ناگورنو قرہباخ کا متنازع خطہ: آذربائیجان سے جھڑپوں کے بعد آرمینیا میں مارشل لا نافذ، فوجیں متحرک


ٹینک

آرمینیا نے اس حملے کی زد میں آذربائیجان کے ٹینکوں کی تصاویر جاری کی ہیں

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنو قرہباخ کے متنازع خطے پر جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں جس کے بعد آرمینیا نے مارشل لا نافذ کرتے ہوئے اپنی افواج کو متحرک کر دیا ہے۔

جھڑپیں شروع ہونے کے بعد آذربائیجان کے صدر الہام علیئف نے کہا کہ وہ اس خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پراعتماد ہیں تاہم آذربائیجان کے کچھ علاقوں میں بھی مارشل لا کا اعلان کیا گیا ہے۔

آرمینیا نے آذربائیجان پر فضائی اور توپ خانوں سے حملوں کا الزام لگاتے ہوئے آذربائیجان کے ہیلی کاپٹر گرانے اور ٹینک تباہ کرنے کی اطلاعات دی ہیں جبکہ آذربائیجان نے کہا ہے کہ اس نے گولہ باری کے جواب میں کارروائی شروع کی۔

واضح رہے کہ ناگورنو قرہباخ کا خطہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا تسلیم شدہ حصہ ہے لیکن سنہ 1994 میں ختم ہونے والی جنگ کے بعد سے اس کا کنٹرول نسلی آرمینیائی باشندوں کے پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آذربائیجان اور آرمینیا میں جھڑپیں

سوویت یونین کا بکھرنا حیران کن کیوں؟

دنیا کی ثقافت کا تعین کرنے والے پانچ ممالک

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سنہ 1980 کی دہائی کے آخر میں لڑائی شروع ہوئی تھی جو کہ سنہ 1991 میں مکمل جنگ کی شکل اختیار کر گئی تھی۔ سنہ 1994 میں ہونے والی جنگ بندی سے پہلے اس لڑائی میں ایک اندازے کے مطابق 30,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیئف

جھڑپیں شروع ہونے کے بعد آذربائیجان کے صدر الہام علیئف نے کہا کہ وہ اس خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پراعتماد ہیں

اتوار کے روز ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس نئے بحران میں آذربائیجان کی حمایت کا وعدہ کیا جبکہ روایتی طور پر آرمینیا کے اتحادی کے طور پر دیکھے جانے والے روس نے فوری طور پر جنگ بندی اور صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے بات چیت کا مطالبہ کیا۔

فرانس جہاں آرمینیائی باشندوں کی ایک بڑی کمیونٹی موجود ہے، نے فوری طور پر جنگ بندی اور بات چیت کا مطالبہ کیا جبکہ ایران نے امن مذاکرات کی پیشکش کی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ آرمینیا علاقائی امن و امان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

جھڑپیں شروع کیسے ہوئیں؟

آرمینیا کی وزارت دفاع نے آذربائیجان پر متنازع علاقے میں آباد عام لوگوں کی بستیوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

حکام کے مطابق ایک خاتون اور ایک بچہ ہلاک ہو گئے ہیں۔ ناگورنو قرہباخ میں علیحدگی پسند حکام نے بتایا کہ ان کے 16 فوجی ہلاک جبکہ 100 زخمی ہوئے ہیں۔

ٹینک

آذربائیجان کی جانب سے جاری کردہ تصاویر جن کے مطابق آرمینیا کی بکتر بند گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے

آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشنيان نے آذربائیجان پر جارحیت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے عظیم وطن کے دفاع کے لیے تیار ہو جائیں۔‘

انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ ایک ’بڑے پیمانے پر جنگ‘ کے دہانے پر ہے۔ وزیراعظم نکول پاشنيان نے ترکی پر ’جارحانہ طرز عمل‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے متحد ہو جائیں۔

آزربائیجان کے استغاثہ کے مطابق آذربائیجان کے ایک گاؤں پر آرمینیا کی گولہ باری سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع نے ایک ہیلی کاپٹر کے گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں عملہ محفوظ رہا ہے تاہم ارمینیا کے رپورٹ کردہ دوسرے نقصانات کی تردید کی ہے۔ آذربائیجان کی وزارت دفاع نے آرمینیا کے 12 فضائی دفاعی نظام تباہ ہونے کی بھی اطلاعات دی ہیں۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیئف نے کہا ہے کہ انھوں نے آرمینیائی فوج کے حملوں کے جواب میں بڑے پیمانے پر کارروائی کا حکم دیا ہے۔

ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے ان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جوابی کارروائی کے نتیجے میں آذربائیجان کے متعدد رہائشی علاقوں کو، جنھیں قبضے میں لیا گیا تھا، آزاد کرا لیا گیا ہے۔‘

’مجھے یقین ہے کہ ہماری کامیاب جوابی کارروائی اس ناانصافی اور 30 سالہ طویل قبضے کو ختم کر دے گی۔‘

دوسری جانب آرمینیا کی وزارت دفاع نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ کوئی گاؤں ان کے قبضے سے چلا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp