ایران کے 18 بینکوں پر نئی امریکی پابندیاں


Iranian currency
ان پابندیوں کے بعد غیر ملکی بینکوں پر ایرانی بینکوں سے کاروبار کرنے پر پابندیاں ہوں گی
امریکہ نے ایران کے 18 بینکوں پر معاشی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ گزشتہ چند ماہ کے دوران واشنگٹن کی طرف سے تہران کے خلاف ایک بڑا اقدام ہے۔

ان پابندیوں سے ایسے غیر ملکی بینک بھی متاثر ہوں گے جو ایرانی بینکوں کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں۔ امریکی پابندیوں سے ایرانی بینک عالمی معاشی نظام سے کٹ کر رہ جائیں گے۔

امریکہ کا کہنا کہ وہ اس وجہ سے یہ معاشی پابندیوں عائد کر رہا ہے تاکہ ایران کو اس کی جارح سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ کی فراہمی روکی جا سکے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پابندیوں کے ذریعے امریکہ معاشی دہشتگردی کا ارتکاب کر رہا ہے۔

کچھ عرصے قبل امریکہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ ایران نے عالمی طاقتوں سے 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس کے بعد اس پر دوبارہ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندیوں کا اطلاق کیا جاتا ہے۔

اس اعلان کے بعد ایرانی بینکوں پر سخت معاشی پابندیوں جیسے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

تاہم سیکورٹی کونسل کے دیگر ممالک امریکہ کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا دوبارہ اطلاق نہیں کر سکتا کیونکہ اس نے ایران کے ساتھ 2018 میں نیو کلیر ڈیل کو ختم کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ایران پر امریکی ’سنیپ بیک‘ پابندیاں کیوں ناکام ہو سکتی ہیں؟

امریکی اقتصادی پابندیاں ایران پر کتنی بھاری پڑ رہی ہیں؟

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای پر امریکی پابندیاں

امریکہ کی طرف سے یہ نئی پابندیاں اس صدارتی حکم کے مطابق عائد کی گئی ہیں جس پر صدر ٹرمپ نے ایران کی طرف سے عراق میں امریکی ایئربیس پر میزائل حملے کے بعد دستخط کیے تھے۔

ایران نے یہ میزائل حملہ امریکہ کی طرف سے اپنے ایک جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں کیا تھا۔ ایرانی کمانڈر پر الزام تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ’پراکسی فورسز‘ کی پشت پناہی کرتے تھے۔

امریکہ نے ذیادہ تر ایرانی بینکوں سے متعلق اپنے الزامات کی وضاحت نہیں کی ہے لیکن یہ کہا ہے کہ ان میں سے 16 بینک وہ ہیں جو ایران کے فنانشل سیکٹر میں کام کرتے ہیں اور ان میں سے ایک پر پہلے ہی پابندیاں عائد تھیں اور دوسرا بینک ایران کی فوج کی نگرانی میں کام کر رہا ہے۔

ان پابندیوں کا ہدف وہ غیر ملکی کمپنیاں ہیں جو ان ایرانی بینکوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 45 دن تک ان ایرانی بینکوں کے ساتھ تمام کاروباری تعلقات مقطع کر لیں ورنہ ان پر ثانوی پابندیاں بھی عائد کر دی جائیں گی۔

ان اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کے وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ان پابندیوں سے متعلق پروگرام اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک کہ ایران دہشتگرد سرگرمیوں کی حمایت روک نہیں دیتا اور اپنے جوہری پروگرام پر کام نہیں روک لیتا۔

ان کا کہنا ہے کہ انسانی بنیادوں پر ان پابندیوں سے زراعت، خوراک اور دوائیوں سے متعلق ٹرانزیکشن کو اسثنیٰ دیا گیا ہے تاکہ عام عوام متاثر نہ ہو۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی بینک ان شعبوں میں بھی اس ڈر کی وجہ سے احتیاط برتیں گے کہ کہیں ان پر امریکی پابندیاں نہ عائد کر دی جائیں۔

ایران نے امریکی صدارتی انتخابات سے چند ہفتے قبل عائد کی جانے والی ان امریکی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا کہ یہ امریکہ کی طرف سے یکطرفہ طور پر ریاستی، معاشی اور طبی دہشتگردی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp