پارلیمانی کمیٹی برائے جبرا تبدیلی عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ


لاہور، : پارلیمانی کمیٹی برائے تحفظ برائے جبری تبدیلی نے اپنے سندھ کے دورے کا اعلان کر دیا ( بالخصوص عمر کوٹ، گھوٹکی اور تھرپارکر کے اضلاع) جہاں غیر قانونی اور غیر اخلاقی ذرائع سے جبرا مذہب اسلام قبول کرانے کے معاملات میں غیر معمولی تیزی دیکھی گئی۔

کارکنان اور سماجی تنظیمیں (سی ایس اوز) جن میں لاہور میں مقیم ادارہ برائے سماجی انصاف (سی ایس جے ) اور پیپلز کمیشن برائے اقلیتی حقوق (پی سی ایم آر) شامل ہیں، جو پنجاب اور سندھ بھر میں ہونے والی جبری تبدیلی کے معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

محترم پیٹر جیکب (ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سی ایس جے اور چیئرپرسن پی سی ایم آر) نے حکومتی نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انفرادی سطح پر متاثرہ مظلوم، اس کے خاندان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو شواہد پیش کرنے کے لیے شامل کیا جائے کیونکہ سندھ اور پنجاب میں مجرم وسیع پیمانے پر ہونے والے نتائج کی پروا کیے بنا اقلیت سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو اغوا، شادی، جبرا تبدیلی اور تشدد جیسے رجحان میں ملوث ہیں۔ انہوں نے پارلیمانی کمیٹی سے ادارہ برائے سماجی انصاف کے اس مطالبہ کو بھی دہرایا کہ وہ پنجاب میں رپورٹ ہونے والے کیسز کا بھی نوٹس لیں۔ اس ضمن میں، سی ایس جے نے 74 ایسے جبرا تبدیلی کے پنجاب میں ہونے والے واقعات کی فہرست پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کو پیش کی۔

نومبر 2019 میں، جبری تبدیلی سے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں کے ممبران پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی کے اغراض و مقاصد کے مطابق، ملک میں اقلیتوں کے جبری تبدیلی کے واقعات کی سرکاری سطح پر تحقیقات او ر مداخلت کی ضرورت ہے۔ 6 تا 9 اکتوبر 2020 کو طے پانے والے کمیٹی کے دورے سے ممکنہ طور پر شہریوں کی گروپوں اور انفرادی طور پر شرکت سے کمیٹی کو مفید اور ٹھوس ثبوت فراہم کیے جاسکیں گے تاکہ انہیں مستقبل میں اس مسئلے کا موثر انداز میں جواب دینے میں مدد مل سکے۔

پیٹر جیکب
ادارہ برائے سماجی انصاف
پیپلز کمیشن برائے اقلیتی حقوق


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).