اشیا کا اشتہار ان کے استعمال کے عین مطابق


پیمرا نے اشتہاری ایجنسیوں اور ٹی وی چینلوں کو ایڈوائس جاری کی کہ اشیا کے اشتہار میں ان کے استعمال سے ہٹ کر اشتہار دکھانے سے سیدھے سادے ناظرین کی طبیعت میں ہیجان پیدا ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے لوگ پیمرا کے ساتھ ٹویٹر اور وٹس ایپ پر نہایت برا سلوک کر رہے ہیں اور اسے غیرت وغیرہ دلا رہے ہیں کہ کیا ہم نے یہ ملک اس لیے بنایا تھا کہ یہاں بسکٹ ایسے بیچے جائیں؟ اس لیے تمام مناظر اس انداز میں دکھائے جائیں جس سے عام صارف کو اشیا کے استعمال کا منظر دکھائی دے نہ کہ پرکٹی ناچنے گانے والیاں جو آئٹم سانگ پر مست ہوئی جاتی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ انہیں کوئی غم ہی نہیں ہے۔

یہ ہدایت جاری ہونے کے بعد چیئرمین پیمرا کے ریویو کے لیے پہلا اشتہار کپڑے دھونے کے صابن کا آیا۔ اس میں ایک نہایت لحیم شحیم خاتون ڈنڈے سے کپڑے دھو رہی تھی اور اس کا منحنی سا شوہر پاس بیٹھا لرز رہا تھا۔ پھر بیوٹی سوپ کا اشتہار آیا۔ اس میں ایک ماں دوپٹہ کمر سے باندھے اپنے نصف درجن بچوں کو صاف کرنے کی کوشش کر رہی تھی جو باہر کیچڑ میں کھیل کر آئے تھے۔ چیئرمین صاحب اشیا کے استعمال کے مطابق اشتہار دیکھ کر خوش ہوئے۔

پھر بسکٹ کا اشتہار آ گیا۔ اس میں ایک سرکاری دفتر میں لوگ بیٹھے چائے میں ڈبو ڈبو کر بسکٹ کھا رہے تھے اور تعریف کر رہے ہیں کہ یہ بسکٹ اتنا زیادہ لذیذ اور خستہ ہے کہ اس کی خاطر اب چائے کا وقفہ پندرہ منٹ سے بڑھا کر ڈیڑھ گھنٹے کا کرنا پڑ گیا ہے۔

پیمرا کے چیئرمین نہایت خوش ہوئے کہ واہ، ہم نے کیا خوب فیصلہ کیا ہے۔ ساری اشیا کے اشتہارات میں ان کا استعمال دکھانے کا رجحان ہو گیا ہے۔

اگلا اشتہار پیمپر کا تھا۔ اس کا استعمال دکھانے کے بعد استعمال شدہ پیمپر بھی ناظرین کو دکھایا گیا کہ کس طرح وہ تمام مائع اور ٹھوس عناصر کو قابو میں رکھتا ہے۔

چیئرمین صاحب کچھ چونکے۔ لیکن ان کے ماتحت نے یاد دلایا کہ پیمرا کی ایڈوائس کے مطابق اشتہار میں استعمال دکھایا جانا تھا، یہ ممکن نہیں تھا کہ ہنستا کھیلتا بچہ اور ناچتی گاتی نوجوان ماں دکھا دیتے کیونکہ اس سے دیکھنے والوں کے جذبات میں ہیجان پیدا ہو سکتا ہے۔

چیئرمین صاحب نے طوعاً و کرہاً اگلا اشتہار دکھانے کا کہا اور پوچھا کہ کیا وہ بھی ہماری ہدایات کے مطابق ہے اور اس میں اشیا کا استعمال دکھایا گیا ہے یا پھر وہی پرانے طریقے کے مطابق کوئی ناچتی گاتی ہوئی لڑکی اور لڑکا دکھا دیے گئے ہیں؟

”بالکل سر، اس پراڈکٹ کا استعمال واضح طور پر دکھایا گیا ہے، کوئی ادھر ادھر کی غیر متعلقہ چیز نہیں پھینکی گئی“ اسسٹنٹ نے ہاتھ باندھ کر یقین دلایا۔
”کیا پراڈکٹ ہے؟“ چیئرمین صاحب نے پوچھا۔
”سینیٹری نیپکن کا اشتہار ہے سر اور پیمرا کی ایڈوائس کے مطابق اشتہاری کمپنی نے اس کا استعمال دکھایا ہے“ ۔ اسسٹنٹ نے جواب دیا۔

چیئرمین صاحب پریشان ہو کر کرسی سے اٹھ کھڑے ہوئے ”کیا اس کا بھی استعمال دکھا دیا؟ یہ تو غضب ہو گیا“ ۔

”نہیں سر، غضب ابھی نہیں ہوا۔ ابھی آپ نے کونڈم کا اشتہار تو دیکھا ہی نہیں ہے، اس میں بھی پیمرا کی ایڈوائس کے عین مطابق اس کا استعمال دکھایا گیا ہے اور ادھر ادھر کی غیر متعلقہ چیز نہیں دکھائی گئی“ ۔ اسسٹنٹ نے چیئرمین صاحب کو اطلاع دی۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar