ملکہ برطانیہ الیزبیتھ دوئم باربیڈوس کی سربراہ مملکت نہیں رہیں گی


ملکہ برطانیہ

ملکہ برطانیہ کو یکم نومبر 1977 کو باربیڈوس کے دورے کے موقعے پر خوش آمدید کیا جا رہا ہے

باربیڈوس نے اعلان کیا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ ملکہ برطانیہ کی بطور سربراہ مملکت حیثیت کو ختم کر دیا جائے اور ملک میں مکمل طور پر ایک جمہوری نظام حکومت رائج کیا جائے۔

کیریبئین جزیرے کی حکومت کا کہنا ہے ‘اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے نو آبادیاتی ماضی کو مکمل طور پر پیچھے چھوڑ دیں۔’

باربیڈوس چاہتا ہے کہ یہ عمل نومبر 2021 میں ملک کی برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے 55 سال کے موقع پر مکمل کر لیا جائے۔

ملک کی وزیر اعظم میا موٹلی کی جانب سے تحریر شدہ اس تقریر میں کہا گیا ہے کہ باربیڈوس کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کی ریاست کے سربراہ مملکت کا تعلق باربیڈوس سے ہی ہو۔

اس تقریر میں کہا گیا کہ ‘یہ اس بات پر مکمل اعتماد کا اظہار ہے کہ ہم کون ہیں اور ہم کیا حاصل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔`

اس فیصلے پر ردعمل میں برطانوی شاہی محل بکنگھم پیلس کا کہنا تھا کہ یہ باربیڈوس کے عوام اور ان کی حکومت کا معاملہ ہے۔

بی بی سی کے شاہی معاملات سے متعلق نامہ نگار جانی ڈیمنڈ کے مطابق بکنگھم پیلس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خیال ‘اچانک سامنے نہیں آیا’ اور اس پر کئی بار بات کی گئی اور اس کا اظہار کیا جا چکا تھا۔

ملک کی وزیر اعظم میا موٹلی (فائل فوٹو)

یہ تقریر ملک کی وزیر اعظم میا موٹلی نے لکھی ہے

باربیڈوس سے متعلق اہم حقائق

  • · جزائر عرب الہند میں نسبتاً کثیر آبادی والا خوشحال ملک
  • · سنہ 1966 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی
  • · ملکہ الزبیتھ اب بھی ان کی آئینی حکمران ہیں
  • · یہ کبھی شکر کی تجارت پر زیادہ انحصار کرتا تھا تاہم اس کی معیشت کو سیاست اور تجارت نے سہارا دیا
  • · اس کی وزیر اعظم میا موٹلی سننہ 2018 میں ملک کی پہلی خاتون وزیر منتخب ہوئیں

سربراہ مملکت بدلنے سے متعلق یہ بیان ’تھرون سپیچ‘ کا حصہ تھا جس میں پارلیمان کے نئے سیشن سے پہلے حکومتی پالیسیوں اور پروگراموں کا اعلان کیا جاتا ہے۔

اگرچہ اس موقع پر تقریر ملک کی وزیر اعظم کی جانب سے لکھی جاتی ہے لیکن خطاب گورنر جنرل کی جانب سے کیا جاتا ہے۔

اس تقریر میں آزادی حاصل کرنے کے بعد باربیڈوس کے پہلے وزیر اعظم بننے والے ایرل بیرو کی وہ تنبیہ بھی شامل کی گئی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ان کے ‘ملک کو نو آبادیاتی بنیادوں پر نہیں چلتے رہنا چاہیے۔’

صرف ان کی آواز ہی باربیڈوس سے برطانوی شہنشائیت کے خاتمے کا اشارہ نہیں دیتی تھی بلکہ سنہ 1998 میں ملک کی آئینی ریوو کمیشن نے بھی ملک کی جموری حیثیت بحال کرنے کی تجویز دی تھی۔

وزیر اعظم موٹلی سے پہلے اس عہدے پر رہنے والے فریئنڈل سٹورٹ کا بھی کہنا تھا کہ ملک سے ’شاہی نظام ختم کر کے مستقبل قریب میں جمہوری نظام حکومت قائم کیا جانا چاہیے‘۔

کیریبئین جزائر میں باربیڈوس ایسا پہلا ملک نہیں ہے جو برطانوی نو آبادیاتی نظام سے آزاد ہونے کے بعد جمہوری حیثیت قائم کرے گا۔

اس سے پہلے گیانا یہی قدم سنہ 1970 میں آزادی حاصل کرنے کہ چار سال سے بھی کم عرصے میں اٹھا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹویبگو نے سنہ 1976 میں جبکہ ڈومینیکا نے سنہ 1978 میں ایسا کر لیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp