’غیر اخلاقی مواد‘ کی شکایات: پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد
پاکستان میں مواصلات کے ریگولیٹری ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کی جانب سے اس بارے میں باضابطہ طور پر اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
ادارے نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ’معاشرے کے مختلف طبقات‘ کی جانب سے اس ایپ پر موجود مواد کے خلاف شکایات کی گئی تھیں۔
ٹک ٹاک کی جانب سے اس پابندی پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق ادارے کی جانب سے ٹک ٹاک پر شائع کیے جانے والے مواد اور اس حوالے سے شکایات کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایپلیکیشن کو حتمی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
پریس ریلیز : ویڈ یو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی / غیر مہذب مواد کے خلاف معاشرے کے مختلف طبقات کی شکایات کے پیش نظر، پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو بلاک کرنے کے لئے ہدایات جاری کردی ہیں۔
— PTA (@PTAofficialpk) October 9, 2020
ادارے نے موقف اپنایا ہے کہ اس نے ٹک ٹاک کو جواب دینے اور ’غیر قانونی آن لائن مواد‘ کو متحرک انداز میں روکنے کے لیے ’ایک موثر طریقہ کار‘ وضع کرنے کی خاطر کافی وقت دیا تھا، تاہم یہ ایپ ان ہدایات پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کر سکی۔ چنانچہ حکام کے مطابق ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کو بتا دیا گیا ہے کہ پی ٹی اے مذاکرات اور اپنے فیصلے پر نظرثانی کے لیے تیار ہے۔ تاہم اس کے لیے ٹک ٹاک کو غیر قانونی مواد کے خلاف ایک اطمینان بخش طریقہ کار وضع کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ماہانہ دو کروڑ افراد ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔
پی ٹی اے کی جانب سے رواں سال 20 جولائی کو بیگو پر بھی ’غیر اخلاقی، فحش، اور غیر مہذب‘ مواد کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کو بھی حتمی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
امریکہ اور انڈیا میں بھی ٹک ٹاک پر پابندی
رواں سال اگست میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ساتھ کسی قسم کی لین دین پر پابندی ہوگی۔
اس حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کو قومی سلامتی کے پیش نظر ٹک ٹاک کے مالکان کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنا ہوگی۔
ٹک ٹاک ان الزامات کی تردید کرتا ہے کہ اس کے ڈیٹا پر چینی حکومت کا کنٹرول ہے یا اس تک چینی حکومت کو رسائی حاصل ہے۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ اس نے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ تقریباً ایک سال تک مذاکرات کرنے کی کوشش کی ہے مگر ان کے ساتھ منصفانہ رویہ نہیں اپنایا گیا اور ان کا سامنا ایک ایسی انتظامیہ سے ہوا جو ’حقائق کو چنداں توجہ‘ نہیں دیتی۔
اس کے علاوہ جولائی میں انڈین حکومت نے ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔
چین کے ساتھ لداخ کے سرحدی علاقے میں کشیدگی کے دوران انڈین حکومت نے اس فیصلے کو ایمرجنسی حل اور قومی سلامتی کے لیے ضروری قدم بتایا ہے۔
انڈیا کے وزیر اطلاعات اور نشریات روی شنکر پرساد نے اس وقت اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’یہ پابندی سکیورٹی، خود مختاری اور سالمیت کے لیے ضروری ہے۔ ہم انڈین شہریوں کے ڈیٹا اور پرائیویسی میں کسی طرح کی جاسوسی نہیں چاہتے ہیں۔‘
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).