شوپیاں انکاؤنٹر: انڈین فوج کے مطابق ’سکیورٹی فورسز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا‘


انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ہونے والے تصادم کے معاملے میں انڈین فوج کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی کی تھی۔

انڈین فوج نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہے اور اس میں پتا چلا ہے کہ ‘پہلی نظر’ میں موجود شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اس معاملے میں آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) کی حد پار کی ہے۔

انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق جمعے کو فوج کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس معاملے میں آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کشمیر: شوپیاں ’شدت پسندی‘ کا مرکز کیوں بن رہا ہے؟

کشمیریوں کے دل و دماغ پر چھائی مایوسی کی چادر

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر: ’کمانڈر سمیت حزب المجاہدین کے دو عسکریت پسند ہلاک‘

رواں سال جولائی میں اس انکاؤنٹر (پولیس مقابلے) میں تین نوجوان ہلاک ہوگئے تھے۔

سکیورٹی فورسز نے 18 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ گاؤں میں ہوئے ایک انکاؤنٹر میں تین جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد تفتیش کا اعلان

اس انکاؤنٹر کے بعد سوشل میڈیا میں ایسی رپورٹس آنے لگيں کہ انکاؤنٹر میں مارے جانے والے افراد کا تعلق در اصل جموں کے ضلع راجوری سے ہے، جو امشی پورہ گاؤں میں لاپتہ ہوگئے تھے۔

سری نگر میں دفاعی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا کہ فوج نے سوشل میڈیا رپورٹس کے بعد تفتیش شروع کردی تھی۔

انھوں نے کہا کہ انڈین فوج انتہا پسندی کے خلاف کارروائیوں کے دوران اخلاقی اقدار پر عمل پیرا ہونے کے لیے پُرعزم ہے۔

یہ تفتیش ریکارڈ چار ہفتوں میں مکمل کر لی گئی۔

سری نگر میں فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ملنے والے ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران ضابطوں کو توڑا ہے۔

سکیورٹی فورسز نے قواعد توڑے

فوج کی تفتیش میں پتا چلا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ 1990 میں دیے جانے والے اختیارات کی حد سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی کی اور انھوں نے سپریم کورٹ سے منظور شدہ چیف آف آرمی سٹاف کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی ہے۔

تحقیقات کے دوران ملنے والے ابتدائی شواہد کے مطابق، امشی پورہ کے انکاؤنٹر کے دوران ہلاک ہونے والے کشمیری نوجوانوں کے نام امتیاز احمد ، ابرار احمد اور محمد ابرار ہیں۔ یہ تینوں جموں کے راجوری کے رہائشی تھے۔

پولیس کو ان تینوں کی ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے۔ اب یہ تفتیش بھی کی جارہی ہے کہ آیا ان تینوں نوجوانوں کے کسی بھی شدت پسندی کی سرگرمی میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں یا نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp