سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا


بات یہ ہے کہ ایم بی ایس اور ایم بی زیڈ دونوں ہی ہمارے ظاہری اور حقیقی حکمرانوں سے خوش نہیں ہیں۔ پاکستان کو معاشی طور پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور آئندہ آنے والے ہفتوں میں ان مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے، ان میں سب بڑا مسئلہ آمدنی اور خرچہ کے درمیان پیدا ہونے والا فرق ہے۔ پھر بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی ایک اور درد سر ہے۔ یہ سب مسائل صرف چین حل نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے روایتی حلیفوں کی ضرورت ہے، جس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سر فہرست ہیں۔

پاکستان کی صورت حال ایسی ہے کہ جیسے بیچ سمندر طوفان میں پھنسا ہوا ایک شخص اور اس کے پاس فی الوقت ایک لائف جیکٹ ہے جو چین نے فراہم کی ہوئی ہے۔ مشکلات یہیں ختم نہیں ہوتیں۔ اب چین کے بینکوں نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری بارے خدشات کا اظہار شروع کر دیا ہے۔ ان کے کئی ایک میگا پراجیکٹس رکے ہوئے ہیں۔ اورنج ٹرین ایسا ہی ایک پراجیکٹ ہے (حال میں طاقتور ایوانوں میں اس کی حمایت میں بیانات بھی سامنے آئے ہیں ) سو بیرونی صورتحال کہیں سے بھی اچھی نہیں ہے۔

سفارتکاری کی زبان سمجھنے والے احباب نومبر میں چینی صدر کے دورہ ملتوی ہونے کو اس سب سے جوڑ رہے ہیں۔
اچھا، اور یہ افواہیں بھی لندن میں سرگرم ہیں کہ ایم بی ایس کے ایک نہایت قریبی شخص کی ستمبر ہی میں میاں نواز شریف سے لندن میں ملاقات ہوئی ہے۔

مغرب کو تو آپ بھول جائیں، امریکہ اور یورپ کو خود معاشی مسائل کا سامنا ہے اور اب حقیقت یہ ہے کہ اب پاکستان کے پاس کچھ ایسا ہے نہیں جس سے مغرب کو ڈرایا دھمکایا یا للچایا جا سکے۔ وجہ یہ ہے کہ اب بین الاقوامی سیاست کی بساط بدل گئی ہے، اب زمینی قبضوں کی بجائے باتیں بین الاقوامی اور کھلے پانیوں کی ہیں، جو کے مالدیپ سے لے کر ڈیگو گارشیا تک پھیلے ہوئے ہیں۔ آبنائے ملاکا، خلیج عدن اور ساوتھ چائنہ سی بین الاقوامی دنگلوں کے نئے اکھاڑے ہیں۔

اور حقیقت یہی ہے کہ پاکستان اس سب میں کچھ نہیں کر سکتا، پاکستانی بحریہ کے پاس نہ وہ استعداد ہے، نہ وہ صلاحیت ہے جو کہ پاکستانی کی بری افواج کے پاس ہیں، کم از کم افرادی قوت اور اسلحہ تو اسی بات کی غمازی کرتا ہے۔

دہشت گردی کے خطرات آہستہ آہستہ ختم ہو رہے ہیں، اب اگر امریکہ بغیر کسی سودے بازی کے بھی خطہ سے چلا جائے تو امریکہ کا کیا نقصان ہو گا؟ فوری نقصان ہو گا تو چین کا، جس کی مغربی سرحدیں دہشتگردوں کا تازہ نشانہ بن سکتی ہیں۔

آئندہ آنے والے چند ہفتے بہت اہمیت کے ہیں، اور پاکستان کے دونوں حکمرانوں کے مستقبل کے فیصلے بھی ہو سکتے ہیں، اندرون خانہ مخالفت قبل از وقت چل چلاؤ کی صورت میں سامنے آ سکتی ہے۔ ہونے کو تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).