کورونا وائرس: ویکسین کے باوجود عالمی سطح پر 20 لاکھ اموات ہوسکتی ہیں، عالمی ادارہ صحت کا بیان


عالمی ادارہ صحت

ڈاکٹر ریان نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لاک ڈاؤن تقریباً آخری حل ہوتا ہے اور یہ سوچنا کہ ہم دوبارہ ستمبر میں لاک ڈاؤن کی باتیں کر رہے ہیں ایک بہت ہی بُرا اور افسوسناک خیال ہے‘

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں مؤثر ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال سے قبل دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث 20 لاکھ اموات ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی صورتحال کے سربراہ ڈاکٹر مائیک ریان کا کہنا تھا کہ اگر اس بارے میں عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہلاکتوں کی یہ تعداد اس سے بڑھ بھی سکتی ہے۔

چین سے کورونا کی وبا کے آغاز سے لے کر اب تک دنیا بھر میں اس وائرس کے باعث دس لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک دنیا بھر میں تین کروڑ 20 لاکھ افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں ویکسین کی آزمائش: ویکسین کون سی ہے اور آزمائش کا طریقہ کار کیا ہے

کورونا ویکسین کے لیے دنیا کی نظریں انڈیا پر کیوں

چین میں سرکاری اہلکاروں پر کورونا ویکسین کے ’خفیہ تجربے‘

کورونا

موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی دنیا کے بیشتر شمالی ممالک میں کورونا کی دوسری لہر دیکھنے میں آئی ہے اور لوگ روز بروز اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔

اب تک امریکہ، برازیل اور انڈیا اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں اور تین ممالک میں کل ڈیڑھ کروڑ افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔

تاہم حالیہ دنوں میں یورپ میں بھی کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ان ممالک میں کورونا کی پہلی لہر کے عروج کی طرح کی پابندیاں اور لاک ڈاؤن دوبارہ نافذ کیے جا رہے ہیں۔

یورپ میں وبا کے بڑھتے متاثرین کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ریان کا کہنا تھا کہ ‘مجموعی طور پر اس بڑے خطے میں ہم بیماری کو ایک مرتبہ پھر بڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں جو پریشان کن ہے۔’

انھوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ خود جاننے کی کوشش کریں کہ کیا انھوں نے لاک ڈاؤن جیسی پابندیوں سے بچنے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات، ٹیسٹنگ اور ٹریسنگ، قرنطینہ اور سماجی دوری جیسی احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔

ڈاکٹر ریان نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ لاک ڈاؤن تقریباً آخر حل ہوتا ہے اور یہ سوچنا کہ ہم دوبارہ ستمبر میں لاک ڈاؤن کی باتیں کر رہے ہیں ایک بہت ہی برا اور افسوسناک خیال ہے۔’

ہلاکتوں کے متعلق انھوں نے کیا کہا؟

کورونا

کورونا کی ویکسین کی دستیابی سے قبل دنیا بھر میں 20 لاکھ اموات ممکن ہیں؟ اس کے جواب میں ڈاکٹر ریان کا کہنا تھا 'یہ ناممکن بھی نہیں ہے۔'

انھوں نے مزید کہا کہ وبا کے علاج میں بہتری کے ساتھ ساتھ اموات کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔ لیکن اچھا علاج اور ایک مؤثر ویکسین شاید ان اموات کو 20 لاکھ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کافی نہ ہوں۔

ڈاکٹر ریان نے دنیا بھر کی حکومتوں پر اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے پر زور دیتے ہوئے سوال کیا کہ ‘کیا ہم اموات کی اس تعداد سے بچنے کے لیے تیار ہیں؟’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وبا سے ممکنہ ہلاکتوں کی جس تعداد کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ نہ صرف سوچی جا رہی ہے بلکہ بدقسمتی سے ممکنہ طور پر ہو بھی سکتی ہے۔‘

عالمی سطح پر صورتحال

دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر سے بچنے اور اس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے سخت سماجی فاصلہ اور کاروبار پر پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔

ہسپانوی حکومت نے میڈرڈ، جہاں ایک مرتبہ پھر تیزی سے کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، میں جزوی لاک ڈاؤن لگانے کی تجویز دی ہے۔ جبکہ مقامی حکام نے شہر کے چند اضلاع میں کورونا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے پابندیاں سخت کر دی ہیں جس سے تقریباً دس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

کورونا

جبکہ سنیچر کو فرانس کے جنوبی شہر مرسیلی میں رستورانوں اور بارز کے عملے نے کاروبار بند ہونے پر احتجاج کیا ہے۔

برطانیہ میں کورونا کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد جمعے سے نئی پابندیاں نافذ کر دی گئیں ہیں۔

دنیا بھر میں امریکہ کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور روزانہ وہاں متاثرین کے تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہاں کی چند ریاستوں میں کاروبار پر عائد پابندیاں ہٹا لی گئیں ہیں۔

امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ابھی کورونا وائرس کی پہلی لہر کا خاتمہ ہی نہیں ہوا ہے کیونکہ یہاں وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک نئے مریضوں کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

امریکی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اسے دوسری لہر کہنے کے بجائے یہ کیوں نہ کہیں کہ آیا ہم سردیوں میں اس چیلنج کے لیے تیار ہیں۔’

اس کے علاوہ اسرائیل نے بھی کاروبار اور سفری پابندیوں کو سخت کر دیا ہے۔ اسرائیل دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے وبا کی دوسری لہر کے پیش نظر دوسری مرتبہ قومی سطح پر لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp