صدارتی انتخاب: 40 لاکھ امریکیوں نے ووٹ ڈال دیا، ریکارڈ ٹرن آؤٹ کا امکان


امریکہ میں اس سال تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ریکارڈ 40 لاکھ ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال کر لیا ہے، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی ریکارڈ شرح ہو سکتی ہے۔

امریکہ میں انتخابات سے قبل ووٹنگ ڈیٹا مرتب کرنے والی تنظیم ‘یونائیٹڈ اسٹیٹ الیکشنز پراجیکٹ’ کے مطابق اب تک 40 لاکھ افراد ڈاک کے ذریعے اپنے ووٹ کا حق استعمال کر چکے ہیں یہ تعداد 2016 کے صدارتی انتخابات میں اسی عرصے کے دوران ڈالے گئے 75 ہزار ووٹس سے 50 گنا زیادہ ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق قبل از انتخابات ووٹنگ کی شرح میں اضافہ کرونا وبا کے باعث کئی ریاستوں کی طرف سے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی حوصلہ افزائی ہے تاکہ لوگ محفوظ طریقے سے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں۔

ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے کے منصوبے سے منسلک مائیکل میکڈونلڈ کے مطابق ووٹنگ کی شرح میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ صدارتی انتخابات کے حوالے سے کتنے پرجوش اور سنجیدہ ہیں۔

مائیکل میکڈونلڈ کا کہنا تھا کہ “ہم نے الیکشن سے پہلے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو ووٹ دیتے کبھی نہیں دیکھا۔ لوگ ووٹ تب دیتے ہیں جب انہوں نے اس بارے میں فیصلہ کر لیا ہوتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس بار لوگوں نے بہت پہلے سے صدر ٹرمپ کے بارے میں فیصلہ کر لیا ہے۔”

میکڈونلڈ کے مطابق ووٹنگ کی شرح کو دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ رواں سال لگ بھگ 15 کروڑ افراد ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ تعداد کل ووٹرز کی 65 فی صد بنتی ہے جو 1908 کے الیکشن کے بعد سب سے زیادہ شرح ہو سکتی ہے۔

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ملک گیر سروے پولز میں صدر ٹرمپ سے برتری حاصل کیے ہوئے ہیں مگر صدارتی دوڑ کے لیے اہم ریاستوں میں دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

میکڈونلڈ کے مطابق یہ رپورٹ صرف 31 ریاستوں کی ہے اور ابھی کچھ ریاستوں میں وقت سے پہلے ووٹ دینے کا وقت شروع ہو جائے گا۔ اس کے بعد اس تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔

امریکی وفاقی ایجنسی، ‘یو ایس الیکشن اسسٹنس کمیشن’ کے مطابق انتخاب کے دن بیلٹ باکس میں جا کر ووٹ دینے والے افراد کی تعداد امریکہ میں حالیہ برسوں میں پہلے سے کم ہوتی جا رہے ہے۔

2004 میں ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے والے افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ کے قریب تھی جو 2016 میں بڑھ کر پانچ کروڑ ستر لاکھ تک پہنچ گئی۔

صدر ٹرمپ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے خلاف ہیں اور ان کا الزام ہے کہ اس سے ووٹر فراڈ کا خدشہ ہے۔ لیکن بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ڈاک کے ذریعے ووٹر فراڈ کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

ڈاک کے ذریعے ووٹنگ پر صدر ٹرمپ کے تحفظات سے ری پبلکن پارٹی کی اس نظام کے بارے میں ناپسندیدگی ظاہر ہوتی ہے جب کہ الیکشن پراجیکٹ تنظیم کے مطابق اب تک ڈیموکریٹس ووٹرز نے رپبلکن ووٹرز کے مقابلے میں دوگنی تعداد میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف فلوریڈا جیسی اہم ریاست میں ڈیموکریٹک پارٹی نے 24 لاکھ بیلٹ پیپرز طلب کیے جن میں سے اب تک دو لاکھ 82 ہزار ووٹرز نے ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ بھجوایا ہے۔ لیکن اس ریاست میں ری پبلکنز کی جانب سے 17 لاکھ بیلٹ پیپر منگوائے گئے جن میں سے ایک لاکھ 45 ہزار نے ڈاک کے ذریعے ووٹس بھجوائے۔

نیشنل رائٹرز/ایپسوس کے سروے کے مطابق ملک بھر میں اب تک پانچ فی صد ڈیمو کریٹس اپنے ووٹ کا حق استعمال کر چکے ہیں جب کہ صرف دو فی صد ری پبلکنز ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے۔

اسی سروے کے مطابق 40 فی صد ری پبلکنز کے مقابلے میں 58 فی صد ڈیمو کریٹس انتخابات سے قبل اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa