گلگت بلتستان سے متعلق فیصلوں میں مقامی رائے عامہ ملحوظ خاطر رہے


5 اگست 2019 کو جب مودی نے بھارتی کشمیر سے خصوصی آئینی اسٹیٹس لے لیا تو اس اقدام نے عملی طور پر مسئلہ کشمیر حل کر دیا تھا، یعنی جو تیرے پاس ہے وہ تیرا، جو میرے پاس ہے وہ میرا، اور دو جوہری ملکوں کے مابین ”زمینی تنازعے“ کا اس سے بہتر اور ثمر آور حل بھی نکلنا ممکن نہ تھا۔ پاکستان کے اصل فیصلہ ساز بھی اس کو سمجھ گئے تھے اور سمجھ کر ہی ایک لحاظ سے معاملے کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔

اطلاعات کے مطابق کل آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف، عمران خان، بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی میٹنگ ہوئی ہے اور گلگت بلتستان کو کوئی بہتر سیٹ اپ دینے کی تجویز پر غور کیا گیا ہے، غالباً پہلی بار آئین پاکستان کے تحت کوئی حکومتی اور انتظامی ڈھانچے کی فراہمی کی بات ہو رہی ہے۔

گلگت بلتستان کو موجودہ سیٹ اپ سے بہتر اور با اختیار کوئی سا بھی سیٹ اپ ملے یہ خوش آئند ہے۔ 2009 میں پیپلز پارٹی نے جو موجودہ نیم صوبائی سیٹ اپ دیا وہ اس وقت کے لحاظ سے بہترین تھا۔ اب مزید بہتری کی طرف جانا چاہیے۔ گلگت بلتستان کے عوام کی منزل پاکستان ہی ہے۔ یہاں کے لوگ بائی چوائس پاکستانی ہیں، پاکستان کو یہ اپنا ابدی وطن سمجھتے ہیں، لہذا گلگت بلتستان کے پاکستان بننے کے کسی بھی فیصلے یا اقدام کا خوش آمدید۔

تاہم دو باتیں! اول یہ کہ ایسے کسی بھی فیصلے میں گلگت بلتستان والوں کو براہ راست شریک کیا جانا چاہیے، اور گلگت بلتستان کی نمائندگی تب ہو گی جب انتخابات ہوں گے، لہذا ایسی کسی تجویز پہ ریاست پاکستان عمل کرنے جا رہی ہے تو پہلے فوری طور پر شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کو یقینی بنایا جائے، ان انتخابات کے نتیجے میں بننے والی منتخب حکومت کی مشاورت یعنی گلگت بلتستان کے عوام کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے نئے سیٹ اپ کی بات کی جائے۔

دوسرا یہ کہ ریاستی ادارے اور وفاقی حکومت یہاں کی نئی حکومت کے انتخاب کا اختیار یہاں کے عوام کو ہی دیں۔ وفاقی حکومت اپنے ٹکٹ کے نام پر ہارس ٹریڈنگ سے گریز کرے اور ریاستی ادارے امیدواروں کی این او سی سے دستبردار ہو جائیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اپنے جنوئن نمائندوں کو منتخب ہونے دیجیے تاکہ حقیقی عوامی نمائندے کسی بھی ممکنہ آئینی یا نیم آئینی سیٹ اپ میں عوامی امنگیں آؤٹ پٹ کے طور پر شامل کرا سکیں۔ گلگت بلتستان بنے گا پاکستان

ڈاکٹر سکندر علی زرین

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر سکندر علی زرین

سکندر علی زرین کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ ماس کمیونیکیشن کے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ گزشتہ دس برس سے جیو نیوز سے بطور ایسوسی ایٹ اسائنمنٹ ایڈیٹر منسلک ہیں۔ گلگت بلتستان کے اخبارات کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں اور کالم بھی لکھتے ہیں۔ سیاست، تاریخ، اردو ادب، ابلاغیات ان کے پسندیدہ میدان ہیں

sikander-ali-zareen has 45 posts and counting.See all posts by sikander-ali-zareen