امریکہ، چین کشیدگی: امریکی اعلیٰ عہدیدار کے دورے کے موقع پر چین کی آبنائے تائیوان میں فوجی مشقیں


چین

چین نے آبنائے تائیوان کے قریب اپنی ’خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوجی مشقیں‘ ایک ایسے وقت میں شروع کر دی ہیں جب ایک سینیئر امریکی عہدیدار تائیوان کے دورے پر ہیں۔

یہ ’لائیو فائر‘ مشقیں ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہیں جب پہلے ہی بیجنگ اور واشنگٹن میں کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اسی دوران امریکہ تائیوان کو اپنی مدد کی پیشکش کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنا ہی ایک صوبہ سمجھتا ہے، اس وقت تائیوان میں حکومت کا اپنا ایک جداگانہ نظام حکومت ہے۔

کئی دہائیوں کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی کیتھ کرچ پہلی اعلیٰ سطح کی عہدیدار ہیں جو تائیوان کا دورہ کر رہی ہیں۔

جمعے کو چین کے وزارت دفاع کے ترجمان رین گوچیانگ نے امریکہ اور تائیوان پر غیر قانونی اتحاد اور بار بار مسائل پیدا کرنے جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔ تاہم انھوں نے کیتھ کرچ کے دورے کا حوالہ نہیں دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ، تائیوان ایف 16 معاہدہ، چین کی دھمکی

ٹرمپ کا تائیوان سے رابطہ امریکی پالیسی سے انحراف

شی جن پنگ: ’تائیوان چین میں ضم ہو کر رہے گا‘

چین اور تائیوان کی تقسیم کیا ہے؟

امریکہ نے اپنے اعلیٰ سطح کے عہدیدار کو تائیوان بھیج کر چین کو ناراض کیا ہے۔

چینی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ تائیوان کو چین پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا یا اس کی کوشش کرنا یا اپنے آپ کو بنانے کے لیے غیرملکیوں پر بھروسہ کرنا ایک خیالی پلاؤ بنانے جیسا ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ جو آگ سے کھیل رہے ہیں وہ جل جائیں گے۔

چینی ترجمان نے ان فوجی مشقوں، جن میں پیپلز لبریشن آرمی کی مشرقی تھیٹر کمانڈ حصہ لے رہی ہے، سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں مگر انھیں اپنی خود مختاری اور سلامتی کے دفاع کے لیے جائز اور ضروری قرار دیا ہے۔

واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ امریکہ کی مالی معاملات سے متعلق انڈر سیکریٹری رین کرچ کا دورہ تائیوان کا مقصد سنیچر کو صدر ’لی تینگ ہوئی‘ کی میموریل سروس میں شرکت کرنا تھی۔

ان کی جمعے کو تائیوان کے صدر کی رہائش گاہ پر عشائیے کے دوران ملاقات بھی طے ہے۔ تاہم اس دورے میں کسی بھی جگہ اوپن میڈیا کی موجودگی نہیں ہو گی۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب چین اور امریکہ کے تعلقات کئی سالوں میں بہت نچلی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔

دونوں ملک سنہ 2018 سے ایک تلخ تجارتی جنگ لڑ رہے ہیں، اس کے بعد کورونا وائرس سے متعلق دونوں میں کھل کر اختلافات سامنے آئے اور پھر حالیہ مہینوں میں امریکہ میں چینی باشندوں کی جاسوسی کے الزامات میں گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

دونوں ممالک کے تعلقات میں خرابی کے اثرات دیگر شعبوں پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جس میں امریکہ کا چین کی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے خلاف کارروائی اور امریکہ میں پڑھنے والے چینی طالبعلموں کے ویزوں کی معیاد ختم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

چینی مشقیں

چین اور امریکہ کے تعلقات اتنے خراب کیوں ہو گئے؟

اگرچہ امریکہ کے تائیوان کے ساتھ باقاعدہ رسمی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، ’1979 کا تائیوان ریلیشنز ایکٹ‘ اسے تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔

جب امریکی کابینہ کے ایک رکن نے گذشتہ ماہ تائیوان کی صدر سے ملاقات کی تھی تو اس پر چین نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

اس وقت چین کے دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ہم امریکہ پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تائیوان کی آزادی کے لیے سرگرم عناصر کو غلط پیغام رسانی نہ کریں اور امریکہ، چین سے تعلقات میں شدید خرابی والی صورتحال سے اعتراض کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp