بد چلن عورتیں


ہم اور ہمارا معاشرہ۔ عورت فساد کی جڑ ہے سارے گناہ عورت کی ذات سے منسوب ہیں یار یہ عورتیں کیسے کر لیتی ہیں۔ ۔ ۔ بس میں سوار ہوں تو مردوں کو کہتی ہیں ہمیں ہراساں کرو، سڑک کنارے چل رہی ہوں تو مردوں کو اپنی جانب راغب کر لیتی ہیں۔ ۔ ۔ مرد کے ساتھ معاشقہ کر کے مرد کو بھگا کر لے جاتی ہیں۔ مرد پر ظلم کرتی ہیں۔ ۔ ۔ رنگ برنگے کپڑے اس لیے پہنتی کہ مرد ان کے جال میں پھنس سکیں۔ ۔ ۔ دو سال کی بچی سڑک کنارے روتی یا ہنستی ہوئی غائب ہو جاتی اور ریپ کے بعد وہاں پہنچ جاتی جہاں پہنچنے کا حق ہوتا ہے کیونکہ بے شرمی تو اس کی وجہ سے پھیلی ہے کس نے کہا باہر نکلے۔

مرد بیچارہ کیا کرے وہ تو صرف آپ کی طرف دیکھتا ہے تو حواس باختہ ہو جاتا ہے قصور اس کا کب ہے کیونکہ مرد نے پیدا ہوتے ہی سنا ہے عورت ہوتی کس لیے ہے، مرد کے ساتھ سونے کے لیے بچے پیدا کرنے کے لیے چاہے وہ بچی ہو یا بڑی، اور تو اور میں تو حیران ہوں کہ دو ماہ کی بچی بھی مرد کو پھنسا لیتی ہے سبحان اللہ تیری قدرت۔ ۔ ۔ جتنا ہنر اللہ نے پاکستانی عورتوں کو بخشا ہے اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔ پوری دنیا ویسے بھی کہاں ہمارے معیار پر پورا اترتی ہے ہم تو ریاست مدینہ کا حصہ ہیں اور ہمارا نعرہ ہی تکبیر سے شروع ہوا ہم تو سیدھے جنتی ہیں مطالعہ پاکستان میں جتنے عظیم مسلمان دکھائے گئے ہیں ایسی اور کوئی قوم نہیں ہے۔

انگریز ہو یا کوئی اور مذہب سے تعلق رکھنے والا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور یہ مخلوقات ظالم ہیں۔ ان کو تو روز محشر آگ کے شعلوں پر سے گزرنا پڑے گا۔ ۔ ۔ ہماری بات کچھ الگ ہے ہم مسلمان ہیں۔ ہم لوگوں کو کتنا ڈراتے ہیں عذاب الہی سے سارا عالم جانتا ہے کفر پر تھوکتے ہیں یہ بھی پوری دنیا جانتی ہے۔ اخلاقیات کیا ہے نہیں معلوم، بابا وہی سب اچھا ہے جو آپ کو اچھا لگتا ہے دنیا جائے بھاڑ میں۔ ۔ ۔ کرو جو کرنا ڈرنا کاہے کا اور جھکنا کاہے کا۔

یہ ہماری فطرت کا حصہ بن چکا ہے۔ ہمیشہ سنا گورے بچے اپنے والدین کے ساتھ برا سلوک کرتے ان کو اولڈ ایج ہوم چھوڑ دیتے ہیں بے گھر کر دیتے ہیں۔ گورے والدین اولاد کو ناسور سمجھتے ان کو شراب نوشی حرام سکھاتے ہیں اور بھائی اگر کسی نے انسانیت سیکھنی ہو نا کسی گورے کے گھر پیدا ہو جاؤ۔ ۔ ۔ جتنی انسانیت ایک گورا اپنی اولاد کو سکھاتا ہے اس کی رتی بھر بھی ہم نہیں چھو سکتے۔ ۔ ۔ انگریز کا بچہ اگر اسلام بھی قبول کر لے نا تو والدین کے لیے وہ اچھوت نہیں ہوجاتا اس کو اسی طرح سے اپناتے ہیں جیسے دیگر مذاہب تہذیب ادب پیار انسانیت جس کا درس اسلام دیتا ہے ان پر حقیقی عمل تو غیر مذاہب کے لوگ کرتے ہیں۔

آئے روز عورت کے ساتھ ریپ بچی کے ساتھ ریپ عورت کا قتل عورت، عورت، عورت، میں تو اب اس لفظ سے بیزار ہو چکی ہوں۔ کیا ہم انسان ہیں یا نہیں یہ بتا دیں کیا اسلام ہمیں انسان سمجھتا ہے یا نہیں یہ پڑھا دیں کیا عورت بن کر بھیجا جانا نا اوعوزباللہ قدرت کی غلطی ہے۔ ۔ ۔ سب کچھ بدلنا ہے سب کچھ کرنا ہے اگر کچھ نہیں کرنا تو وہ مرد کی سوچ اور فطرت نہیں بدلنی۔ ۔ ۔ موٹر وے ریپ کیس پر شور مچا ہے یہاں بہت سے گھر ایسے ہیں جہاں بنت ہوا کو روز ریپ کیا جاتا مگر شرمندگی میں بتلایا نہیں جاتا، پولیس والے مجرم سے زیادہ مدعی کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں عورت کو تفتیش کے نام پر جو سوال کیے جاتے ان پر ایسی شرمندگی ہوتی کہ محسوس ہوتا ہر لمحہ ریپ ہو رہا ہے اور اس کا دکھ زیادہ ہے۔

جس دن ماں باپ بیٹی کے ساتھ ساتھ بیٹے کو بھی گھر گرہستی سکھائیں گے اور یہ بھی بتلائیں گے کہ اگر تم نے معاشرتی بد اخلاقی کی تو اس کی سزا تک بھگتو گے تو ہو سکتا کچھ بہتر ہو جائے اور قانون اگر عمل درآمد کروا لیا جائے تو کافی حد تک معاملات بہتری کی طرف آ جائیں گے مگر معذرت ہمارے ہاں قانون بنانے والے اور قانون اپنانے والے دونوں ہی نامرد ہیں۔ ۔ ۔ اب دیکھیں مرد کو نامرد بنانے کے لیے جو بل منظور ہوا اس کے تحت کتنے لوگوں کو سبق سکھایا جاتا اور کتنے لوگ اب ہمیں نامرد نظر آتے۔ ۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).