ارینا سلاوینا: روس میں خاتون صحافی نے وزارتِ داخلہ کی عمارت کے سامنے خود سوزی کر لی


ایک روسی نیوز ایڈیٹر نے نزنی نوگوروڈ کے شہر میں وزارتِ داخلہ کی عمارت کے سامنے خود کو آگ لگا کر خود سوزی کر لی ہے۔

ارینا سلاوینا نے اس سے قبل فیس بک پر لکھا تھا: ’میں چاہتی ہوں آپ میری موت کے لیے روسی فیڈریشن کو مورد الزام ٹھہرائیں۔‘

حکام نے تصدیق کی کہ ان کا جسم شدید جلی ہوئی حالت میں ملا ہے۔

جمعرات کے روز سلاوینا نے بتایا تھا کہ پولیس نے جمہوریت کے حامی گروپ ’اوپن رشیہ‘ سے متعلق مواد کی تلاش میں ان کے فلیٹ کی تلاشی لی ہے اور ان کا کمپیوٹر اور ڈیٹا ضبط کرلیا ہے۔

نزنی نوگوروڈ میں وزارت داخلہ کی عمارت کے سامنے گورکی سٹریٹ کے ایک بینچ پر سلاوینا کے خود کو آگ لگانے کی فوٹیج سامنے آئی ہے۔

ویڈیو میں ایک آدمی شعلوں کو بجھانے کے لیے ایک عورت کی جانب بھاگتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن جب وہ اپنے کوٹ کو آگ روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ بار بار اسے پیچھے دھکیلتی ہیں اور بالآخر وہ زمین پر گر جاتی ہیں۔

روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے تصدیق کی کہ ارینا سلاوینا جنھوں نے لاحقین میں شوہر اور ایک بیٹی چھوڑی ہے، وفات پا گئیں لیکن انھوں نے صحافی کے فلیٹ کی تلاشی سے کسی بھی تعلق سے انکار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یوکرین نے روسی صحافی کے جعلی قتل کا ڈرامہ کیا

خاشقجی کا قتل ایک سنگین غلطی تھی: سعودی وزیرِ خارجہ

روس کیسے عالمی انٹرنیٹ سے علیحدہ ہو سکتا ہے؟

سلاوینا کون تھیں؟

ارینا سلوینا، کوزا پریس نیوز ویب سائٹ کی چیف ایڈیٹر تھیں جس کا موٹو ’خبریں اور تجزیات‘ اور ’سنسرشپ نامنظور‘ ہے۔ جمعہ کے روز ان کی وفات کی تصدیق کے بعد یہ ویب سائٹ ہٹا لی گئی۔

نیزنی نوگوروڈ میں جمعرات کے روز، ’اوپن رشیہ‘ سے تعلق کے الزام میں تفتیش کی غرض سے جن سات افراد کے گھروں کی کھلے عام تلاشی لی گئی، ارینا سلوینا ان میں سے ایک تھیں۔

گذشتہ برس اپنے ایک مضمون میں ’حکام کی بے عزتی‘ کرنے پر ان پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

’اوپن رشیہ‘ کے جلاوطن بانی میخائل کھڈورکووسکی کی ایک معاون، نتلیا گریزنیویچ نے کہا ’یہ خبر میرے لیے ایک دھچکا تھا، میں انھیں جانتی تھی۔‘ انھوں نے بی بی سی ماسکو کی نامہ نگار سارہ رینفورڈ کو بتایا ’مجھے معلوم ہے کہ انھیں ہر وقت ہراساں کیا جا رہا تھا، حراست میں لیا گیا تھا، جرمانہ کیا گیا تھا۔ وہ ایک بہت سرگرم عورت تھیں۔‘

جمعرات کو ایک فیس بک پوسٹ میں سلاوینا نے لکھا کہ 12 افراد نے زبردستی ان کے خاندان کے فلیٹ میں داخل ہو کر فلیش ڈرائیوز، ان کا لیپ ٹاپ، ان کی بیٹی کا لیپ ٹاپ اور ساتھ ہی ان کے اور ان کے شوہر دونوں کے فون بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔

سلاوینا کے گھر کی تلاشی کیوں لی گئی؟

تحقیقاتی کمیٹی کے ترجمان نے ریو نووستی کو بتایا کہ فوجداری مقدمے کی تحقیقات میں سلاوینا نہ ہی مشتبہ شخصیت تھیں اور نہ ملزم‘۔ کمیٹی کا اصرار ہے کہ اس معاملے میں سلاوینا صرف ایک گواہ تھیں۔

اس کریمنل کیس کا مرکز ایک مقامی تاجر ہیں جنھوں نے مختلف اپوزیشن گروپوں کو انتخابی مانیٹرنگ کی تربیت سمیت فورموں اور دیگر سرگرمیوں کے لیے اپنا جعلی چرچ استعمال کرنے کی اجازت دی۔ میخائل آئوسائلویچ نے 2016 میں نام نہاد فلائنگ سپگیٹی مونسٹر چرچ تشکیل دیا جس کے پیروکاروں کو پاستافرین کہا جاتا تھا۔

گریزنیویچ نے بی بی سی کو بتایا کہ اوپن رشیہ نے نیزنی نوگوروڈ میں اپریل 2019 میں ’فری پیپل‘ فورم میں حصہ لیا تھا جس میں ارینا سلاوینیا نے بطور صحافی شرکت کی تھی۔ انھوں نے زور دیا کہ جس شخص کی تفتیش کی جارہی ہے، وہ اور سلاوینا دونوں کا اوپن رشیہ سے کوئی تعلق نہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس تقریب کی کوریج کی وجہ سے سلاوینا کو 5000 روبلز (50 پاؤنڈ) جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ گریزنیویچ کے مطابق حکام کا فیصلہ تھا کہ سلاوینا نے جس تقریب کی کوریج کی وہ ایک ’ناپسندیدہ تنظیم‘ سے متعلق تھی۔

روس میں میڈیا اور انٹرنیٹ قوانین پر سختی کی ایک نئی لہر سامنے آئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ حکومت اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے ان قوانین کا استعمال کرسکتی ہے۔

کریملن کا کہنا ہے کہ اس وقت سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے قانون سازی کی ضرورت تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp