کورونا وائرس: پاکستان میں دوسری لہر کا خدشہ، کراچی میں مائیکرو لاک ڈاؤن نافذ


کورونا

پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے خدشے کے پیش نظر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون تیسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور شہر کے پانچ اضلاع کے ہاٹ سپاٹ علاقوں میں 15 روز کے لیے مائیکرو لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے۔

کراچی میں مائیکرو لاک ڈاؤن کہاں کہاں ہوگا؟

کراچی ویسٹ کی یونین کونسل آٹھ کے علاقوں سماما، صائمہ ولاز، ضلع وسطی کے علاقوں نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد اور گلبرگ کی بعض یونین کونسلز، ضلع جنوبی کے صدر ٹاؤن کے علاقے کریک وسٹا اور عسکری تھری، ضلع کورنگی میں کورنگی، شاہ فیصل کالونی، اور ماڈل کالونی کی پانچ یونین کونسلز، گلشن اقبال، عسکری فور، فیصل کینٹ، گلستان جوہر کی پانچ یونین کونسلز میں یہ مائیکرو لاک ڈاون نافذ رہے گا۔

یاد رہے کہ کراچی میں رواں برس مارچ میں مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق مخصوص متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور اب جب تعلیمی ادارے بلخصوص پرائمری سکول کھل چکے ہیں مائیکرو لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا آپ کے ملک میں کورونا وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے؟

پاکستان میں کورونا میں بتدریج کمی کیسے ممکن ہوئی؟

ویکسین کے باوجود کورونا سے 20 لاکھ اموات کا امکان: ڈبلیو ایچ او

کورونا

مائیکرو لاک ڈاون میں کیا پابندیاں ہوں گی؟

متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشنز کے مطابق ان علاقوں میں آنے اور جانے والے افراد پر لازمی ہو گا کہ وہ ماسک پہنیں، لوگوں کی نقل و حرکت کو سختی سے محدود رکھا جائے گا۔

پرچون کی دکانیں، میڈیکل سٹور اور دیگر ضروری اشیا کی دکانیں محکمہ داخلہ کے گذشتہ نوٹیفکیشن کے مطابق مختص اوقات میں کھلنے کی اجازت ہو گی، جبکہ ان علاقوں میں کسی قسم کی کھانے کی ہوم ڈلیوری یا باہر سے لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ان علاقوں میں آنے والے صنعتی اور تجارتی مراکز بند رہیں گے ہر گھر کے ایک فرد کو کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کرنے کی مشروط اجازت ہو گی اور اس کو اپنا شناختی کارڈ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دکھانا ہو گا۔

گھروں میں کسی بھی قسم کی تقریبات کی اجازت نہیں ہو گی اور علاقہ مکینوں سے ملاقات کے لیے آنے والوں کو ٹھوس وجہ بتانا ہو گی، تمام اقسام کی پبلک ٹرانسپورٹ رکشہ، ٹیکسی پر پابندی کے ساتھ ساتھ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی پابندی ہو گی۔

پاکستان میں دوسری لہر کا خدشہ

کورونا

کراچی میں مائیکرو لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ 30 ستمبر کو سامنا آیا تھا جب پاکستان میں ایک دن میں تشخیص ہونے والے 747 کورونا متاثرین میں سے نصف یعنی 365 متاثرین کا تعلق کراچی سے تھا۔

صوبہ سندھ میں اس وقت تک 1387758 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں 137783 پازیٹو ہیں، محکمہ صحت کے مطابق یکم اور دو اکتوبر کے دوران 12990 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 316 افراد میں کورونا کی تشخیص کی گئی جبکہ اس عرصے کے دوران وائرس کے باعث پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کورونا کیسز میں اضافے بلخصوص کراچی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کیسز کی تعداد میں اضافے کے باوجود لوگ ماسک کا استعمال نہیں کر رہے اور نہ ہی سماجی فاصلہ اختیار کیا جا رہا ہے۔

’لوگوں کا خیال ہے کہ اب کورونا نہیں رہا، لوگ گلے ملتے نظر آ رہے ہیں تجارتی مراکز، حکومت دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔‘

ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کا خدشہ ہے اس سے قبل امریکہ، برطانیہ اور برازیل سمیت دنیا کے دیگر ممالک اس صورتحال کا سامنا کر چکے ہیں۔

کورونا ختم نہیں ہوا، کم ہوا ہے

کورونا

انڈس ہپستال کے معاون ڈاکٹر عبدالباری کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو یہ سمجھنا ہو گا کہ کورونا ختم نہیں ہوا بلکہ کم ہوا ہے، دوبارہ سے لاک ڈاؤن کا نفاذ ہوا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس وقت ہی اس کو کنٹرول کیا جائے کیونکہ اگر کوئی ایک بھی کورونا متاثر ہوا اور اس نے خیال نہیں رکھا تو دوسرے متاثر ہوں گے لہذا یہ ہی وقت کہ اس کو کنٹرول کیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کب تک شہر بند رکھا جائے گا، اب ہر شہری کا یہ فرض ہے کہ وہ احتیاط کرے اور ماسک کو لباس کا حصہ سمجھے، لوگوں سے ملنے جلنے میں احتیاط برتے اب دنیا کو نئی روایت کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔

پابندیاں اور مشکلات

کراچی کے اولڈ ایریا صدر ٹاؤن میں گزشتہ روز 10 ریسٹورنٹس کو ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے پر سیل کیا گیا، اس سے قبل سات شادی ہالز، شہر کے 61 ریسٹورانٹس کو سیل کیا گیا جبکہ 15 کو وراننگ جاری کی گئی۔

شہر کی بیشر مارکیٹیں اور بازار ضلع جنوبی میں ہیں۔

ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سہڑ کا کہنا ہے کہ لوگوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے میں فقدان نظر آرہا ہے اور انتظامیہ اس کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ گزشتہ روز بھی ضلع جنوبی میں چار فوڈ سٹریٹ پر دس کے قریب ریسٹورانٹس کو سیل کیا گیا ہے، ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کے لیے تاجر تنظیموں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

کورونا

کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر کا کہنا ہے کہ لوگ ایس او پیز پر عملدرآمد پر راضی نہیں ہوتے جہاں ابھی تک یہ سوال اٹھایا جا رہا ہو کہ کورونا کوئی حقیقت نہیں ہے وہاں عملدرآمد مشکل ہے، کیسز میں کمی سے لوگوں میں مزید غفلت آئی ہے۔

کراچی کے بڑے شاپنگ مالز میں ماسک اور سینیٹائیزر کا استعمال عام ہے، جبکہ دیگر بازاروں میں تاجر تنظیمیں ہاتھ دھونے کے انتظامات، ماسک کے ساتھ خریداری اور خریداروں کے سماجی فاصلے کو قائم نہیں رکھ سکی ہیں۔

عتیق میر کا کہنا ہے کہ شاپنگ مالز کے محدود داخلی راستے ہیں، بازار کھلی سڑکوں پر ہیں ان میں اس طرح ممکن نہیں ہے۔

’ابتدائی دنوں میں دکاندار ہر بات ماننے کو تیار تھے اس کے بعد آہستہ آہستہ بھول گئے‘

سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اجتماعات

کراچی میں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں کے بعد کئ مذہبی جماعتوں نے بڑے بڑے اجتماعات منعقد کیے، جبکہ ایم کیو ایم، قوم پرست جماعتوں، تحریک انصاف نے بھی مختلف سیاسی مسائل پر اپنا احتجاج جاری رکھا۔

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی سوئی گیس انتطامیہ کے خلاف احتجاج کیا اور اتوار کو بھی احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس قسم کے اجتماعات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

اس سے قبل آغا خان یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق کراچی میں 10 میں سے نو متاثرین ’اے سیمپٹومٹک‘ ہیں یعنی جن میں کورونا کی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔ غریب اور امیر آبادیوں سے لیے گئے نمونے کے مطابق جو 95 فیصد لوگ کورونا پازیٹو آئے ان میں کووڈ 19 کی علامات ہیں نہیں تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32485 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp