بچوں کی کہانی :ارفع جادوگروں کی بستی میں


شہر سے تقریباً 01 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک خوبصورت و سر سبز علاقہ ”جادوگروں کی بستی“ کے نام سے مشہور تھا۔ یہاں سو، دو سو گھر تھے۔ کیونکہ سالوں پہلے یہاں بہت سارے سرکس میں تماشا دکھانے والے جادوگر رہتے تھے بس ان ہی کی وجہ سے اس جگہ کا نام ”جادوگروں کی بستی“ پڑ گیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اس خوبصورت بستی میں ارفع اور اس کی فیملی منتقل ہونے والی تھی۔

ارفع یہ کیا کر رہی ہو؟ ضد نہیں کرتے جلدی سے اٹھ جاؤ، دیکھو سب دیکھ رہے ہیں آپ کو، اس طرح زمین پر نہیں بیٹھتے چندا، جلدی سے اٹھو ورنہ گھر جا کر چاکلیٹ نہیں دوں گی۔ مما مجھے چاکلیٹ نہیں یہ بیئر چاہیے۔ گھر میں جو بیئر ہے وہ اکیلا رہ رہ کے اداس ہوگیا ہے، اپنے نئے دوست کو دیکھ کے خوش ہو جائے گا۔ پانچ سالہ ضدی ارفع نے اپنی ساری پلاننگ بتا دی۔ اچھا چلو اٹھو مما نے ہار مانتے ہوئے کہا۔ چلو بھئی اب خوش آپ؟

لے لیا بیئر، بہت دیر ہوگئی ہے جلدی چلو گھر جاکر پیکنگ بھی کرنی ہے، مما مما پھر ہم نئے گھر جائیں گے؟ ہاں! بیٹا نیو گھر جائیں گے لیکن آپ ایسی ضد کرو گی تو میں آپ کو اسی گھر میں چھوڑ دوں گی۔ ابھی مما کی بات بھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ ارفع ہنسنے لگی، ہی ہی ہی۔ ۔ ۔ کیا ہوا ہنس کیوں رہی ہو؟ مما نے پو چھا تووہ جھٹ سے بولی، آپ ہمیشہ ایسے ہی بولتی ہیں مجھے ڈرانے کے لیے، لیکن کچھ بھی نہیں کرتیں کیونکہ میں بہت ہی پیاری جو ہوں۔ ہاں آپ پیاری تو ہو لیکن بہت ضد کرنے لگی ہو اچھا اب چلو۔

یہ جگہ کتنی پیاری ہے مما دیکھیں گرینری ہی گرینری ہے یہاں تو۔ ارفع نے نئی جگہ دیکھتے ہی تعریفوں کے پل باندھنا شروع کر دیے۔ مما وہ دیکھیں کتنا بڑا پارک ہے، ابھی پارک چلیں کیا؟ ارفع نے ٹیکسی سے باہر اشارہ کرتے ہوئے پوچھا۔ کل لے کر جاؤں گی میں آپ کو ٹھیک ہے ابھی ہمیں گھر جا کر سیٹنگ بھی کرنی ہے۔ مما نے ارفع کو سمجھاتے ہوئے کہا لیکن ارفع تو بضد تھی کہ کل نہیں ابھی جانا ہے۔ ارفع نے روتی سی صورت بنالی لیکن مما بھی تو مما ہوتی ہیں ہر بار بچوں کی تھوڑی سنتی ہیں وہ بھی جب گھر کی سیٹنگ کرنی ہو ہر ضد بے معنی ہو جاتی ہے اور یہ تو ارفع کی مما تھیں یعنی پلس پلس پلس ضدی۔ یہ پارک کہیں نہیں بھاگ رہا اب چپ کر کے بیٹھو۔ مما آخر برس ہی پڑیں۔ پھر اپنا موبائل دے کر کہا، یہ لو گیم کھیل لو، اچھا! ارفع نے منہ بسورتے ہوئے مما سے موبائل لیا۔

آپ یہاں پہلی بار آئی ہیں باجی؟ ٹیکسی ڈرائیور نے دریافت کیا۔ جی، یہ بول کر وہ خاموش ہوگئی۔ باجی آپ کا ذاتی گھر ہے؟ ڈرائیور پھر بول پڑا، ہمارا ذاتی مکان ہے۔ پھر ایک اور سوال پوچھا، آپ مستقل شفٹ ہو رہی ہیں؟ مما غصہ سے بولیں ارے بھئی آپ کو کیا کرنا ہے؟ آپ اپنی ڈرائیونگ پر دھیان دیجئے انکوائری بند کر یں۔ باجی آپ تو برا مان گئی، میں معافی چاہتا ہوں، میں تو بس آپ سے یہ معلوم کرنا چاہ رہا تھا کہ آپ کو اس جگہ کے بارے میں سب پتا تو ہے نا؟

ڈرائیور کے سوال پر وہ تجسس میں آ گئی، کیا مطلب؟ سنا ہے یہاں جن بھوت کے جادوئی اثرات ہیں اور آئے دن بچوں کے ساتھ انہونی ہوتی رہتی ہے۔ ابھی ڈرائیور کی بات جاری تھی کہ وہ بیچ میں بول اٹھیں یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ مما مما انکل کیا کہہ رہے جن مجھے لے جائے گا کیا؟ معصوم ارفع ڈرائیور کی بات سن کر سہم سی گئی، نہیں میرا بچہ انکل مذاق کر رہے ہیں۔ مما نے ارفع کو سمجھاتے ہوئے کہا، انکل آپ کو نہیں پتا بچوں کے سامنے جن کی باتیں نہیں کرتے بچے ڈر جاتے ہیں؟ ارفع کی باتیں سن کر ڈرائیور ہنس پڑا۔ بالآخر جیسے تیسے گھر پہنچ ہی گئے۔

آج ارفع کا اسکول میں پہلا دن تھا۔ اسلام وعلیکم! تمھارا نام کیا ہے؟ وعلیکم اسلام! میرا نام زاریہ ہے اور تمھارا کیا نام ہے؟ آج فرسٹ ڈے ہے تمھارا اس اسکول میں؟ ہاں میرا فرسٹ ڈے ہے اور میرا نام ارفع ہے۔ اچھا چلو باقی باتیں بریک ٹائم میں کریں گے ٹیچر آ گئیں۔ لنچ بریک میں ارفع بولی، کل ہم جس ٹیکسی میں آئے تھے نا، وہ انکل کہہ رہے تھے یہاں جن بھوت ہوتے ہیں، سچ میں یہاں جن ہیں کیا؟ ارفع نے سارا قصہ سنا ڈالا۔

ہاں میں نے بھی سنا ہے امی کہہ رہی تھی جو بچے بڑوں کو تنگ کرتے ہیں یا بدتمیزی یا ضد کرتے ہیں وہ جن ان کو کھا جاتا ہے۔ زاریہ آپی کون کس کو کھا جاتا ہے؟ زاریہ کے چھوٹے بھائی عصام نے آتے ہی کہا۔ اور یہ کون ہے آپی؟ یہ میری نئی دوست ہے ارفع اور ارفع یہ میرا چھوٹا بھائی عصام ہے۔ ہائے عصام کیسے ہو؟ میں ٹھیت ہوں، آپ لوک کیا بات کر رہے تھے؟ عصام اپنی تتلی زبان میں شروع ہوگیا تو ارفع بے اختیار ہنستے ہوئے بولی، زاریہ تمھارا بھائی تتلا ہے؟

یہ ٹھیک کو ٹھیت اور لوگ کو لوک بولتا ہے۔ میرے بھائی پر ہنس کیوں رہی ہو؟ یہ چھوٹا ہے نا۔ میں بتاؤں ٔ افع آپی، عصام نے ارفع کو مخاطب کیا۔ میرا نام ارفع ہے افع نہیں ایسا کرو مجھے افعی کہو۔ پتا ہے آپ کو افعی میڑا دوشت بتا رہا تھا وہ جو ہماری بستی میں پاڑک ہے نا اس میں جن ہے اور اگڑ بچے وہاں سے کچھ توڑتے ہیں تو وہ جانوڑ بن جاتے ہیں۔ ہاں ہاں یہ سچ کہہ رہا ہے سچ میں اتنے سارے بچے بلی، کتا، چوہا اور پتا نہیں کیا کیا بن چکے ہیں تم کبھی وہاں سے کچھ نہیں توڑنا۔

زاریہ نے اپنے بھائی کی ہاں میں ہاں ملائی، سچ کہہ رہے ہو تم دونوں ایسا ہوتا ہے کیا؟ ارفع جیسے ڈر سی گئی لیکن پھر اپنا رعب جمانے کے لیے بولنے لگی کہ خیر میں ان باتوں سے نہیں ڈرتی اور ویسے بھی میں بہت پیاری اور خوبصورت ہوں مجھے جن جانور نہیں بنا سکتا اور آج میں مما کے ساتھ جا رہی ہوں پارک دیکھ لوں گی کون سا جن مجھے جانور بناتا ہے۔ ارفع اترانا شروع ہوگئی۔ ابھی جیسے تم بول رہی ہونا اس سے کچھ نہیں ہوتا بس بچ کر رہنا تم کہیں تم کل بندر بن کر اسکول آجاؤ، زاریہ ارفع کو چڑانے لگی، جی نہیں ایسا کچھ نہیں ہوگا دیکھ لینا تم۔ ارفع دل ہی دل میں ڈری لیکن اپنی بات پر ڈٹی رہی۔

آج کا دن کیسا گزر اسکول میں؟ کتنے دوست بنائے اور کسی سے لڑائی تو نہیں کی نا؟ مما نے گھر آتے ہی پوچھا۔ دو دوست بنے، ایک زاریہ میری کلاس کی ہے اور اس کا چھوٹا بھائی عصام وہ بھی میڑا دوشت بن گیا، ارفع نے عصام کی طرح بولتے ہوئے کہا۔ یہ میڑا دوشت کیا ہوتا ہے صحیح سے بولو میرا دوست۔ مما نے اس کی درستگی کرنا چاہی لیکن ارفع تو بہت شرارتی بچی تھی وہ تو عصام کا مذاق اڑا رہی تھی۔ پتا ہے مما عصام تو تتلا ہے وہ ایشے ہی بولتا ہے۔

بری بات اس طرح کسی کا مذاق نہیں اڑاتے بیٹا چھوٹا ہوگا وہ اس لیے تتلاتا ہوگا جب آپ چھوٹی تھی تو ایسی تتلی زبان میں بات کرتی تھی مما نے یا کسی اور نے آپ کا کبھی مذاق اڑایا؟ نہیں نا تو پھر آپ کیوں اپنے دوست کا مذاق بنا رہی ہو بلکہ آپ کو تو اپنے دوست کی مدد کرنی چاہیے تاکہ اس کی زبان جلد صاف ہو جائے اور آپ کو معلوم ہے نا؟ دوسروں کا مذاق اڑانے والوں سے اللہ تعالی ناراض ہو جاتا ہے پھر ان بچوں کو سزا بھی ملتی ہے۔

لیکن مما آپ ہیں نا مجھے سیف کرنے کے لیے پھر کیا ٹینشن ہے۔ نہیں چندا جب اللہ تعالی سزا دیتے ہیں تو مما بھی آپ کو نہیں بچا سکتیں۔ لیکن وہ بحث کرتی رہی۔ آخر مما نے کہا ارفع اچھے بچے بحث نہیں کرتے چلو اب سو جاؤ پھر شام میں پارک جانا ہے۔ ارفع پارک کا نام سن کر تھوڑی سہم سی گئی لیکن مما سے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ مما نے ارفع کو سلا دیا۔

اچھا پارک ہے نا مما؟ ہاں اچھا ہے اور صاف ستھرا بھی، آپ چپس ختم کرکے ریپر ڈسٹ بن میں ڈالنا پارک کو گندا نہیں کرنا ٹھیک ہے۔ اچھا چھا زاریہ اور عصام بھی آگئے میں ان کے ساتھ کھیلنے جا رہی ہوں۔ آپ پھر میری بات نہیں سن رہی ہونا ٹھیک ہے جاؤ کھیلو لیکن پھول وغیرہ کچھ نہیں توڑنا۔ ارفع چونکہ ضدی تھی اور اس کو اپنی چلانے کی عادت تھی اس لیے اپنے دوستوں کے پاس جاتے ہی اس نے سب سے پہلے ریپر گھاس پر پھینک دیا۔ ارفع ریپر ڈسٹ بن میں ڈالو ورنہ تمھیں سزا ملے گی، زاریہ نے ارفع کو سمجھایا۔

تم بھی میری مما بن گئی ہو، اب میں نے پھینک دیا نا ریپر دیکھو مجھے کچھ بھی نہیں ہوا، تمھیں نہیں پتا یہ بڑے لوگ ایسے ہی بچوں کو ڈراتے ہیں جب تم نے مجھے بتایا تھا تو میں بھی ڈر گئی تھی لیکن اب تو میں ٹھیک ہوں۔ ارفع گول گول زاریہ کے گرد گھومنے لگی، ارفع یہ کیا ہوا تمھارے پیچھے، زاریہ، ارفع کو حیرت سے تک رہی تھی۔ لیکن وہ تو خوشی سے جھومتے ہوئے پھول توڑنے کے لیے آگے بڑھ چکی تھی اس کو کیا خبر تھی کہ پیچھے اس کی دم نکل آئی تھی۔

ارفع رک جاؤ پھول نہیں توڑنا ورنہ تم۔ ۔ ۔ زاریہ زور سے چلائی لیکن ارفع طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ یہ بول کر آگے بڑھ گئی دیکھا میں اتنی پیاری ہوں اس لیے تو جن نے مجھے کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ بولتے ہوئے جیسے ہی اس نے پھول توڑا، ارفع کی ناک چپٹی، چوڑی اور لال رنگ کی ہوچکی تھی۔ زاریہ اور عصام بے اختیار ہنسنے لگے، پاگل ہوگئے ہو کیا تم دونوں اس طرح ہنس کیوں رہے ہو؟ ارفع نے دونوں کے ہنسنے کا سبب جاننے کی کوشش کی، تو عصام بولا، پہلے اپنی نات تو دیکو کیسی ہوگئی ہے اور تمھاری تو دم بھی آ گئی۔

زاریہ کی بھی ہنسی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی لیکن اپنی ہنسی پر کنٹرول کرتے ہوئے کہا ہم نے کہا تھا اب دیکھو خود کیا بن گئی ہو۔ تم دونوں بکواس نہیں کرو یہ کہہ کر اس نے اپنا منہ پیچھے موڑ کر اپنی پشت دیکھی تو واقعی اس کی دم نکل آئی تھی وہ زور سے چلائی اور عصام کو دھکا دے کر گراتے ہوئے بولی تتلے چپ ہو جا اور پھر اپنی مما کی جانب دوڑ لگا دی لیکن جیسے ہی وہ بھاگنے لگی دیکھتے ہی دیکھتے اس کے پورے جسم پر بال نمودار ہو گے اور وہ بندر کا روپ اختیار کر گئی، خود کو بندر بنا دیکھ کر ارفع زار و قطار رونے لگی اور بھاگ کر اپنی مما سے جا کر لپٹ گئی۔

مما مما یہ دیکھیں مجھے کیا ہوگیا یہ دیکھیں مجھے کیا ہوگیا، مما مما مجھے بچائیں مجھے بچائیں۔ ارفع روتے جا رہی تھی اور بار بار یہی بات دہرا رہی تھی مجھے پھر سے اپنی شہزادی بنا لیں مما میں بندر نہیں بننا چاہتی، میں بندر نہیں بننا چاہتی۔ ارفع کیا ہوا میرا بچہ اٹھو شاباش کوئی برا خواب دیکھ لیا آپ نے؟ مما نے سوئی ہوئی ارفع کو ہلاتے ہوئے اٹھایا، مما میں ٹھیک ہوں، مما میں تو بالکل ٹھیک ہوں، ارفع خوشی سے مسکرائی، پھر اداس ہو کر بولی مما میں آپ کو بہت تنگ کرتی ہونا؟

ہمیشہ ضد کرتی ہوں دوسرے بچوں کا مذاق اڑاتی ہوں لیکن آپ مجھے پھر بھی کتنا پیار کرتی ہیں نا۔ میری گڑیا کیا دیکھا خواب آپ نے؟ مما نے ارفع کو پیار سے گلے لگاتے ہوئے پوچھا۔ تو ارفع نے مما کے گلے لگ کر اپنا پورا خواب سنایا، اچھا تو یہ بات ہے مما سے وعدہ کرو دوبارہ کوئی بدتمیزی نہیں کرو گی اور کبھی کسی کا مذاق نہیں اڑاؤ گی۔ جی مما پکا وعدہ اب میں آپ کی ہر بات مانوں گی اور کبھی کسی کو برا نہیں بولوں گی بلکہ دوسروں کی مدد بھی کروں گی، ارفع نے فوراً مما سے وعدہ کر لیا۔ اچھا تو اب چلیں پارک؟ مما نے مسکراتے ہوئے ارفع سے پوچھا تو وہ جھٹ سے بولی، میں بندر تو نہیں بنوں گی نا۔ بندر تو آپ پہلے سے ہونا اب کچھ اور بننا۔ مما کو ہنستا ہوا دیکھ کر وہ بھی ہنس دی۔ میں بندر تو نہیں ہوں میں تو ارفع ہوں آپ کی شہزادی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).