شفا خانہ فیس بک


میری عمر 36 سال ہے، شادی شدہ ہوں، 3 سال سے ذہنی مسائل کا شکار ہوں، یاداشت کی کمی محسوس ہو رہی ہے اور وقت کے ساتھ ان مسائل میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ کچھ لکھتا ہوں تو لکھتے لکھتے الفاظ بھول جاتا ہوں، گفتگو کے دوران بات بھول جاتا ہوں اتنا ہی نہیں ایک بار ہاتھ دھونے کے باوجود بار بار دھوتا ہوں، نیند پوری کرنے کے بعد بھی غنودگی طاری رہتی ہے۔ کوئی دوست رہنمائی فرمائے مجھے کیا ہوا ہے اور کیا اس کا علاج ممکن ہے؟

آج صبح سے سر درد ہو رہا ہے اور نزلہ بھی محسوس ہو رہا ہے، جسم میں بھی بہت درد ہے یہ علامات کس کی ہیں؟

ٹانگوں اور پٹھوں میں بہت درد اور کھچاؤ رہتا ہے کوئی اچھا نسخہ بتا سکتا ہے؟

میرا گردے کا آپریشن ہوا تھا ابھی بھی درد ہوتا ہے کتنے عرصے میں مکمل آرام آئے گا کوئی مشورہ دے سکتا ہے؟

میں 6 ماہ کی حاملہ ہوں اور میرے پیٹ کے دائیں جانب بہت درد اٹھنے لگا ہے اس کی کیا وجوہات ہیں؟ کوئی بہن رہنمائی کریں۔

یہ وہ تمام باتیں ہیں جو مختلف انداز میں ہم آئے دن فیس بک پڑھتے رہتے ہیں کسی کو فلاں تکلیف کسی کو فلاں اور جس طرح مسائل بیان کیے جاتے بالکل اسی طرح کوئی نہ کوئی مہربان دوست مدد کو پہنچ ہی جاتا ہے جس کے پاس ہر مسئلہ کا حل کچھ یوں ہوتا ہے :

آپ کی تمام علامات او سی ڈی کی ہیں۔
آپ اپنے کھانے میں احتیاط کریں، جتنا ممکن ہو پھل اور کچی سبزی کھائیں یا ان کا جوس لیں۔
ڈیری پروڈکٹ دہی، دودھ، انڈے اور گوشت سے مکمل پرہیز کریں۔
اچھے ماہر نفسیات کو دکھاؤ بھائی۔

ارے یہ تو کورونا کی علامت لگ رہی فوراً قرنطینہ میں جاؤ، نہیں بھئی آج کل ہر ایک کو یہی ہو رہا ہے آرام کرو ٹھیک ہو جاؤ گی، وائرل ہوگا پریشان مت ہو تم۔

فلاں ڈاکٹر کے پاس جائیں آپ بہن میں بھی وہیں گئی تھی بہت آرام ہوا تھا، ان کے پاس بالکل نہیں جائیں میری پڑوسن کا کیس انھوں نے ہی خراب کیا تھا۔

یہ وہ باتیں ہیں جو نہ تو ہمارے گھر والے ہمیں کہتے ہیں اور نہ ہی دوست و احباب بلکہ فیس بک میں بسنے والے انجانے لوگ کہہ جاتے ہیں۔ پہلے سننے میں آتا تھا ”مجھے اپنے کمپیوٹر سے پیار ہے کیونکہ میرے دوست اس میں بستے ہیں“ شاید اب کچھ یو ں کہا جانا چاہیے ”مجھے اپنے فیس بک سے پیار ہے کیونکہ میرے مسیحا اس میں بستے ہیں“ ۔ جب سے فیس بک نے ہماری زندگی میں قدم رکھا ہے ہم میں سے اکثریت بہت کھلے دل کے مالک ہوگئے ہیں، یہاں کھلے دل سے مراد کسی پر پیسوں کا خرچ نہیں ہے بلکہ اپنے دل کی ہر بات کو فیس بک پر شیئر کرنے سے ہے۔

آپ نے نوٹ کیا ہوگا آج 100 میں 99 فیصد لوگ اپنی زندگی کے تمام تر معاملات فیس بک کی نذر کردیتے ہیں یعنی صبح کے آغاز سے رات ڈھلے تک کی آپ بیتی۔ کہاں گئے، کیوں گئے، کیا کھایا، کیوں کھایا، کس سے ملے، کیوں ملے غرض ہر لمحہ کی خبر سے فیس بک کے ساتھیوں کو باخبر کرنا لازم و ملزوم ہوگیا ہے ساتھ ہی ساتھ بیشتر اس سے متعلق تصاویر بھی اپ لوڈ کردیتے ہیں تا کہ انجان دوستوں کو کوئی شک کی گنجائش نہ رہے، بعض لوگوں کا تو بس نہیں چلتا یہ بھی بتا دیں بیت الخلاء کب اور کیوں جاتے ہیں!

ابھی ان باتوں سے دل بھرا نہیں تھا پچھلے کئی سالوں سے ہم نے اپنے دیگر مسائل اور پریشانیوں کے دریچے بھی فیس بک پر کھولنا شروع کر دیے ہیں ساتھ ہی ساتھ بیماریوں کا علاج بھی یہیں تلاش کیا جاتا ہے گویا فیس بک نہ ہوا حکیم لقمان ہوا۔ گو یہ عمل درست نہیں لیکن اگر آپ کسی ایسے گروپ میں شامل ہیں جس میں پروفیشنل ڈاکٹرز کی ٹیم ہے اور جو آپ کی بیماری سے متعلقہ فیلڈ کا تجربہ بھی رکھتے ہوں اس صورت میں مشورہ لینا غلط نہیں لیکن ایسے گروپ جہاں دور دور تک کسی کو عملی طور پر اس کا تجربہ نہ ہو ان سے معلومات لینا انتہائی غلط اقدام ہے۔

ہر چیز استعمال کرنے کے کچھ فوائد ہیں تو وہیں کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں، اور کسی بھی چیز کا استعمال جب حد سے تجاوز کر جائے تو وہ یقیناً ًنقصان دہ ہی ثابت ہوتا ہے۔ فیس بک کا بے جا استعمال بھی اسی کی ایک کڑی ہے کیونکہ ہم میں سے اکثریت نے اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے یہی وجہ کہ ہم اپنوں سے دوری بھی برتتے ہیں اور الزام وقت کو ٹھہراتے ہیں، ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے اکثر ایک دوسرے سے غافل رہتے ہیں اور اپنوں کے پاس ہوتے ہوئے بھی غیروں کے مشوروں کو فوقیت دیتے ہیں۔

اگر ہم فیس بک کا درست استعمال کریں تو یقیناً یہ ایک تفریحی و معلوماتی پلیٹ فارم ہے لیکن اپنی کسی بھی قسم کے سنجیدہ مسائل کا حل ایک غیر سنجیدہ پلیٹ فارم سے لینا درست نہیں کیونکہ شفا خانہ فیس بک سے آپ کو مستند جواب و علاج ملنا ممکن نہیں بجائے کسی منطقی رائے لینے کے آپ اس طرح کی پوسٹ لگانے سے گریز کریں اور بروقت کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).