انڈیا چین کشیدگی: چینی میڈیا نے کیوں لکھا کہ سرحد پر پہلی گولی انڈیا سے چل سکتی ہے؟


انڈیا چین کشیدگی

انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر کوششیں جاری ہیں لیکن دونوں ہی ممالک کے میڈیا میں اس موضوع پر متضاد بیان شائع ہو رہے ہیں۔

چینی حکومت کے زیر اثر اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے چلنے والی گولی کے ‘خوفناک نتائج’ ہوں گے۔

اخبار نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ سرحد پر انڈیا کی جانب سے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ اور انھیں چین کے ساتھ کسی جھڑپ میں گولی چلانے کی اجازت دینے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کرےگا اور انڈیا کے لیے بھی اس کے خوفناک نتائج ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ میں چین اور انڈیا ایک ہی صفحے پر؟

چین کی ’ڈیجیٹل جاسوسی‘ انڈیا کے لیے کس قدر پریشان کُن ہے؟

سرحدی تنازع: چین کے کوہِ کیلاش پر ’انڈین قبضے‘ کی حقیقت کیا ہے؟

گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ ‘یہ بات ان حالات میں ہو رہی ہے جب انڈیا چین کے ساتھ کشیدگی کم کرنے پر رضامندی کا اظہار چکا ہے۔ دونوں ممالک کے فوجی کمانڈروں کی سطح کی مذاکرات میں یہ طے ہوا تھا کہ فرنٹ لائن پر فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا، لیکن انڈیا وعدے پر ایمانداری نہیں دکھا رہا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔’

اخبار کے مطابق چینی ماہرین کا خیال ہے کہ ‘کشیدگی کو دیکھتے ہوئے، چین کو انڈیا کی چال دیکھ کر سرحد پر چوکنا ہو جانا چاہیے اور کسی ممکنہ فوجی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے، کیوں کہ مستقبل میں سرحد پر ایسے حالات عام ہونے والے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

انڈیا، چین سرحدی تنازع سے متعلق اہم سوالات کے جواب

چین کو امید کہ ’انڈیا تنازع کو مزید پیچیدہ نہیں بنائے گا‘

انڈیا، چین کشیدگی میں روس کس کے ساتھ کھڑا ہوگا؟

انڈین اخبار کی رپورٹ پر رد عمل

چین کے گلوبل ٹائمز اخبار میں یہ سب انڈین اخبار ‘دی ہندو’ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔

دی ہندو کی اس رپورٹ میں لکھا تھا کہ انڈیا نے چین کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اگر پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے فوجی آگے بڑھیں گے تو انڈین فوجی ان پر گولی چلا سکتے ہیں۔ اخبار کے مطابق ایک اعلیٰ انڈین اہلکار نے اخبار سے یہ بات کہی تھی۔

انڈین اہلکار نے کہا تھا کہ ‘اب ہم نے چین کو بتا دیا ہے کہ اگر آپ ہمارے نزدیک آئیں گے تو ہم گولی چلائیں گے۔ فوجیوں کو بھی ذاتی حفاظت کے لیے گولی چلانے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔’

گذشتہ دنوں مشرقی لداخ میں پینگونگ تسو جھیل کے پاس انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان کئی بار ہوائی فائرنگ ہوئی۔

انڈیا چین کشیدگی

انڈیا اور چین کے درمیان ہونے والے چھٹے دور کی مذاکرات میں دونوں ممالک سرحد پر مزید فوجی نا بھیجنے کی بات پر رضامند ہوئے تھے۔ ایک انڈین اہلکار کا کہنا ہے کہ انڈیا سرحد پر اپنی مضبوط موجودگی برقرار رکھے گا۔

انھوں نے کہا ‘ہمارا موقف واضح ہے، چین پہلے آگے آیا تھا، اسے ہی پہلے پیچھے بھی جانا ہوگا۔‘

چین کے گلوبل ٹائمز اخبار میں شائع ہونے والی تازہ رپورٹ میں بیجنگ کی چنگہوا یونیورسٹی کے ایک ماہر کیان فینگ نے کہا کہ انڈیا نے سرحدی علاقوں میں تعمیراتی کام اور فوجی تیاریاں کبھی بھی نہیں روکیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انڈیا نے پاکستان اور چین کی سرحدوں پر دو سے تین لاکھ فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں۔

دی ہندو اخبار کی رپورٹ پر گلوبل ٹائمز میں اور بھی بہت کچھ شائع ہوا ہے۔ اس تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ پہلی گولی انڈیا کی جانب سے چلائی جا سکتی ہے۔

انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان جون میں وادی گلوان میں پر تشدد ٹکراؤ ہوا تھا جس میں 20 انڈین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

چین نے اپنے متاثرہ فوجیوں کی تعداد نہیں واضح کی تھی۔ لیکن گلوبل ٹائمز نے ہی گذشتہ دنوں چین کے چند فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والے انڈین فوجیوں کے سامنے چینی فوجیوں کی تعداد بہت کم تھی۔

انڈیا چین کشیدگی

کن نکات پر رضامندی ہوئی تھی؟

انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے کور کمانڈر سطح کے چھٹے مذاکرات کے بعد 22 ستمبر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا تھا۔

دونوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ سرحد پر انڈیا اور چین مزید فوجی نہیں تعینات کریں گے۔

فوجی کمانڈروں کی سطح کے مذاکرات کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کو مزید مضبوط کرنے پر ہونے والی رضامندی پر سنجیدگی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ غلط فہمیوں سے دور رہنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی سرحد پر فوجیوں کی تعداد مزید نہیں بڑھائی جائے گی۔ کوئی بھی فریق سرحد پر یکطرفہ کارروائی نہیں کرے گا اور کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائےگا جس سے مشکلات میں اضافہ ہو۔ دونوں ممالک لائن آف ایکچوئل کنٹرول یعنی ایل اے سی پر حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں گے۔’

اس کے علاوہ حالیہ مذاکرات میں کہا گیا تھا کہ ایل اے سی پر کسی بھی قسم کا تعمیراتی کام نہیں ہوگا۔

تاہم انڈیا کے دی ہندو اخبار کے مطابق دفاعی ذرائع نے کہا ہے کہ اب تک فوجیوں کو پیچھے ہٹانے پر رضامندی نہیں ہو پائی ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp