فن سین فائلز کیا ہیں اور ان میں انڈین بینکوں کے مشکوک لین دین کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟


انڈیا سٹیٹ بینک

مالیاتی جرائم کی تحقیقات کرنے والے امریکی ادارے (فن سین) کی خفیہ دستاویزات منظر عام پر آنے کے بعد سے مختلف ملکوں میں اس کے بارے میں بات چیت ہو رہی ہے۔ پاکستان میں بھی اس کا چرچا ہو رہا ہے، لیکن انڈیا کے حوالے سے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں ایک خبر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ کی فن سین فائلز نے انڈیا کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’ایف اے ٹی ایف کہاں ہے؟ انڈیا کو کالعدم سرگرمیوں کی اجازت کیوں دی گئی ہے؟‘

اسی طرح وفاقی وزیر فواد چوہدری نے عالمی اداروں سے ’انڈین سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے علاقائی دہشت گردی‘ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

شاید دونوں رہنماؤں کا اشارہ ان اخباری رپورٹس کی طرف تھا جن میں فن سین فائلر کی خفیہ دستاویزات میں انڈیا سے متعلق ہونے والے انکشافات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

انڈین بینکوں پر ’مشکوک لین دین‘ میں ملوث ہونے کا الزام

حال ہی میں انڈیا کے اخبار دی انڈین ایکسپریس کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انڈین بینکوں کی مدد سے رقم کی منتقلی کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دیگر مالی جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔

رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق امریکی حکام کو کم از کم 44 انڈین بینکوں کی ’مشکوک ادائیگیوں‘ سے مطلع کیا گیا۔ ’سنہ 2011 سے 2017 کے دوران دو ہزار سے زیادہ لین دین کے واقعات میں مجموعی طور پر ایک راب ڈالر سے زیادہ رقم کی مشکوک منتقلی کی گئی ۔‘

یہ بھی پڑھیے

فن سین فائلز: اماراتی سینٹرل بینک ایران سے ’مشکوک لین دین روکنے میں ناکام رہا‘

ایچ ایس بی سی بینک کے ذریعے کیسے کروڑوں ڈالر کے فراڈ کی رقم منتقل کی گئی؟

برطانیہ میں ’ناجائز دولت‘ کا کھوج لگانے والا یونٹ

انڈین اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مشکوک لین دین میں کئی انڈین بینک، کمپنیاں اور کاروباری شخصیات ملوث تھیں۔

انڈین بینک امریکی ڈالر میں رقم منتقل کرنے کی نگرانی اور منظوری کے لیے بڑے امریکی بینکوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اس سروس کو ‘کارسپونڈنٹ بینکنگ’ کہتے ہیں۔

https://twitter.com/ShireenMazari1/status/1310078250983526405

بین الاقوامی لین دین کے لیے مقامی بینک کو غیر ملکی بینکوں (کارسپونڈنٹ بینک) سے رابطہ قائم کرنا ہوتا ہے۔ کارسپونڈنٹ بینک کے لیے حکام کو الرٹ کرنا لازم ہوتا ہے اگر وہ جرائم کی کسی ممکنہ سرگرمی کا علم رکھتے ہوں، جیسے منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت۔ یہ کرنے کے لیے انھیں سسپیشیئس ایکٹیویٹی رپورٹ (ایس اے آر) نامی دستاویزات درج کرنی ہوتی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں کئی ایس اے آرز کا ذکر کیا گیا ہے جن میں ’منی لانڈرنگ کا بڑا خطرہ، دوسرے مالی جرائم، نامعلوم فریق، پیسوں کے ذرائع اور رقم کی منتقلی کی وجہ غیر واضح ہونا‘ جیسی شکایات شامل ہیں۔

اخبار نے بینکوں کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا تھا۔ سٹیٹ بینک آف انڈیا کے ترجمان نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ’رازداری کے قوانین کی وجہ سے ایس اے آر سے متعلق درخواست کردہ معلومات بینک کے پاس موجود نہیں ہے۔‘

اس خبر میں انڈین بینکوں میں سے پنجاب نیشنل بینک، سٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف برودا، یونین بینک آف انڈیا اور کنارا بینک کے نام لیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ فن سین فائلز کے مطابق متحدہ عرب امارات کا مرکزی بینک (سینٹرل بینک) ایران پر عائد پابندیوں کے باوجود اس سے لین دین روکنے میں ناکام رہا تھا۔ بی بی سی کے رابطہ کرنے پر سینٹرل بینک نے جواب نہیں دیا تھا۔

فن سین فائلز کیا ہیں؟

فن سین فائلز

فن سین کی خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ کیسے بڑے بینکوں نے مجرموں کو جرائم سے حاصل ہونے والا پیسہ دنیا بھر میں منتقل کرنے میں مدد دی۔ ان دستاویزات سے یہ بھی سامنے آیا کہ کیسے برطانیہ کو اکثر مالیاتی نظام کی کمزور کڑی سمجھا جاتا ہے اور کیسے لندن روسی دولت سے بھرا ہوا ہے۔

یہ فائلز میڈیا ادارے بزفیڈ نیوز نے حاصل کیں جس نے انھیں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) اور دنیا بھر میں 400 صحافیوں تک پہنچایا۔ پینوراما نے بی بی سی کے لیے اس تحقیق کی سربراہی کی۔ اس کے بارے میں مکمل کوریج یہاں ملاحظہ کریں۔

ان دستاویزات سے یہ بھی علم ہوا کہ کس طرح روسی حکومت کے اراکین نے بینکوں کا استعمال کرتے ہوئے ان پابندیوں سے خود کو بچایا جو انھیں اپنی دولت مغرب بھیجنے سے روکتی تھیں۔

فن سین فائلز 2657 لیک شدہ دستاویزات ہیں جن میں 2100 دستاویزات مشتبہ سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹس یا ایس اے آر ہیں۔

فن سین فائلز

ان میں سے بیشتر وہ فائلیں تھیں جنھیں مختلف بینکوں نے سنہ 2000 سے سنہ 2017 کے درمیان امریکی حکام کو بھجوایا تھا اور جن میں ان کے صارفین کے مالی معاملات کے متعلق تحفظات اٹھائے گئے تھے۔

ان دستاویزات میں بین الاقوامی بینکاری نظام کے انتہائی اہم اور خفیہ راز تھے۔

فن سین فائلز سے کچھ ثابت ہوتا ہے؟

آئی سی آئی جے کا کہنا ہے کہ ایس اے آر سے مراد ممکنہ غیر قانونی سرگرمی ہوتا ہے اور اسے قانون کی خلاف ورزی کے ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔

ایس اے آر کسی غلط کام کا ثبوت نہیں ہوتیں۔ بینک یہ رپورٹس حکام کو اس وقت بھیجتے ہیں جب انھیں یہ شک ہوتا ہے کہ ان کے صارف کچھ غلط کر رہے ہیں۔

قانون کے تحت ان کے علم میں ہونا چاہیے کہ ان کے کلائنٹس کون ہیں، صرف ایس اے آر فائل کرتے رہنا اور کلائنٹس سے جرائم کے پیسے لیتے رہنا کافی نہیں ہے کیونکہ اس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے یہ امید باندھ لی جاتی ہے کہ وہ مسئلے سے خود ہی نمٹ لیں گے۔

اگر بینکوں کے پاس مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت ہو تو انھیں رقم کی منتقلی کو روکنا ہوتا ہے۔

لیک دستاویزات سے علم ہوتا ہے کہ کیسے دنیا کے سب سے بڑے بینکوں کے ذریعے ممکنہ طور پر کالا دھن سفید کیا گیا اور کیسے مجرموں نے گمنام برطانوی کمپنیوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنا پیسہ چھپایا۔

یاد رہے کہ آئی سی آئی جے وہی تنظیم ہے جس نے پاناما پیپرز اور پیراڈائز پیپرز پر رپورٹنگ کی قیادت کی تھی جن میں دولتمند اور مشہور لوگوں کی بیرونِ ملک مالیاتی سرگرمیوں کے بارے میں خفیہ دستاویزات سامنے آئی تھیں۔

فن سین کن الفاظ کا مخفف ہے؟

فن سین کا مطلب امریکی فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک ہے۔ یہ وہ محکمہ ہے کو امریکی وزارت خزانہ میں مالی جرائم کی روک تھا کرتے ہیں۔ اگر دنیا بھر سے امریکی ڈالر میں کی گئی کسی مالی ٹرانزیکشن پر شبہ یا تحفظات ہوں تو اس کی تفصیل فن سین کو بھیجی جاتی ہے۔

فن سین فائلز

مشکوک سرگرمی رپورٹ یا سسپشیس ایکٹیوٹی رپورٹ (ایس اے آر) اس کی ایک مثال ہے جس کے ذریعے ان تحفظات کا اندراج رکھا جاتا ہے۔ اگر بینک کو اپنے کسی کھاتہ دار کے مالی معاملات پر شبہ یا تحفظات ہوں تو وہ اس کے لیے ضروری ہے کہ صارف کی ٹرانزیکشنز کی تفصیل لکھ کر حکام کو بھجوائی جائیں۔

اس کی اہمیت کیا ہے؟

اگر آپ کسی جرائم پیشہ کاروبار سے پیسہ بنانا چاہتے ہیں تو چیزوں کو درست دکھانے کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ ایک ایسا نظام وضع کریں جس کے ذریعے آپ منی لانڈرنگ کر سکیں۔

منی لانڈرنگ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں غلط ذرائع سے کمائے گئے پیسے، مثال کے طور پر بدعنوانی یا منشیات فروشی سے کمائی گئی رقم، آپ ایک اچھی ساکھ والے بینک میں ایسے جمع کروا سکیں تاکہ اس کا کسی بھی جرم سے کوئی تعلق نہ جڑے اور آپ اس کالے دھن کو سفید دھن میں بدل سکیں۔

یہ وہ ہی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے روسی حکومتی حکام اپنی دولت مغربی بینکوں میں جمع کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، حالانکہ ان پر مغربی ممالک میں پیسہ رکھنے پر پابندی عائد ہے۔

بینکوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی کھاتہ دار یا صارف کی منی لانڈرنگ میں مدد نہیں کریں گے اور انھیں وہ طریقے نہیں بتائیں گے جس سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہو۔

قانوناً انھیں اپنے صارفین کے متعلق علم ہونا چاہیے کہ وہ کون ہیں اور کیا کرتے ہیں، یہ کافی نہیں کہ وہ متعلقہ حکام کو ایس اے آر فائل کرتے رہیں اور دوسری جانب اپنے کھاتہ داروں سے کالا دھن وصول کرتے ہوئے یہ توقع رکھیں کہ حکام خود ہی اس معاملے پر کارروائی کر لیں گے۔

اگر بینک کے پاس کسی غیر قانونی سرگرمی کا کوئی ثبوت ہو تو اسے صارف کی رقم منتقلی کے عمل کو روک دینا چاہیے۔

کنسورشیم سے تعلق رکھنے والے فرگوس شیل نے کہا کہ فن سین فائلز ‘اس بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں کہ بینکوں کو دنیا بھر میں منتقل ہوتے ہوئے کالے دھن کے بارے میں کیا کیا معلوم ہوتا ہے۔ جس نظام کو کالے دھن کی منتقلی روکنی ہے وہی نظام خامیوں کا شکار ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘لیک ہونے والی دستاویزات سے علم بھی ہوتا ہے کہ اس عمل میں غیر معمولی طور پر بڑی رقم کی ٹرانزیکشنز شامل ہیں۔

’لیک ہونے والی ان رپورٹس میں تقریباً 20 کھرب (دو ٹریلین) ڈالر کی لین دین کا احاطہ کیا گیا ہے جو کہ اس عرصے کے دوران جمع کروائی گئیں ایس اے آر رپورٹس کا ایک معمولی حصہ ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp