مالی میں چار برس سے شدت پسندوں کی قید میں موجود فرانسیسی خاتون صوفیا پیٹرونن کی رہائی کی امید


پیٹرونن صوفیا

صوفیا پیٹرونن کے خاندان والے چار سال سے اس کوشش میں ہیں کہ ان کے کیس کو بھلایا نہ جائے

فرانس سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن 75 سالہ صوفیا پیٹرونن کو دسمبر سنہ 2016 میں افریقہ کے ملک مالی سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ انھیں چار برس قبل اغوا کیا گیا تھا اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا میں اب ایسی واحد فرانسیسی قیدی ہیں۔

ان کو اغوا ہوئے اب چار سال ہو گئے ہیں اور اب یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت انھیں اور اور مالی کے سینئر سیاستدان سومیلا کیسی کو 100 شدت پسندوں کے بدلے میں رہا کر دیا جائے۔

خیراتی اداروں کے لیے کام کرنے والی فرانسیسی خاتون پیٹرونن بھیس بدلنے کی وجہ سے ایک مرتبہ پہلے بھی اغوا ہونے سے بچ گئی تھیں۔

مالی میں حزب اختلاف کے 70 سالہ سابق رہنما اور سابق صدارتی امیدوار سومیلا کیسی کو اس سال مارچ میں اغوا کر لیا گیا تھا۔

القاعدہ سے منسلک مالی کے شدت پسند گروپ جے این آئی ایم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اغوا کی ان وارداتوں کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔

ہم کیا جانتے ہیں؟

حکام کا کہنا ہے وہ ان یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے کئی مہینوں سے کام کر رہے ہیں لیکن انھیں خدشہ ہے کہ آخری لمحوں پر کہیں کوئی گڑ بڑ نہ ہو جائے۔ اس سال اگست میں مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کو ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس فوجی بغاوت کے بعد اغوا کاروں سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں کچھ سامنے نہیں آیا۔

صوفیا پیٹرونن کے بیٹے سبیسچین شہبو نے خبردار کیا ہے کہ ’ابھی خوشی منانا قبل از وقت ہو گا‘۔ انھوں نے کہا گزشتہ چار برس میں کئی مرتبہ وہ ایسی صورت حال کا سامنا کر چکے ہیں۔

صوفیا پیٹرونن کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ شہبو مالی کے دارالحکومت بماکو جا رہے۔ انھوں نے آر ٹی ایل ریڈیو کو بتایا کہ یہ ’واقعی ایک خوشی کی خبر‘ ہے۔

مالی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فوجی حکومت کی طرف سے حالیہ کارروائیوں میں پکڑے جانے والے سو سے زیادہ شدت پسندوں کو قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا ہے۔

مالی کے شمالی قصبے تسالت میں قید سے رہائی پانے والے شدت پسندوں کو دیکھا گیا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ صوفیا پیٹرونن اور سومیلا کیسی بھی اسی علاقے میں قید ہیں۔

صوفیا پیٹرونن

مالی کی ایک خبر رساں ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ شدت پسند گروہ جے این آئی ایم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے 206 افراد رہا ہو گئے ہیں۔

صوفیا پیٹرونن کون ہیں؟

صوفیا پیٹرونن دنیا میں وہ آخری فرانسیسی شہری ہیں جو اب تک شدت پسندوں کی تحویل میں ہیں۔ ان کے کیس کو بھلا دیا گیا تھا لیکن ان کے خاندان کی طرف سے ان کی رہائی کی کوششیں جاری رہی ہیں۔

سنہ 2016 میں کرسمس سے ایک رات قبل مالی کے شمالی شہر گاؤ سے انھیں اغوا کر لیا گیا تھا۔ وہ مقامی لوگوں میں خوراک کی قلت کا شکار یتیم، بے سہارا اور غریب بچوں کی مدد کرنے کی وجہ سے معروف تھیں۔

وہ سنہ 2004 سے مالی میں ایک سوئس خیراتی ادارے ’ایسوسیشن ایڈ ٹو گاؤ‘ چلا رہی تھیں اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کی ماہر تصور کی جاتی تھیں۔

مالی میں سنہ 2012 میں ہونے والی بدامنی کے دوران جب توراگ باغیوں نے اسلامی شدت پسندوں کی مدد سے گاؤ پر قبضہ کر لیا تو الجیریہ کے سات سفارت کاروں کو اغوا کر لیا گیا تھا اور الجیریہ کے سفارت خانے نے سفارت خانے کی عمارت پر حملہ ہونے تک ان کو پناہ دیے رکھی تھی۔ آخری لمحات میں سفارت خانے سے برقعہ پہنا کر انھیں نکالا گیا اور الجیریہ منتقل کر دیا گیا۔

صوفیا نے مئی 2012 میں ایک فرانسیسی اخبار کو بتایا تھا کہ وہ ایک رات میں وہ صحرا عبور کر کے الجیریہ پہنچیں جس صحرا کو عام طور پر پار کرنے میں دو دن لگ جاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا تھا کہ ان کی گاڑی 130 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتاری سے دوڑائی گئی۔

وہ جلد ہی واپس چلی گئیں اور شدت پسند گروہ جے این آئی ایم نے ایک کارروائی میں انھیں دن دھاڑے اغوا کر لیا۔

ان کو اغوا کاروں کی طرف سے جاری کردہ دو ویڈیوز میں دیکھا گیا اور ایک مرتبہ ان کا بیٹا ایک مقامی شخص سے بھی ملا جس کا کہنا تھا کہ اغوا کار ان کی رہائی کے بدلے تاوان وصول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایک ویڈیو میں وہ فرانس کے صدر امینوئل میخواں سے اپنی رہائی کی اپیل کرتی نظر آئیں۔ وہ اس ویڈیو میں بہت کمزور اور تھکی ہوئی لگ رہی تھیں۔ اغوا کے وقت وہ سرطان اور ملیریا کا شکار تھیں۔

ابراہیم بو بکر سس

حزب اختلاف کے 70 سالہ سابق رہنما اور سابق صدارتی امیدوار سومیلا کیسی کو اس سال مارچ میں اغوا کر لیا گیا تھا

مالی کی اسلامی بغاوت کے پیچھے کیا ہے؟

ملک کے شمالی علاقوں میں علیحدگی کی تحریک سنہ 2011 میں شروع ہوئی تھی جس کی وجہ سے ملک کے کچھ حصوں میں شدت پسند کو سر اٹھانے کا موقع ملا۔

سنہ 2013 میں فرانس کی مدد سے شدت پسندوں کے زیر قبضہ علاقوں کو چھڑا لیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود جہادی گروہوں کی سرگرمیاں جاری رہیں اور ان کے حملے اور اغوا کی وارداتیں بند نہیں ہو سکیں۔

مالی کی حکومت ملک کے شمالی حصوں پر اپنا مکمل کنٹرول بحال کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ فرانس کی حکومت مالی اور اس خطے کے دیگر ممالک میں سرگرم شدت پسندوں کے خلاف مدد فراہم کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp