تاج محل کے دروازے زائرین کے لیے کھل تو گئے لیکن بھیڑ ندارد
تاج محل کے دروازے چھ ماہ بعد سیاحوں کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ یہ یادگار پہلی بار اتنے لمبے عرصے کے لیے بند کی گئی تھی۔
رواں سال مارچ میں انڈیا مین کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد اسے بند کردیا گیا تھا۔
اب یہاں صرف پانچ ہزار زائرین کو روزانہ داخلے کی اجازت ہوگی اور ملک میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے حفاظتی اقدامات پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
ٹرمپ کا دورۂ تاج محل،’علاقے میں لنگور بھی تعینات‘
تاج محل دنیا میں سیاحوں کے پسندیدہ ترین مراکز میں شامل ہے جہاں کورونا وبائی امراض سے پہلے روزانہ 70 ہزار سے زیادہ افراد اس کے دیدار کو پہنچتے تھے۔
17 صدی کا سنگ مرمر میں ڈھلا یہ مقبرہ مغل بادشاہ شاہجہاں نے اپنی ملکہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کرایا تھا۔
اسے آخری بار سنہ 1978 میں مختصر وقت کے لیے اس وقت بند کیا گیا تھا جب آگرہ شہر میں، جہاں یہ واقع ہے، سیلاب آیا تھا۔ اور اس سے پہلے یہ یادگار انڈیا اور پاکستان کے مابین ایک جنگ کے دوران سنہ 1971 میں کچھ دنوں کے لیے بند کی گئی تھی۔
سیلفیوں کی اجازت ہے ، لیکن ‘گروپ فوٹو’ کی نہیں
یادگار کے کھلنے کے وقت وہاں موجود مقامی صحافی یوگیش کمار سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ صبح آٹھ بجے دروازے کھلنے سے پہلے ہی پورے کیمپس کو سینیٹائز کردیا گیا تھا اور تمام عہدیدار ماسک اور چہرے کی شیلڈ پہنے ہوئے تھے۔
حکام نے بتایا کہ داخل ہونے والے دروازے پر سیاحوں کا درجہ حرارت چیک ہو گا اور آنے والوں کو ٹکٹ خریدنے کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقے استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔
انہیں تاج محل کے کیمپس میں سماجی دوری کا خیال رکھنے کی بھی تلقین کی گئی ہے۔ اگرچہ زائرین سیلفیاں لے سکتے ہیں لیکن گروپ فوٹو کی اجازت نہیں ہے۔
مسٹر سنگھ نے کہا: ‘لیکن وہاں کوئی بھیڑ نہیں ہے، ایسا لگتا ہی نہیں کہ آپ تاج محل دیکھنے آئے ہیں۔ میرے خیال سے جب تک (کورونا) کیسز میں اضافہ ہوتا رہے گا اس وقت تک بہت سارے لوگ ادھر کا رخ نہیں کریں گے۔’
انڈیا میں اب تک کورونا کے 50 لاکھ سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور اتر پردیش، جہاں تاج محل واقع ہے، وہ ملک کی پانچویں سب سے متاثرہ ریاست ہے۔
مسٹر کمار نے کہا کہ یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ جب بڑے گروپ اس عمارت کو دیکھنے آئيں گے تو اس صورت میں حکام حفاظتی قواعد کو کس طرح نافذ کرتے ہیں۔
تاج محل باغات سے گھرا ہوا ہے جہاں زائرین چہل قدمی کرنے اور تصاویر کھینچنے میں کافی وقت صرف کرتے ہیں۔ لیکن مقبرہ ایک بند جگہ ہے جس میں کوئی وینٹیلیشن نہیں ہے جس سے کووڈ 19 کے ایک سے دوسرے کو منتقل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
عام طور پر سیاح لمبی لمبی قطاروں میں اس میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں ایک بڑا ہجوم ہوتا ہے۔
ویران منظر
سوموار کو تاج محل دیکھنے کے لیے دہلی سے کار پر آگرہ آنے والے گوتم شرما نے کہا کہ وہ مہینوں سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے۔
انھوں نے کہا: ‘میرا خیال تھا کہ ابتدا میں وہاں کم لوگ آئيں گے، لہذا میں نے سوچا تھا کہ دوبارہ کھلنے کے ابتدائی چند دنوں میں اس یادگار کی سیر کرنا محفوظ رہے گا۔’
تاج محل کے دروازے پر پیر کی صبح جب وہ کھلا تو کم ہی سیاح موجود تھے جو کہ تاریخی طور پر وہاں کا عام ماحول بالکل نہیں ہے۔
یہ شاید انڈیا کی سب سے مشہور یادگار ہے اور عام طور پر ہر غیر ملکی معززین کے سفر کا یہ حصہ ہوتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ نے فروری میں تاج کا دورہ کیا تھا۔ یادگار کا دورہ کرنے والے دیگر عالمی رہنماؤں میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور روسی صدر ولادیمیر پوتن بھی شامل ہیں۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).