موٹروے ریپ کیس: شوبز شخصیات کی جانب سے خواجہ سراؤں کے احتجاجی مظاہرے کو نظرانداز کرنے پر سوشل میڈیا صارفین برہم


پاکستان کے صوبے پنجاب میں گذشتہ ہفتے ہونے والے ریپ کے واقعے کے بعد سے ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام اور رواں ہفتے کے شروع میں ہونے والے ان مظاہروں میں خواتین پر ہونے والے مظالم کے علاوہ سی سی پی او لاہور کی بیانات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس حوالے سے نظامِ عدل اور پولیس کے تفتیشی نظام میں بہتری کے مطالبات کیے گئے۔

اس نوعیت کا ایک اور احتجاج 14 ستمبر کو کراچی میں پریس کلب کے سامنے منعقد ہوا لیکن اس بار سوشل میڈیا پر تنقید کی توپوں کا رخ معاشرتی برائیوں کے بجائے اس مظاہرے میں شرکت کرنے والوں پر تھا۔

وجہ کچھ یوں بنی کہ کراچی میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ پیر کی شام کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہو کر ٹرانس جینڈر کمیونٹی اور خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم جیسے ہراسانی، جنسی تعصب اور تشدد اور قتل کے خلاف احتجاج کریں گے۔

https://twitter.com/AradhiyaKhan4/status/1305369133710815232

لیکن اُسی روز کراچی میں شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی موٹروے پر ہونے والے واقعہ کی مذمت کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا تھا۔

ٹرانس کمیونٹی کے مظاہرے میں شرکت کرنے والے محمد معیز، جو کہ سوشل میڈیا پر شمائلہ بھٹی کے کردار سے بھی جانے جاتے ہیں، نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مظاہرے کے دوران پیش آنے والے والے واقعات پر متعدد ٹویٹس کیں۔

معیز نے اپنی تھریڈ میں لکھا کہ فنکاروں کے گروپ نے وہاں پہنچ کر پہلے سے موجود پانی اور سوڈا والوں کے سٹال ہٹوائے اور اس کے بعد اپنے مظاہرے کا آغاز کیا، جس میں ان کے ساتھ وہاں ان کی پریس ٹیم اور فوٹوگرافرز موجود تھے۔

معیز طنزیہ انداز میں لکھتے ہیں کہ ’ظاہر ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں شوبز شخصیات کے ہونے کے بعد کون 200 غریب ٹرانس جینڈر افراد اور خواجہ سراؤں کو گھاس ڈالے گا، کیونکہ سیلیبریٹیز کی آوازیں زیادہ اونچی ہیں۔‘

معیز نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’سیلیبریٹز نے ٹرانس جینڈر مظاہرے میں شمولیت سے انکار کر دیا، حالانکہ وہ تھا ہی ریپ اور جنسی تشدد کے خلاف۔’

معیز لکھتے ہیں کہ یہ ہمارے اتحادی نہیں ہیں اور ان کی موقع پرستی کو حمایت نہ سمجھا جائے اور ’ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی۔‘

’پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ طبقاتی فرق ہے۔ ہماری تمام جدوجہد اور مزاحمت اس فرق اور اشرافیہ کے کنٹرول کو ختم کرنے کے بارے ہونی چاہیے۔‘

https://twitter.com/TMItalks/status/1305882647533584385

معیز کی اس تھریڈ پر سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد نے تبصرہ کیا اور فنکاروں کی جانب سے کیے گئے مظاہرے پر سوالات اٹھائے۔

صارف مریم نے اس پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’مظاہرے میں بھی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائی۔ یہ منافقت لگتی ہے جب آپ صرف تصویریں بنواتے ہیں اور اصل مسائل کے بارے میں اس طبقے سے بات نہیں کرتے جن کے مسائل کو لے کر وہ ٹی وی سکرین پر باتیں کرتے ہیں اور پیسہ بناتے ہیں۔‘

https://twitter.com/maryamful/status/1305870857475174402

صحافی اور مصنفہ صنم مہر نے بھی ایک ٹویٹ کی جس میں اداکارہ ثروت گیلانی کی ویڈیو تھی جس میں نظر آتا ہے کہ وہ اور فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف اس مظاہرے میں شرکت کرنے جا رہے ہیں اور اس کے بارے میں تمسخرانہ انداز میں بات کر رہے ہیں۔

صنم مہر نے لکھا کہ بہت ممکن ہے کہ ان کی نیت بالکل ٹھیک ہو لیکن یہ کیا ہے؟

’اور کیا کوئی یہ سمجھا سکتا ہے کہ ان سیلیبریٹیز کو کیا ضرورت پیش آئی کہ اپنا ایک مظاہرہ منعقد کریں بجائے پہلے کیے جانے والے مظاہرے کی حمایت کر کے؟‘

https://twitter.com/SanamMKhi/status/1305811385775874048

صارف ’اے کیب‘ نے بھی اسی تناظر میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’سیلیبریٹیز صرف ایک چیز کی پروا کرتے ہیں اور وہ ہے اُن کا اپنا تاثر۔ اور کوئی بھی اگر اسے ’خراب‘ کرے گا تو وہ زبردستی کسی بھی طریقے کو استعمال کر کے انھیں ہٹا دیں گے۔ اور وہ کسی بھی ایسے مظاہرے میں شرکت کریں گے جس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو۔‘

ثروت گیلانی، جن کے پوسٹر پر ’ریپ‘ کی انگریزی میں غلط ہجے لکھنے پر بھی مذاق اڑایا گیا، نے ٹویٹ میں معذرت کی ہے۔

’میں معافی چاہتی ہیں۔ یہ ایک غیر دانستہ غلطی تھی۔ بہت سارے کارڈز بنا رہے تھے اور منتظمین کے ساتھ احتجاج کی تیاری کرنا کافی دماغ ہلا دینے والا کام ہے۔ اور پہلے ہونے والے احتجاج کے روز کئی فنکار مصروفیت کے باعث وقت نہیں نکال سکے تھے تو ہم نے وہ دن چنا جب ہم میں سے زیادہ تر فارغ تھے۔‘

لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر تنقید کم نہ ہوئی۔

صارف علینہ شگری نے سکرین شاٹ ٹویٹ کی جس میں نظر آ رہا تھا کہ فریحہ الطاف نے انھیں بلاک کر دیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ فریحہ الطاف کو صرف مثبت کوریج چاہیے اور پردے کے پیچھے وہ سی سی پی او لاہور سے زیادہ بہتر نہیں ہیں۔

https://twitter.com/alinashigri/status/1305925555255234560

صحافی عائشہ بنت راشد نے بھی تبصرہ کیا کہ ’زیادہ بُرا تو یہ ہے کہ انھوں نے وہاں پر ہونے والے ٹرانس حقوق کے مظاہرے کو نظر انداز کر دیا، کیونکہ اپنی پی آر زیادہ ضروری ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp