مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی: ’نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی‘


مریم نواز

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کا معاملہ سیاسی اور عوامی نمائندوں سے متعلقہ ہے جسے حل کرنے کے لیے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہییں نہ کہ جی ایچ کیو میں۔

مریم نواز بدھ کے روز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ واضح رہے کہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ایون فیلڈ ریفرنس میں شریک ملزم ہیں۔

بعدازاں عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں کا معاملہ نواز شریف کی اپیل سے علیحدہ کر کے سماعت 23 ستمبر کو متعین کر دی تھی۔ مریم نواز کی بدھ کو عدالت میں حاضری سے قبل سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے اور عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی جبکہ ہائی کورٹ کے اطراف سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا تھا۔

اس کیس میں سماعت شروع ہونے سے قبل مریم نواز نے ہائی کورٹ میں موجود میڈیا نمائندگان سے گفتگو کی۔

گذشتہ ہفتے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اُن کو نہیں معلوم کہ رہنماؤں کو اس ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں علم تھا یا نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ان معاملات پر سیاسی رہنماؤں کو نہ بلانا چاہیے نہ سیاسی رہنماؤں کو جانا چاہیے۔ جس کو اس معاملہ پر بات کرنی ہے وہ پارلیمان آئے۔‘

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اُن کے والد نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔

پارلیمانی رہنماؤں کی آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات اسلام آباد میں نہیں بلکہ راولپنڈی میں ہوئی ہے اور وہ اس نوعیت کی ملاقاتوں کے حق میں نہیں ہیں۔

گذشتہ روز دیے گئے ایک انٹرویو میں لیگی رہنما خواجہ آصف نے سنہ 2018 کے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اور جب مریم نواز سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ دھاندلی الیکشن سے تین ماہ پہلے ہو چکی تھی۔

شہباز شریف کے بارے میں سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے چچا شہباز شریف بہت وفادار ہیں اور وہ کبھی علیحدہ نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے وزارت عظمی پر بھائی کو ترجیح دی اور اگر انھیں علیحدہ ہونا ہوتا تو وہ آج وزیرِ اعظم ہوتے۔

نواز شریف کی صحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث ان کا آپریشن فی الحال نہیں ہو سکتا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی قوت مدافعت کمزور ہے اور اس وقت ان کا ادویات کی مدد سے علاج ہو رہا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ان کے والد کو دل کا عارضہ تھا لیکن ان کے جذبے کو کوئی بیماری نہیں ہے۔

مریم نواز، نواز شریف

ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں کیا ہوا؟

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مبنی دو رکنی بینچ نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا پر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے والد، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بھی اسی کیس کے حوالے سے حاضری یقینی بنانے کا عمل شروع کیا ہوا ہے اور اُس کی تکمیل کے بعد ہی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں سنی جائیں گی۔

بنچ نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیل پر سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

دوسری جانب سے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کا سلسلہ شروع ہوا تو وفاقی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو لندن ڈاک کے ذریعے بھجوائے گئے وارنٹس وصول ہو چکے ہیں۔

جب عدالت نے استفسار کیا کہ کاؤنٹی کورٹ سے وارنٹ کی تعمیل کا کیا بنا تو اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل درخواست کی کہ کاؤنٹی کورٹ کے ذریعے تعمیل کی رپورٹ جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے اس پر کہا کہ اگر ایک مقررہ وقت پتہ چل جاتا کہ دس دن لگیں گے یا پندرہ دن تو اس حساب سے عدالت تاریخ مقرر کر دے گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے اس پر سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا درخواست کی جسے عدالت نے رد کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کر دی جائے گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کے بیٹے کے سیکریٹری نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے اور سیکریٹری کے مطابق نواز شریف وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے تیار ہیں۔

نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp