آذربائیجان، آرمینیا تنازع: ناگورنو قرہباخ میں صورتحال کیا ہے؟
حالیہ دنوں میں آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین جاری جنگ میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ ان دونوں ملکوں کے مابین تنازع ناگورنو قرہباخ کے متنازع خطے پر ہو رہا ہے جو کہ سرکاری طور پر آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن اس کے انتظامی أمور آرمینین نسل کے افراد کے پاس ہے۔
موجود لڑائی دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی لڑائی ہے اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھیرایا ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا نے 1988 سے لے کر 1994 تک اس خطے پر جنگ کی تھی اور بالآخر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم اس پر باضابطہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
دونوں فریقین نے بھاری گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں شہروں علاقوں میں مکانات اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اس تصویر میں ناگورنو قرہباخ کے رہائشی نظر آ رہے ہیں جنھوں نے اپنا علاقہ چھوڑ کر آرمینیا کے ایک سرحدی حصے میں پناہ حاصل کی اور وہاں انھیں کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔.
آذربائیجان کے فوجی ناگورنو قرہباخ کے دارالحکومت سٹیپناکرٹ پر گولہ باری کر رہے ہشہر سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی اطلاعات ہیں اور آرمین پریس کے خبر رساں ادارے کے مطابق شہر میں بجلی نہیں ہے۔
ناگورنو قرہباخ میں حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے آذربائیجان کے دوسرے سب سے بڑے شہر گانجا میں فوجی ائیرپورٹ پر گولی باری کی
خدشہ ہے کہ دونوں فریقین کے فوجیوں اور شہریوں کی بڑی تعداد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن سرکاری طور پر دیے گئے اعداد و شمار کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہوئی ہے۔
آذربائیجان کی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے خطے کے کئی گاؤوں پر قابو پا لیا ہے جبکہ ناگورنو قرہباخ کے حکام نے کہا ہے کہ انھوں نے اگلے مورچوں پر اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے۔
آذربائیجان کی حکومت نے کہا ہے کہ رہائشی عمارتیں اور تاریخی مقامات کو اس لڑائی میں نقصان پہنچا ہے۔
دونوں فریقین کی جنگ سے ان کے شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
- غزوہ بدر: دنیا کی فیصلہ کن جنگوں میں شمار ہونے والا معرکہ اسلام کے لیے اتنا اہم کیوں تھا؟ - 29/03/2024
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).