کورونا وائرس: بورس جانسن کا کورونا کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے نئی پابندیاں لگانے پر غور


کورونا وائرس

برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن ملک میں کورونا وائرس کی 'دوسری لہر سامنے آنے' کے بیان کے بعد اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا انگلینڈ میں کووڈ 19 سے متعلق حفاظتی اقدامات سخت کیے جائیں۔

حکومت اس وقت گھروں میں افراد کے گھلنے ملنے اور شراب خانوں کے کھلنے کے اوقات کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اس وقت ایک کروڑ 35 لاکھ افراد تقریباً ہر پانچ میں سے ایک برطانوی شہری مقامی پابندیوں کی زد میں ہے۔

حکومت کے سابق مشیر پروفیسر نیل فرگیوسن کا کہنا ہے کہ ان نئی پابندیوں کی ‘جلد سے جلد ضرورت تھی۔’

پروفیسر نیل فرگیوسن ان سائنسدانوں میں سے ہیں جو مارچ میں لگائے جانے والے لاک ڈاؤن سے متعلق مشاورت میں شامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ ‘اگر ہم اس دفعہ دو سے چار ہفتوں تک مزید انتظار کرتے ہیں تو ہم اس انفیکشن لیول پر واپس آ جائیں گے جو ہم نے مارچ کے وسط میں دیکھا تھا۔’

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کورونا میں بتدریج کمی کیسے ممکن ہوئی؟

کیا آپ کورونا وائرس کو یو وی لائٹ کے ذریعے ختم کر سکتے ہیں؟

آکسفورڈ یونیورسٹی کووڈ-19 ویکسین کی آزمائش دوبارہ شروع کر رہی ہے

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس کے باعث واضح طور پر اموات ہو سکتی ہیں کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ہسپتالوں میں داخل ہوں گے۔’

خیال رہے کہ بورس جانسن کے پاس صرف انگلینڈ میں پابندیاں عائد کرنے کا اختیار ہے۔ سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی حکومتیں اپنے قواعد و ضوابط خود بناتی ہیں۔

کورونا وائرس کا پھیلاؤ پورے برطانیہ میں دیکھنے میں آیا ہے جبکہ اب یہاں کیسز کی تعداد ہر سات سے آٹھ دنوں میں دگنی ہو رہی ہے۔

جمعے کے روز ملک میں مزید 4322 مزید مصدقہ کیسز سامنے آئے۔ یہ آٹھ مئی کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ ملک میں ایک روز میں چار ہزار سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے ہوں۔

بولٹن میں چھٹیاں گزار کر گھر لوٹنے والے ایک سیاح جنھوں نے خود ساختہ تنہائی میں رہنے پر شراب خانوں میں گھومنے کو فوقیت دی کو بولٹن میں کیسز میں اضافے کی ایک وجہ بتایا جا رہا ہے۔

دریں اثنا یورپ بھر میں حکومتیں بڑھتے انفیکشن سے نمٹنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کر چکی ہیں۔

جعمے کے روز اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ ‘بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کے اقدامات’ کے حق میں نہیں ہیں تاہم سماجی فاصلے کے حوالے سے قواعد کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

کورونا وائرس

انھوں نے کہا کہ 'واضح طور جب آپ یہ دیکھتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے تو آپ یہ سوچتے ہیں کہ کیا ہمیں چھ افراد کے اکھٹے ہونے کی حد پر نظرثانی کرنی ہے جو ہم نے سوموار کے روز عائد کی تھی۔'

اس وقت حکومت انگلینڈ میں مختصر دورانیے کے لیے سخت اقدامات کے بارے میں بھی سوچ رہی ہے اور اسے ‘سرکٹ بریک’ کا نام دیا جا رہا ہے جس میں سیاحتی مقامات کو بند کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔

تاہم اس دوران سکول اور دفاتر کھلے رہیں گے۔

بورس جانسن پورے ملک میں ریستورانوں اور شراب خانوں کے اوقات میں کمی لانے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔ شمال مشرقی انگلینڈ میں جمعے کو شراب خانے رات 10 بجے بند کر دیے گئے تھے۔

لیبر جماعت کی نائب رہنما اینجیلا رینر نے حکومت سے ایک ہنگامی کوبرا میٹنگ رکھنے کا کہا ہے تاکہ اس فیصلے کو سائنسی بنیادوں پر بھی پرکھا جا سکے اور مواصلات کو بہتر بنایا جائے تاکہ ‘لوگ صحیح فیصلے کر سکیں۔’

کورونا وائرس

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'اگر حکومت یہ کر لے تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے دھچکہ لگا ہے کہ کتنے برے طریقے سے حکومت کا ٹیسٹ اور ٹریس نظام ناکام ہوا ہے۔

لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں جس رفتار سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے اس سے انھیں خاصی تشویش ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘ہم ایسے اقدامات لاگو کرنے کے بارے نظرِ ثانی کر رہے ہیں جو برطانیہ کے دوسرے حصوں میں اٹھائے گئے ہیں۔’

‘میرا ماننا ہے کہ ہمیں اس وائرس کے دوبارہ پھیلنے اور آپے سے باہر ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جیسے ہم نے چھ ماہ قبل کیا تھا۔’

اب تک دنیا بھر میں تین کروڑ سے زیادہ افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ نو لاکھ 53 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ امریکہ اس وقت 67 لاکھ متاثرہ افراد کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جبکہ انڈیا اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp