ہوابازی کی بین الاقوامی تنظیم نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو کہا ہے کہ وہ نئے پائلٹ لائسنز کے اجرا کا عمل معطل کر دے


پی آئی اے

ہوابازی کی بین الاقوامی تنظیم یعنی انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ایکاؤ) نے پاکستان میں ہوابازی کے نگران ادارے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کو نئے پائلٹ لائسنسز کے اجرا کے عمل کو معطل کرنے کا کہا ہے۔

پاکستان سول ایوی ایشن کو 18 ستمبر کو موصول ہونے والے ایک خط میں ایکاؤ نے لکھا ہے کہ پی سی اے اے فوری اور قلیل مدتی اصلاحی اقدامات اٹھائے۔

فوری اصلاحی اقدامات میں پی سی اے اے کو کہا گیا ہے کہ وہ نئے لائسنسز کے اجرا کو معطل کر دے اور تمام جاری کردہ لائسنس کا جائزہ لے۔

یاد رہے کہ رواں برس مئی میں کراچی میں پیش آنے والے طیارے کے حادثے کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے 24 جون کو پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے 860 پائلٹس میں سے 262 پائلٹس کے لائسنس ’جعلی یا غلط طریقے‘ سے حاصل کیے گئے ہیں۔ اس کے چند ہی روز بعد انھوں نے ’جعلی‘ کی جگہ ’مشکوک ذرائع سے حاصل کیے گئے‘ لائسنس کا لفظ استعمال کیا تھا۔

اس تقریر کے نتیجے میں ایک عالمی ردعمل دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کے پڑتال شروع ہو گئی۔

اس کے علاوہ یورپی ہوابازی کے نگراں ادارے ایازا نے پاکستانی پائلٹس اور ایئرلائنز کی یورپ آمد کے اجازت نامے کو معطل کر دیا اور اس طرح برطانیہ اور امریکہ میں بھی ایسے ہی اقدامات کے نتیجے میں پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندیاں عائد کی گئیں۔

ایکاؤ نے اپنے خط میں ایسے لائسنسز کو معطل کرنے کی ہدایت کی ہے جن کے بارے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پائلٹ کی مطلوبہ قابلیت کو ایکاؤ کے ’اینیکس نمبر ایک‘ کے معیار سے مطابقت رکھنے والے پاکستان سول ایوی ایشن کے ضوابط، طریقہ کار اور پالیسیوں کے مطابق جانچا گیا ہو۔

اس کے ساتھ ساتھ ایکاؤ نے مختصر مدت کے اصلاحی اقدامات میں کہا ہے کہ ’پاکستان کو اپنے لائسنسنگ کے نظام کو بہتر اور مستحکم بنانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ نئے لائسنس جاری کیے جانے سے قبل اور/یا معطل شدہ لائسنسوں کے استحقاق کو بحال کرنے سے قبل تمام ضروری مراحل اور طریقہ کار کو مدنظر رکھا جائے، تاکہ نظام میں موجود تضادات اور خرابیوں سے بچا جا سکے۔‘

پاکستان سول ایوی ایشن کا ردِ عمل

پاکستان سول ایوی ایشن کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پاکستان سول ایوی ایشن نے اس سال جولائی سے ہی تمام نئے لائسنسوں کا اجرا بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ سول ایوی ایشن نے 262 پائلٹس کے لائسنس کا جائزہ لیا ہے اور باقی لائسنسز کا جائزہ جاری ہے۔ سول ایوی ایشن نے پہلے ہی ایسے لائسنسوں کا استحقاق ختم کر دیا ہے جن میں مسائل تھے۔‘

دوسرے نکتے پر سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ اس نے ’لائسنسنگ کے تکنیکی اور انتظامی‘ مراحل کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

اس سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی ان اقدامات کے بارے میں پاکستان کی سپریم کورٹ کو بھی تفصیلی جواب دے چکی ہے جس کے مطابق سنہ 2018 اور 2019 میں ایسے اقدامات کیے گئے جن کی مدد سے اس کے نظام کے تحفظ کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔

پاکستان کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

پاکستان میں رواں برس جولائی سے نئے پائلٹ لائسنسز کے اجرا کا عمل رکا ہوا ہے اور نئے لائسنس کے اجرا کے بارے میں سول ایوی ایشن نے ایکاؤ کو آگاہ بھی کیا ہے۔

پی آئی اے

دوسری جانب سول ایوی ایشن نے درجنوں پائلٹس کو، جن کے لائسنس حال ہی میں معطل کیے تھے، خط بھیجے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ان پر عائد پابندیاں ختم ہو گئی ہیں اور اب وہ دوبارہ پروازیں چلا سکیں گے۔

پاکستان سول ایوی ایشن کو اب ایکاؤ کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ اس نے ان دونوں نکات پر واقعی کام کیا ہے اور ان پر عملدرآمد کیسے یقینی بنایا جا رہا ہے۔ سول ایوی ایشن کے ذرائع کے مطابق وہ ایکاؤ کو اس تمام کارروائی کے شواہد فراہم کریں گے جو انھوں نے لائسنسز کے معاملے پر کی جس میں معطل اور بحال کیے جانے والے لائسنسز شامل ہیں۔

اس اقدام کا پاکستانی ایئرلائنز پر بھی کوئی فوری اور خطرناک اثر نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستان میں پائلٹس پہلے ہی ضرورت سے زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کئی پائلٹس پر عائد پابندیاں ختم ہونے سے صورتحال مزید بہپتر ہوئی ہے۔

ایکاؤ کے ایک وفد نے رواں سال نومبر میں پی سی اے اے کے آڈٹ کے لیے آنا تھا جو کہ اب اگلے سال جون تک موخر کر دیا گیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس معاملے کا حتمی نتیجہ تب ہی نکلے گا۔

ایکاؤ کیا ہے؟

انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن یعنی بین الاقوامی شہری ہوا بازی کی تنظیم ایکاؤ اقوام متحدہ کا خصوصی ادارہ ہے جس کا مقصد شہری ہوابازی میں اصولوں اور قواعد و ضوابط کو یقینی بنانا ہے تاکہ ہوابازی اور فضائی سفر کو محفوظ بنایا جا سکے۔

7 دسمبر 1944 کو دنیا کے 55 ممالک نے شِکاگو کنوینشن پر دستخط کیے اور اگلے سال چار اپریل کو یہ معرض وجود میں آئی۔ اس کا صدر دفتر کینیڈا کے شہر مانٹریال میں ہے۔

ایکاؤ ان تمام ممالک کو ان کو مختلف معاملات پر طریقہ کار جاری کر دیتا ہے جنھوں نے اسے تسلیم کر رکھا ہے، یعنی قوائد و ضوابط جاری کر دیتا ہے جن پر ان ممالک کے متعلقہ ادارے عمل کرتے ہیں۔ اس ادارے کا کام طریقہ کار وضح کرنا اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے تاکہ دنیا بھر میں ہوابازی سے متعلق اہم معاملات پر یکسانیت ہو۔

پائلٹ لائسنس کے حوالے سے بھی ایکاؤ کے بنیادی معیارات واضح ہیں اور یہ ہر ملک پر منحصر ہے کہ وہ ان پر کیسے عملدرآمد کرتا ہے۔ ایکاؤ گاہے بگاہے ان پر ہونے والے عملدرآمد کا جائزہ لیتا ہے جسے آڈٹ کہا جاتا ہے اور مختلف ممالک کی مختلف معاملات پر توجہ دلاتا رہتا ہے، جیسا کہ پاکستان میں پائلٹس کے لائسنسز کا معاملہ ہے جس کے بارے میں یہ خط لکھا گیا تھا۔

ایکاؤ دنیا بھر میں فضائی سفر کے کئی پہلوؤں کے حوالے سے یکساں معیار تشکیل دینے کا ذمہ دار ہے جس میں طیاروں کی رجسٹریشن (جو پاکستان میں ’اے پی‘ ہے) اور ایئرلائنز کے کوڈ (جیسے پی آئی اے کا کوڈ پی آئی اے ہے جبکہ ایئر بلو کا کوڈ اے بی کیو ہے)۔ اسی طرح یہ ایئرپورٹس کے کوڈ بھی جاری کرتا ہے جو کہ پاکستان کی صورت میں او پی سے شروع ہوتے ہیں جیسے لاہور کا کوڈ ہے او پی ایل اے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp