انیل امبانی: ’وکیلوں کی فیس زیورات فروخت کرکے ادا کر رہا ہوں‘


انیل امبانی

انڈین میڈیا کے مطابق معروف انڈین بزنس مین انیل امبانی نے چینی بینکوں سے لیے جانے والے قرض کے معاملے میں جاری مقدمے کی سماعت کے دوران لندن کی عدالت کو بتایا ہے کہ وہ ان دنوں ایک عام سی زندگی گزار رہے ہیں، ان کے پاس صرف ایک موٹر کار ہے اور وکیلوں کی فیس ادا کرنے کے لیے انھیں زیورات فروخت کرنے پڑے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے عدالت کو بتایا ہے کہ رواں سال جنوری اور جون کے درمیان انھیں زیورات کی فروخت سے 9.9 کروڑ روپے ملے ہیں اور اب ان کے پاس کوئی ایسی قابل قدر چیز نہیں جس کی کوئی بڑی قیمت ہو۔

جب ان سے ان کی کاروں کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کبھی بھی رولس رائس کار نہیں رہی اور وہ صرف ایک ہی کار میں سفر کرتے ہیں۔

اس سے قبل برطانیہ کی ایک عدالت نے 22 مئی کے اپنے حکم نامے میں انیل امبانی سے کہا تھا کہ وہ 12 جون تک چین کے بینکوں کو 5281 کروڑ روپے کا قرض ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیے

’رفال بنانے والی کمپنی نے انڈیا سے اپنے وعدے پورے نہیں کیے‘

رولز روئس پر انڈین ایجنٹ کو رشوت دینے کا الزام

ان سے بینکوں کو سات کروڑ قانونی فیس دینے کے لیے بھی کہا گیا تھا۔ چینی بینکوں سے لیے جانے والے قرضوں کے سلسلے میں یہ سماعت ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ انیل امبانی انڈیا کے امیرترین شخص مکیش امبانی کے بھائی ہیں لیکن گذشتہ چند برسوں سے ان کی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے اور انھیں دیوالیہ پن کا خطرہ ہے۔

انیل اور مکیش امبانی

خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق انیل امبانی کی سربراہی والی کمپنی ریلائنس کیپیٹل پر 19 ہزار 805 کروڑ روپے کا قرض ہے۔

ان کی کمپنی پر ہاؤسنگ ڈولپ منٹ فنانس کارپوریشن (ایچ ڈی ایف سی) کا تقریبا 524 کروڑ روپے کا قرض ہے جبکہ ایکسس بینک کا 100 کروڑ سے زیادہ کا قرض ہے۔

جبکہ سماعت کے دوران انھوں نے کہا کہ انھوں نے ریلائنس انووینچرز سے پانچ ارب کا قرض لے رکھا ہے۔

کمپنی ریلائنس کیپیٹلز نے کہا ہے کہ بینک اور مالی اداروں سے لیا گیا قرض اگست کے اخیر تک سود سمیت 679 کروڑ سے زیادہ ہو گیا ہے۔

گذشتہ ہفتے جمعے کو سٹاک ایکسچینج میں داخل اپنے ایک بیان میں کمپنی نے کہا ہے کہ ‘اگست 31 سنہ 2020 تک سود کو جوڑ کر قلیل مدتی اور طویل مدتی مجوعی قرض 7۔19805 کروڑ روپے ہے۔

اس سے قبل انیل امبانی کی اس اپیل کو خارج کر دیا گیا کہ جس میں انھوں نے سماعت نجی طور پر کیے جائے کی اپیل کی تھی تاکہ وہ خفت سے بچ سکیں۔

انھوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ان کا خرچ ان کی اہلیہ ٹینا امبانی اور ان کے بیٹے چلا رہے ہیں۔

لیکن اانھوں نے عدالت میں یہ تسلیم کیا کہ حال تک وہ انڈیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے تھے لیکن ان کے پاس اب صرف ایک لاکھ دس ہزار ڈالر کی ایک پینٹنگ ہے۔

ان کی اس بات پر چینی بینکوں کے وکیل نے ان سے پوچھا کہ وہ ٹینا اور انیل امبانی کلیکشن کے بارے میں معلومات کیوں نہیں دیتے تو امبانی نے کہا: ‘یہ میری اہلیہ کا کلیکشن ہے۔ چونکہ میں ان کا شوہر ہوں اس لیے انھوں نے یہ بتانے کے لیے میری اجازت مانگی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے سنہ 2020-2019 کے دوران ریلائنس انفراسٹرکچر سے کوئی پیشہ ورانہ فیس نہیں لی’ اور اب جس طرح کے حالات ہیں اس کے پیش نظر انھیں ایسا نہیں لگتا کہ رواں سال بھی انھیں کچھ ملے گا۔

جب ان سے پرائیوٹ ہیلی کاپٹر کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹائمز آف انڈیا گروپ کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا: ‘میں صرف ذاتی استعمال پر ہی اس کی ادائیگی کرتا ہوں۔’ انھوں نے مزید کہا کہ انھوں نے لاکڈاؤن کے دوران اس کا استعمال نہیں کیا ہے۔

ان سے یاٹ کے بارے میں بھی سوال کیا گیا جبکہ لندن، کیلیفورنیا، بیجنگ اور دوسری جگہ کریڈٹ کارڈ سے خریداری کے بارے میں بھی پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ زیادہ تر شاپنگ ان کی والدہ نے کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp