صدر ٹرمپ کی حالت بہتر ہے، آج اسپتال سے ڈسچارج کیا جا سکتا ہے : معالج


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معالج ڈاکٹر سین کونلے نے کہا ہے صدر کی حالت بہتر ہے اور اُنہیں پیر کو اسپتال سے ڈسچارج کیا جاسکتا ہے۔

کرونا وائرس کے شکار ہونے والے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن کے والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر میں زیرِ علاج ہیں جہاں امریکی نیوی کے کمانڈر ڈاکٹر سین کونلے کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اُن کا علاج کر رہی ہے۔

ڈاکٹر سین نے اتوار کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے خون میں آکسیجن میں کمی نوٹ کی گئی ہے جس پر اُنہیں اسٹیرائڈ دی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر کونلی نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے سانس میں دشواری کی کوئی شکایت نہیں کی اور اُن کی حالت اب بہتر ہے۔

جان ہوپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سے وابستہ پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر برین گریبلدی کے مطابق اگر صدر ٹرمپ کی حالت اسی طرح برقرار رہی تو امید ہے کہ اُنہیں آج ہی اسپتال سے وائٹ ہاؤس منتقل کر دیا جائے گا جہاں وہ اپنا بقایا علاج جاری رکھ سکتے ہیں۔

کرونا کے باعث صدر ٹرمپ کے پھیپھڑے متاثر ہوئے یا نہیں؟ اس سوال پر ڈاکٹروں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ مریض کی عمر 74 برس ہے اور اُن کا وزن زیادہ ہے اس لیے ڈاکٹروں کو متوقع نتائج ملے ہیں۔

ڈاکٹروں نے میڈیا کو بریفنگ سے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ میں کہا تھا کہ ڈاکٹروں نے اُنہیں قابلِ اطمینان رپورٹس دی ہیں۔ جس کے بعد صدر گاڑی میں بیٹھ کر اسپتال سے باہر آ گئے جہاں پہلے سے موجود اُن کے حامیوں نے ہاتھ ہلا کر اُن کا استقبال کیا۔

صدر ٹرمپ گاڑی کی پچھلی نشست پر ماسک پہنے بیٹھے تھے اور وہ اپنے مداحوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلا کر ان کا جواب دیتے رہے۔

صدر ٹرمپ دورانِ علاج اسپتال سے باہر اپنے حامیوں میں بھی آئے اور انہیں دیکھ کر ہاتھ ہلاتے رہے۔

صدر کے معالجین کی ٹیم میں شامل ایک ڈاکٹر نے صدر ٹرمپ کے اسپتال سے باہر اپنے حامیوں میں جانے کے اقدام کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور اس کی مذمت بھی کی۔

ڈاکٹر جیمس فلپس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اگرچہ صدر ٹرمپ کی گاڑی باہر سے جراثیم کش تھی لیکن گاڑی کے اندر وبا کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ تھا۔

ڈاکٹر جیمس نے گاڑی میں موجود ڈرائیور اور سیکرٹ سروس کے عملے کی صحت سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

https://twitter.com/DrPhillipsMD/status/1312869454385229827

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے جمعے کو اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ وہ اور خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کرونا کا شکار ہو گئے ہیں جس کے بعد انہوں نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔

صدر ٹرمپ کو جمعے کو ہی بخار کی شدت بڑھنے پر وائٹ ہاؤس سے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

کرونا کا شکار ہونے کے بعد صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سلسلے میں پہلے سے طے شدہ تمام ایونٹس روک دیے گئے ہیں۔ تاہم ری پبلکن پارٹی کے نائب صدارتی امیدوار مائیک پینس رواں ہفتے مباحثے میں ڈیموکریٹک امیدوار کمالا ہیرس کے مدِ مقابل ہوں گے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa