زینب: چارسدہ میں ڈھائی سالہ بچی مبینہ ریپ کے بعد قتل
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایک ڈھائی سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔
بچی کی گھر سے گمشدگی کی رپورٹ منگل کو شام چارسدہ کے تھانہ پڑانگ میں والد کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔
چارسدہ کے ضلعی پولیس افسر محمد شعیب نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور میڈیکل رپورٹس ابھی آنا باقی ہے تاہم ڈاکٹروں سے ہونے والی بات چیت کے مطابق یہ شبہ ہے کہ بچی پر مبینہ جنسی حملہ کیا گیا اور ان کی لاش کو مسخ کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم مکمل ہو چکا ہے اور پولیس کی تفتیش جاری ہے اور اس سلسلے میں ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
تھانہ پڑانگ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ منگل کو شام کے وقت بچی کے والد تھانے آئے اور آگاہ کیا کہ اُن کی بچی دوپہر ایک بجے کے لگ بھگ گھر سے باہر کھیلنے گئی تھی مگر شام گئے تک واپس نہ آئی۔
یہ بھی پڑھیے
’بچوں سے دوستانہ ماحول میں بات کریں‘
قصور کا وہ ’بے قصور‘ جسے قاتل سمجھا جاتا رہا
’سزا سخت ہونے سے زیادہ اس کا یقینی ہونا جرم کم کرے گا‘
’پاکستان میں ہر روز 9 بچے جنسی زیادتی کا شکار‘
انھوں نے کہا کہ ’بچی کے رشتے داروں نے اسے تلاش کیا لیکن بچی کا کچھ پتہ نہیں چلا تو دوسرے روز بچی کے والدین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بچی اغوا ہوئی ہے۔‘
اہلکار نے بتایا کہ پولیس نے بچی کی تلاش شروع کی تو ضلع چارسدہ اور پشاور کی سرحد پر بچی کی لاش جبہ کورونہ کے مقام پر قریبی کھیتوں سے ملی۔
جس مقام سے لاش ملی ہے وہ جگہ بچی کے گھر سے دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ بچی کی لاش مسخ شدہ تھی اور ان کا پیٹ تیز دھار آلے سے کاٹا گیا تھا۔
ضلعی پولیس افسر محمد شعیب کے مطابق لاش سے سویب اور دیگر طبی نمونے حاصل کر کے کیمیائی تجزیے کے لیے پشاور بھجوا دیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بچی کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونے خیبر میڈیکل کالج پشاور بھجوائے گئے ہیں جبکہ نامعلوم ملزمان کے خلاف پہلے سے درج شدہ گمشدگی کی ایف آئی آر میں اغوا اور قتل کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق اگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ کی تصدیق ہوتی ہے تو ریپ کی دفعات بھی درج کی جائیں گی۔
چارسدہ پولیس ترجمان کے مطابق حتمی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائی گی۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں پشاور کے ضلع نوشہرہ کے علاقے کاکا صاحب میں بھی ایک نوعمر بچی کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ بچی کی لاش ایک جوہڑ سے ملی تھی۔
پاکستان میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں پاکستان بھر میں 1489 بچوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
تنظیم کے مطابق ان اعداد و شمار کو سامنے رکھا جائے تو روزانہ اوسطاً آٹھ بچوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
- کیا آئی پی ایل میں ’بے رحمانہ‘ بلے بازی کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہے؟ - 25/04/2024
- مریم نواز اور پنجاب پولیس کی وردی:’کیا وزیراعلیٰ بہاولنگر کے تھانے کا دورہ بھی کریں گی؟‘ - 25/04/2024
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں لاپتہ اہلخانہ کی تلاش: ’ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ چھوٹا سا معاملہ بن کر دب جائے‘ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).