باتیں ہیں باتوں کا کیا


ہمیں اس مغالطے میں رکھا گیا کہ جتنے منہ اتنی باتیں۔ جتنے منہ اتنی ہی باتیں نہیں ہوتیں بلکہ اس سے تین چار سو گنا زیادہ ہی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر منہ ایک لاکھ ہیں تو کم سے کم دس پندرہ لاکھ باتیں تو ہوں گی۔ لوگ کہیں گے ’باتیں ہیں باتوں کا کیا‘ لیکن حضور یہ بھی سچ ہے کہ سب کچھ باتوں سے ہی ہوتا ہے۔ بنا ہاتھ ہلائے باتوں سے ایک مضبوط قلعہ تعمیر کیا جا سکتا ہے، باتوں سے ہی اسے اور مضبوطی بخشی جا سکتی ہے اور وقت آنے پر باتوں سے ہی اسے مسمار اور زمین بوس کیا جا سکتا ہے۔

باتوں سے جنگ لڑی جا سکتی ہے، باتوں سے فتح حاصل کی جا سکتی ہے، باتوں سے ہی مات اور لات کھائی جاسکتی ہے اور باتوں سے بلوان اور طاقتور بنا جاسکتا ہے۔ یہ باتوں کا ہی کمال ہے کہ کوئی زندگی پا لیتا ہے اور کوئی موت کا حقدار ٹھہرایا جاتا ہے۔ کوئی جیت کا جشن مناتا ہے، کوئی ہزیمت کی ذلت سہار لیتا ہے۔ باتوں سے ہی بادشاہ، وزیر، عقل مند، دانا، بے وقوف، سپاہی بھکاری اور شکاری بنتا ہے۔ باتوں سے مظلوم کہلاتا ہے اور باتیں ہی ہیں جو کسی کو ظالم کی کرسی عطا کرکے لوگوں پہ مسلط کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ باتوں سے انسان کی پہچان ہوتی ہے اور باتوں سے ہی انسان پشیمان ہوتا ہے۔

باتوں کی ہزارہا قسمیں ہیں۔ ایک بار دہن مبارک کھل گیا اور باتوں کا سلسلہ چل نکلا تو یہ سیلاب بند باندھنے سے بھی نہیں تھمتا۔ دنیا میں جتنے بھی لوگ ہیں ہر ایک کے پاس کوئی نئی اور انوکھی بات ہوتی ہے۔ اگر نہ بھی ہو تب بھی بات بنانے میں کون سا وقت لگتا ہے۔ بات بنانا محل نہیں کہ سالوں لگ جائیں۔ کچھ باتیں سچی، کھری اور اثر دار ہوتی ہیں اور کچھ جھوٹی، بے معنی اور واہیات۔ کچھ باتیں علمی ہوتی ہیں اور کچھ فلمی۔

علمی باتیں علوم و فنوں کے دروازے کھول کر نسلوں کو سیراب کرتی ہیں۔ کچھ باتوں میں فکر کا مادہ ہوتا ہے جو نہ صرف ذہن کو بیدار کرتی ہیں بلکہ ہوشیار، چالاک، عاقل اور دوراندیش بناتی ہیں۔ ایسی باتیں سوچ کی صلاحیت کو نکھار کر ایک نئے قالب میں ڈال دیتی ہیں۔ کچھ خیالی، قیاسی اور وہمی ہوتی ہیں۔ کچھ باتیں سنجیدہ ہوتی ہیں کچھ غیر سنجیدہ۔ کچھ طنز و مزاح کا لبادہ اوڑھتی ہیں تو کچھ باتیں خیرہ سر آنثٰی کی طرح خود کی برہنہ نمایش کرنے میں اپنا مرتبہ جانتی ہیں۔

کچھ باتیں ناپسندیدہ، ناگوار، ترش، تلخ، بے ہودہ، تکلیف دہ اور طبیعت پہ بار گزرتی ہیں تو کچھ پسندیدہ، دل پذیر، مرغوب اور خوشگوار ہوتی ہیں۔ کچھ کرخت اور کڑی ہوتی ہیں تو کچھ میٹھی اور شیریں۔ کچھ باتیں نیک نام بناتی ہیں تو کچھ بدنامی کی کالک لگا کر رسوا کرتی ہیں۔ کچھ باتیں انسان کی قسمت بناتی ہیں اور کچھ بگاڑ کر مسخ کر دیتی ہیں۔ باتوں سے فتنے، فساد، لڑائی جھگڑے، قتل و خون ریزی ہوتی ہے اور باتوں سے ہی امن وامان، شانتی، سلامتی اور سکون ملتا ہے۔

باتیں اٹھاتی بھی ہیں اور گراتی بھی۔ باتوں سے شورو غل مچایا جا سکتا ہے اور باتوں سے ہی خاموشی اور سکوت کی بنیادوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ غرض باتوں سے ہر وہ کام کیا جاسکتا ہے جو ناممکن ہو اور باتوں سے ہی ممکن تر کام کو ناممکن بنایا جا سکتا ہے۔ باتوں سے غصہ دلایا جا سکتا ہے اور یہ باتیں ہی ہیں جو انسان کو حلیم اور رحم دل بناتی ہیں۔ باتیں کیا نہیں کرتی ہیں اور کیا نہیں کر سکتی ہیں۔ جہاں بھی دیکھو باتیں ہیں انمول سی، بے مول سی، سستی اور مہنگی۔ کچھ باتیں یاد رکھی جاتی ہیں اور کچھ بھولنے کے لیے ہوتی ہیں۔ کچھ ہوا میں معلق ہوتی ہیں کچھ زمین سے جڑ کر پائیدار اور مضبوط ہو کر تاریخ میں لکھنے کے قابل ہوجاتی ہیں۔ کچھ باتیں لازوال ہوتی ہیں اور کچھ زوال زدہ اور شکست خوردہ۔ باتیں جتنی بھی ہیں جیسی بھی ہیں باتیں ہیں باتوں کا کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).