وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب: جنرل اسمبلی اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے عالمی دن کا اعلان کرے


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انڈیا دنیا میں اسلاموفوبیا کو فروغ دے رہا ہے اور اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو انڈیا پر غالب ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں آن لائن خطاب میں انڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریے کی تشکیل 1920 کی دہائی میں کی گئی اور اس نظریے کا نشانہ مسلمان اور کسی حد تک عیسائی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے رائے شماری کرائے اور اس کے خلاف ایک عالمی دن مقرر کرے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا، پیغامبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت، کورونا وائرس، موسمیاتی تبدیلی اور کشمیر میں انڈین مظالم سمیت کئی اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ کورونا کی وبا انسانیت کو متحد کرنے کا ایک موقع تھی لیکن بدقسمتی سے قوم پرستی اور بین الاقوامی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوا اور اسلاموفوبیا بھی سر چڑھ کر بولنے لگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے مقدس مزارات کو نشانہ بنایا گیا، قرآن کو جلایا گیا، چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب کچھ اظہار آزادی کے نام پر کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر: کب کیا ہوگا؟

گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے: عمران خان

’اگر جنگ ہو گی تو ایٹمی ہو گی یہ دھمکی نہیں وارننگ ہے‘

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سپر پاور بننے کے خواہش مند ممالک کے درمیان اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہو چکی ہے اور تنازعات شدت اختیار کر رہے ہیں جبکہ فوجی قبضے اور غیر قانونی توسیع پسندانہ اقدامات سے حق خود ارادیت کو دبایا جا رہا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور انسانیت کو اس وقت پہلی اور دوسری عالمی جنگ سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں جبکہ ماحولیاتی تبدیلی عروج پر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے پاکستان نے اگلے تین برسوں میں 10 ارب درخت لگانے کا پروگرام شروع کیا ہے۔

’ہم نے وائرس کو پھیلنے سے روکا اور معیشت کو بھی بحال کیا‘

وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کورونا وائرس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا نے غریب ممالک کی معاشی حالت کو مزید خراب کر دیا اور دنیا بھر میں غریب اور نادار افراد کو سخت متاثر کیا ہے۔

انھوں کہا کہ لاک ڈاؤن سے دنیا میں کساد بازاری ہوئی اور تمام ممالک غریب ہوئے لیکن لاک ڈاؤن کے باعث بھوک سے زیادہ ہلاکتوں کے خدشے پر ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔

’شروع میں ہمارے سمارٹ لاک ڈاؤن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن ہم کورونا پر قابو پانے اور معیشت کو بحال کرنے میں کامیاب رہے۔ ‘

وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت نے 8 ارب ڈالر صحت کے شعبے اور احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کے لیے مختص کیا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں یہ بھی بتایا کہ ’جب سے میری حکومت آئی ہے ہم پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے جو مذاکرات سے ممکن ہے اور جنرل اسمبلی دنیا میں واحد ادارہ ہے جو امن حاصل کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp