صبح کا اجالا


دنیا تخلیقی ہو یا حقیقی، صبح کا اجالا کئی رنگین معانی لے کر آتا ہے۔ کبھی اسے زندگی کے ساتھ جوڑا جاتا ہے تو کبھی اسے امید کی خوشنما چادر اوڑھا دی جاتی ہے۔ بعض اوقات اس کو اصل تخلیق کا رنگ دیا جاتا ہے جو اپنے ساتھ کافی خوش آئند احساسات کا سیلاب لے آتا ہے۔ اس اجالے کو تلاشنا ہوتا ہے، کھوجنا ہوتا ہے۔ اکثر اوقات یہ مایوسی کے اندھیرے میں چھپ جاتا ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ ”رات کے اندھیرے کے بعد ہی تو صبح کا اجالا آتا ہے“ ۔ اسی طرح اس مایوسی کے اندھیرے میں یہ امید کی کرن کب اور کس طرح دکھ جائے، یہ کس کو معلوم ہوتا ہے۔ اور یہ امید کی کرن کس طرح صبح کے اجالے میں تبدیل ہو جاتی ہے، یہ قدرت کا ایک انمول تحفہ اور ایک کرشمۂ خاص ہے۔

صبح کا اجالا ایسا ہے جو نہ صرف اس کو حاصل کرنے والے کی بلکہ اس کی ذات سے وابستہ ہر شخص کی زندگیوں اور ذہنوں کو روشن کر دیتا ہے۔ وہ جہاں سے گزرے، اس روشنی کو بکھیرتا جائے۔ وہ جہاں موجود ہو وہ جگہ اس اجالے کے احساس سے منور ہو۔ اس کو دیکھنا ظاہری آنکھ کے بس کی بات نہیں بلکہ اس کو دیکھنے اور محسوس کرنے کے لیے باطنی آنکھ کا کھلنا لازمی ہے ورنہ ”چراغ تلے اندھیرا“ والی بات ہو جاتی ہے۔

اس آنکھ میں دیکھنے کا حسن موجود ہو تو یہ اجالا بارش کی ننھی سی بوند سے لے کر عظیم تخلیق کار کے فن تک ہر شے میں دکھ جاتا ہے۔ یہ اجالا خود انسان کے اندر موجود ہے جو باہر آ کر ایک روشن سفر کا کب آغاز کر دے، یہ انسان کے چناؤ پہ منحصر ہے کہ وہ اپنے اندر چھپے اس خزانے کو، جو کہ لامحدود ہے، چمکنے دینے پہ آمادہ ہوتا ہے یا نہیں۔ اس اجالے کے رنگوں کو ان کے اصل اور صحیح معانی سے ملا دیا جائے تو ایک ایسی تخلیق جنم لیتی ہے جس کو لفظوں میں بیاں کرنا کسی کے بس کی بات نہیں رہتی۔ پھر اس تخلیق کا احساس ایسا ہے جیسے کہ باد صبا۔ پھر اس تخلیق کا احساس ایسا ہے کہ جیسے کوئی حسیں نغمہ جس کو صرف محسوس کیا جا سکے، بیاں نہیں۔

اس صبح کے اجالے اور تخلیق کا جو رشتہ ہے، اس کو جو پا نہ سکے اس سے بے انتہا ہمدردی اور جو میسر آئے کو ٹھکرا دے یا کھو دے اس پہ صد افسوس۔ لیکن جو اس کا نگہبان بن جائے، اس کی قسمت پہ رشک کیے بنا رہا نہ جائے۔ اس کے معانی کھوجنے بیٹھو تو ساری زندگی گلزار ہے اور اس کو ٹھکرا دیا جائے تو زندگی صحرا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).