بُغضِ زَن کا شہر
جو عیب تم ہو ڈھونڈھتے
طرزِ زَناں میں رات دن
آفاق تک یہ ڈھونڈنا
یہ عارضہ کوئی اور ہے
جو کامل جنم کے وقت تھی
کیوں سنِ بلوغ میں نصف ہے ؟
نسبت فقط وہ کیوں بنی
انسان جس کی شناخت تھی
اِس بُغضِ زَن کے شہر میں
یہ سلسلہ کوئی اور ہے
نکلی تھی رات گھر سے کیوں؟
ڈھانپا تھا اس نے سر کو کیا ؟
توجیہہ بے جواز ہے
بس ہے فتور ذہن کا
اور حادثہ کوئی اور ہے
بے محرم اس کی قبر تھی
یا وہ کفن قلیل تھا ؟
شیخِ حرم کی تشنگی
یہ ماجرا کوئی اور ہے
مکر و فریبِ واعظاں
منصف کی مو شگافیاں
مردانِ حق کا عذرِ لنگ
وا حسرتا !
اُس کا خدا کوئی اور ہے؟
Latest posts by راشد لنگڑیال (see all)
- آہ مستونگ! - 01/10/2023
- رانی روپ متی– مالوہ انگ میں ایک غزل - 11/01/2022
- ہے مکرر لب ساقی پہ۔۔۔ (ایک نثری نظم) - 04/11/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).