہ وغیرہ تو پہلے دو تین دن آپ کو ان کی شدید کمی محسوس ہو سکتی ہے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ان کے بغیر بیمار ہو جائے مگر آہستہ آہستہ آپ اس کے بغیر بہت بہتر محسوس کریں گے۔

ان چیزوں کو زندگی سے نکالنے کے بعد جب بھی آپ کو لگتا ہے یا آپ کو اس شے کی کمی محسوس ہو رہی ہو یا جیسے دل بند ہو جانے والی کیفیت ہو تو کمرے کے ایک پر سکون جگہ پر بیٹھ جائیں۔ اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں آنکھیں بند کر کے سوچیں کہ آپ کسی بہت ہی خوبصورت جگہ پر ہے یا آپ کے ڈریم لینڈ پر جہاں کوئی نہیں ہے نا ہی کوئی تکلیف دہ چیز، یاد یا شخص بس صرف آپ ہیں اور آپ کے پسندیدہ مناظر۔ تین دفعہ لمبی سانس لیں اور تین سیکنڈ کے لئے روک کر رکھیں پر چھوڑ دیں۔ یہ عمل ایک وقت میں تین دفعہ دہرانا ہے۔ یہ آپ دن میں کئی دفعہ اور کسی بھی جگہ کر سکتے ہیں۔
جتنی ہمدردی مرنے کے بعد لوگوں سے پیدا ہو جاتی ہیں اگر اتنی پہلے دکھا دی جائے تو لوگ مرنے سے بچ جاتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).