نیوزی لینڈ: رگبی کا میچ تماشائیوں کی موجودگی میں کرانے کا اعلان


نیوزی لینڈ میں رواں ماہ رگبی کا میچ تماشائیوں سے بھرے گراؤنڈ میں ہو گا۔ اس بات کا اعلان پیر کو رگبی کی انتظامیہ نے کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے پیر کو ملک میں کرونا کو شکست دینے اور آکلینڈ میں کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم جیسنڈا کے اعلان کے بعد نیوزی لینڈ رگبی (این زیڈ آر) نے اپنے بیان میں اس اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے رواں ماہ ہی رگبی کا ایک میچ تماشائیوں کی موجودگی میں کرانے کا اعلان کیا ہے۔

این زیڈ آر کے مطابق 18 اکتوبر کو ’بلیڈس لوئی‘ کپ کے کھیلے جانے والے میچ میں تمام تماشائیوں کو گراؤنڈ میں داخلے کی اجازت ہو گی۔

یہ میچ آکلینڈ کے ایڈن پارک اسٹیڈیم میں آل بلیکس اور ویلابیس کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا جسے دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بڑی تعداد کے گراؤنڈ آنے کی توقع ہے۔

نیوزی لینڈ کی رگبی انتظامیہ نے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں آہستہ آہستہ بحال کی جا رہی ہیں۔ کہیں محدود تماشائیوں کو گراؤنڈ میں آنے کی اجازت ہے تو کہیں بند دروازوں میں میچز کھیلے جا رہے ہیں۔

فرانسیسی حکومت نے دو ہفتے قبل ہی فرینچ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں میچ دیکھنے کے لیے روزانہ صرف ایک ہزار شائقین کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی تھی۔

فرینچ اوپن کی انتظامیہ کو توقع تھی کہ حکومت پانچ ہزار تماشائیوں کو گراؤنڈ میں آنے کی اجازت دے گی تاہم کرونا وبا کے باعث چار ماہ کی تاخیر ہونے والے اس ایونٹ کے لیے صرف ایک ہزار تماشائیوں کو گراؤنڈ میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ میں 18 اکتوبر کو کھیلا جانے والا رگبی میچ اسی طرح کھیلا جائے گا جس طرح کرونا وبا سے قبل یہ میچز کھیلے جاتے تھے۔

نیوزی لینڈ رگبی کے سربراہ کرس لینڈرم نے کہا ہے کہ یہ ایک زبردست خبر ہے کہ آکلینڈ کے فینز اب گراؤنڈ میں بیٹھ کر رگبی کے میچ سے محظوظ ہو سکیں گے۔

یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں کرونا وبا کی دوسری لہر کے باعث پابندیاں نافذ کر دی گئی تھیں جو پیر کو اٹھا لی گئیں ہیں۔ اس طرح اب آکلینڈ میں بھی دیگر شہروں کی طرح کھیلوں کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جا سکے گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa